وندے ماترم کے الفاظ اسلامی عقائد سے متصادم ہیں: جمعیت علمائے ہند
نئی دہلی: (ویب ڈیسک) جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا ارشد مدنی نے وندے ماترم کے نعرے اور ترانے کو مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد اور ایمان کے خلاف قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا پر تفصیلی بیان میں مولانا ارشد مدنی نے زور دیا ہے کہ مسلمان صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور اس عبادت میں کسی کو شریک نہیں کر سکتے، انہیں کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے وندے ماترم پڑھنے یا گانے پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن مسلمانوں کے لیے اس میں شامل الفاظ شرعی طور پر ناقابل قبول ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے نشاندہی کی کہ اس نظم کے الفاظ، بالخصوص چار اشعار شرکیہ عقائد و افکار پر مبنی ہیں، ان اشعار میں وطن کو براہِ راست درگا ماتا (ہندو دیوی) سے تشبیہ دی گئی ہے اور اس کی عبادت کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو کسی بھی مسلمان کے بنیادی عقیدے توحید کے منافی ہیں۔
انہوں نے نظم کا ترجمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وندے ماترم نظم کا پورا مطلب ہے ماں! میں تیری پوجا کرتا ہوں، ماں! میں تمہاری عبادت کرتا ہوں، یہ الفاظ صاف ظاہر کرتے ہیں کہ یہ نظم ہندو دیوی ماتا درگا کی تعریف میں لکھی گئی ہے نہ کہ مادر وطن کے لیے۔
مولانا مدنی نے بھارتی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت کسی بھی شہری کو اس کے مذہبی عقیدے اور جذبات کے خلاف کسی نعرے، گیت یا نظریے کو اپنانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے وطن سے محبت اور عبادت کے درمیان فرق واضح کیا اور کہا کہ ملک سے محبت ایک الگ چیز ہے اور اس کی پوجا یا عبادت دوسری چیز، انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے کسی کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔
جمعیت علمائے ہند کا یہ مؤقف بھارت میں مذہبی آزادی اور قومی علامتوں کے استعمال پر جاری بحث میں ایک نیا پہلو اجاگر کرتا ہے۔