’’ویلکم 2025ء‘‘…..نئے سال سے جڑی رسومات

لاہور: (دانیال حسن چغتائی) سال نو، نیا سال یا نئے سال کا دن، اس دن کو کہا جاتا ہے جس دن کسی تقویم یا کیلنڈر میں نئے سال کا آغاز ہوتا ہے، عصر حاضر میں گریگوری کیلنڈر یا انگریزی کیلنڈر عام ہے، اس لیے یہ یکم جنوری کو منایا جاتا ہے، دیگر کیلنڈرز میں الگ الگ نئے سال بھی منائے جاتے ہیں، نئے سال کو لوگ اس اُمید پر مناتے ہیں کہ آنے والے دن گزشتہ برس کی نسبت اچھے گزریں گے۔

نئے سال کی خوشیاں منانے کیلئے ہمارے ہاں جو فضول خرچی ہوتی ہے، اس سے غریب بچوں کیلئے کتابیں خریدی جا سکتی ہیں، کسی کو ایک وقت کا کھانا کھلایا جا سکتا ہے، غربت اور مہنگائی کے اس دور میں کسی سفید پوش فیملی کی مدد کی جا سکتی ہے، جو لوگ جشن مناتے ہیں، ان کو یہ معلوم ہی نہیں کہ غربت کس بلا کا نام ہے، بے شک نئے سال کی خوشی منانی چاہیے لیکن یہ یاد رکھیں ایک سال ہماری زندگی سے کم ہوا ہے۔ بقول شاعر

غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹادی

دنیا بھر میں نئے سال کی آمد پر ہر جگہ خوشیاں منائی جاتی ہیں تاہم ممالک میں نئے سال کی آمد سے کچھ رسوم و رواج وابستہ یہ رسمیں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں بھی ادا کی جاتی ہیں۔

چین
نئے سال کو چین میں ’’جشن بہاراں‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو شمسی اور قمری کلینڈر کے حساب سے ہوتا ہے، نیا سال شروع ہوتے ہی چین میں خصوصی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں جو جنوری کے آخر اور فروری کے وسط میں شروع ہوتی ہیں، خصوصی تقاریب شروع ہوتے ہی چین کے لوگ اپنے گھروں کو صاف کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، جمع ہونے والی گرد کو گھر کے پچھلے دروازے سے باہر پھینکتے ہیں۔

برازیل
برازیل میں نئے سال کی پہلی صبح سمندر میں سفید پھول چھوڑے جاتے ہیں، جس کا مقصد فرضی دیوی ’’یمانجہ‘‘ کو نئے سال کا تحفہ پیش کرنا ہوتا ہے، ایسا کرنے والوں کا ماننا ہے کہ نئے سال پر دیوی کو یاد رکھنے سے پورا سال مسائل اور مصیبتوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں نئے سال کی آمد ہوتے ہی لوگ پرانے فرنیچر کو گھروں کی کھڑکیوں سے باہر پھینک دیتے ہیں، جوہانسبرگ میں بلند و بالا عمارتوں میں رہائش پذیر گھرانے بھی یہی عمل کرتے ہیں، جس کے باعث نیو ایئر کے موقع پر ہر سال سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوتے ہیں اور ہرسال پولیس و امدادی اداروں کو طلب کرنا پڑتا ہے۔

ڈنمارک
ڈنمارک میں نیا سال شروع ہوتے ہی لوگ اپنے گھر کے برتن (پلیٹیں) توڑ کر پڑوسی کے گھر پر پھینکتے ہیں، اس کام میں دونوں پڑوسیوں کی رضا مندی بھی شامل ہوتی ہے، اس عمل کا مقصد بھی پورے سال مسائل سے بچنا ہوتا ہے۔

سپین
سپین اور لاطینی امریکا میں 31 دسمبر کی رات کو انگور کھانے کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے اور جیسے ہی یکم جنوری کی تاریخ شروع ہوتی ہے اس کام کو ختم کر دیا جاتا ہے، ایسا کرنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ عمل کرنے سے پورے سال خوراک کے حصول میں مدد ملتی ہے۔

لاطینی امریکا
لاطینی امریکا کے کئی ممالک میں نئے سال کی آمد ہوتے ہی لوگ رات کو خالی سوٹ کیس گھر کے کونے میں رکھ دیتے ہیں جبکہ بعض افراد خالی سوٹ کیس کو گھروں میں گھماتے بھی ہیں جس کا مقصد نئے سال میں رزق اور سفر کی بہترین مواقع حاصل کرنا ہوتا ہے۔

ایکواڈور
نیا سال شروع ہوتے ہی لوگ رات کے درمیانی پہر اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں اور ایک پتلے کو نذرآتش کرتے ہیں، جس کا مقصد پرانی سال کی تلخ یادوں کا خاتمہ اور نئے سال میں مصیبتوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوتا ہے۔

بیلا روس
نیا سال شروع ہوتے ہی کنواری لڑکیاں ایک میدان میں دائرے کی صورت میں اپنے سامنے مکئی کے دانے رکھ کر بیٹھ جاتی ہیں پھر اس کے درمیان ایک مرغا چھوڑا جاتا ہے اور وہ جس لڑکی کے سامنے جا کر مکئی چگتا ہے، اسے نئے سال میں دلہن بننے کی ایڈوانس مبارک باد دی جاتی ہے۔

رومانیہ
رومانیہ میں کرسمس اور نئے سال کی آمد کے درمیان کسی بھی وقت ریچھ کی کھال پہن کر رقص کرنے کی رسم ادا کی جاتی ہے، جس کا مقصد پورے سال نحوست سے محفوظ رہنا ہے۔

دانیال حسن چغتائی نوجوان لکھاری ہیں، معاشرتی اور سماجی مسائل پر مبنی ان کے مضامین مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں