جنوبی کوریا :اپوزیشن کا صدر کے مستعفی نہ ہونے پربغاوت کا مقدمہ چلانے کی دھمکی
سیئول : (ویب ڈیسک) جنوبی کوریا میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر یون سوک یول اور ان کے کئی سینئر سکیورٹی معاونین کے خلاف "بغاوت" کے الزام میں مقدمہ دائر کرے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم صدر، وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور فوج اور پولیس میں مرکزی شخصیات کے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر کریں گے جو ملک میں مارشل لاء کے اعلان میں ملوث ہیں"۔
واضح رہے کہ ملک کی اپوزیشن پارلیمنٹ کے ذریعے صدر کو معزول کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے صدر یون سوک یول سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر انھیں معزولی کے اقدامات کا سامنا کرنا ہو گا، یہ پیش رفت صدر کی جانب سے ملک میں نافذ کیے گئے مارشل لاء کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔
صدر یول نے گزشتہ شام اچانک ملک میں ہنگامی مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا تھا، ان کے نزدیک اس اقدام کا مقصد "ریاست معاند قوتوں" کا خاتمہ ہے، اس سے قبل صدر کو پارلیمنٹ میں اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مشکل پیش آئی تھی کیوں کہ وہاں اپوزیشن کا غلبہ ہے۔
البتہ اعلان کردہ مارشل لاء چھ گھنٹے سے زیادہ جاری نہ رہا جب پارلیمنٹ نے صدر کا فرمان منسوخ کرنے کے حق میں ووٹ دیا بعد ازاں صبح ساڑھے چار بجے کے قریب ایک حکومتی اجلاس میں اس فرمان کو سرکاری طور پر واپس لے لیا گیا۔
اپوزیشن کی لبرل جماعت "ڈیموکریٹک پارٹی" نے بدھ کے روز کہا کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ صدر یون فوری طور پر مستعفی ہوں ورنہ پھر ان کی معزولی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
پارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "صدر یون سوک یول کی جانب سے مارشل لاء کا اعلان آئین کی واضح خلاف ورزی ہے، انھوں نے اس کے اعلان کے لیے ضروری کسی شرط کی پاسداری نہیں کی"۔
دریں اثنا جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر یون سک یول کی جانب سے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کو روکنے کے لیے پارلیمان سے بل منظور کر لیا۔
جنوبی کوریا کے قانون کے تحت پارلیمان کی اکثریتی ووٹنگ سے مارشل لاء کے خلاف بل منظور ہونے کے بعد صدر فوری طور پر مارشل لا ہٹانے کے پابند ہیں۔
ادھر جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ صدارتی حکم واپس ہونے تک ملک میں مارشل لاء نافذ رہے گا۔
خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی جانب سے رات گئے ایک ٹی وی خطاب میں مارشل لاء کا اعلان کیا گیا جس کے بعد فوج نے پارلیمان پر دھاوا بولنے کی کوشش کی، ان کے اس اقدام کے خلاف شہری بھی سڑکوں پر آ گئے ہیں۔