بلوچستان میں لگی آگ سے نظریں چرائی جارہیں، اپوزیشن لیڈر
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار، نیوز ایجنسیاں) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما و اپوزیشن لیڈر عمرایوب بلوچستان میں لگی آگ سے نظریں چرائی جارہیں، ٹرین حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔
پی ٹی آئی کے 5لوگ اکٹھے ہوں تو پولیس مارتی ہے ، حملے کیلئے 80دہشتگرد اکٹھے ہوتے ہیں حکومت کو کیوں علم نہیں ؟ صدر پاکستان کے اتحاد کی علامت ہے ، ان کی تقریر کے دوران مسلح افواج کے سربراہان کہاں تھے ؟سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی عدم موجودگی کے باعث پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت اجلاس شروع ہو ا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ فارم 47رجیم نے پاکستان کی سلامتی کو ہلاکر رکھا دیا ۔ ان کا کہنا تھادہشتگردوں کو کس نے اکٹھا ہونے دیا ، ہم سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ رینجرز ،سندھ پولیس پنجاب پولیس اور مسلح افواج ریاست نہیں ۔قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔
اس دوران اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا حملہ ہوا اس پر بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل نے گنتی کرائی تو کورم پورا نکلا جس پر اپوزیشن کو سبکی کا سامان کر ناپڑا ۔ قومی ا سمبلی میں سیشن کے پہلے روز ہی وزراء کی عدم موجودگی اور سوالات کے جوابات نہ ملنے پر پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف)نے شور مچایا جبکہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور واک آئوٹ پر جے یو آئی (ف) ارکان نے ان کا ساتھ نہ دیا اور ایوان میں بیٹھے رہے ۔ جے یو آئی (ف) کے رکن نور عالم نے پی پی پی کی طرف سے وزراء کی عدم موجودگی پر احتجاج کے دوران کہا کہ اب اپوزیشن میں آکر بیٹھ جائیں ہم آپ کو ‘ویل کم کریں گے ،بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے افراد کے لیے دعائے مغفرت نہ کی گئی۔