ہندوتوا نظریات اور بی جے پی نے مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو خطرات سے دوچار کردیا
دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں ہندوتوا نظریات اور بی جے پی حکومت کی انتہاپسند پالیسیوں نے مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو شدید خطرات سے دوچار کردیا۔
مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنماؤں اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے خلاف نفرت انگیز بیانات کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔
بھارتی جریدے دی ہندو کے مطابق، ویسٹ بنگال کے علاقے مرشد آباد میں ایم ایل اے ہمایوں کبیر نے بابری مسجد کے نام سے تعمیر ہونے والی نئی مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا ہے۔ دوسری جانب، دی ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بی جے پی نے اس مسجد کی تعمیر کی کھلے عام بھرپور مخالفت شروع کردی ہے۔
بی جے پی کے رہنما رامیشور شرما نے مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے انتہائی اشتعال انگیز بیان دیا کہ “مسلمان بابری مسجد کی مضبوط بنیاد کھودیں، جو ان کی قبریں بنانے کے کام آئے گی۔” انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ویسٹ بنگال میں بابری مسجد ہرگز تعمیر نہیں ہونے دی جائے گی۔
انتہا پسند ہندو تنظیم ’اتسو سمیتی‘ کے صدر چندرشیکھر تیواری نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ بابر کے نام سے منسوب مسجد کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مسجد کی تعمیر کے لیے کروڑوں روپے کے عطیات جمع کیے جاچکے ہیں۔
مودی سرکار کی سخت پالیسیوں اور ہندو قوم پرست بیانیے کے باوجود، بھارت کے مسلمان اپنے مذہبی اور بنیادی حقوق کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ بی جے پی رہنماؤں کی نفرت انگیز تقاریر اور دباؤ بھارت کے سیکولر دعووں پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔