مہینوں کے نام کیسے رکھے گئے؟

تحریر : ارم نعیم


جنوری: عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام رومیوں کے دیوتا جانسن کے نام پر رکھا گیا۔ کہتے ہیں کہ چونکہ اس دیوتا کے دو سر تھے اسی لیے انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی اور حال کا جائزہ لیتا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کالفظ لاطینی لفظ’’ جنوا‘‘سے اخذ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے دروازہ، یوں جنوری کا مطلب ہوا’’سال کا دروازہ‘‘۔

 

فروری:  فروری لاطینی زبان کے لفظ فیبرام یعنی’’پاکیزگی کا ذریعہ‘‘سے نکلا ہے۔

 مارچ:  اس مہینے کا نام رومی دیوتا مارس یعنی مریخ  سے لیا گیا ہے۔اہلِ روم کے عقیدے کے مطابق بارش، بجلی،بادل اور گرج چمک سب دیوتا کے ہاتھ میں تھا۔لفظ مارچ لاطینی زبان کے لفظ مارٹیئس سے اخذ کیا گیا ہے۔ مارچ کے مہینے میں عموماً موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے۔

اپریل: یہ لاطینی لفظ اپریلس سے بنا ہے،جس کا مطلب ہے کھولنے یا آغاز کرنے والا۔اس مہینے میں نئے پودوں اور درختوں کی نشوو نما کا آغاز ہوتا ہے ۔

مئی: کہا جاتا ہے کہ اس مہینے کا نام رومی دیوتا کی بیٹی’’ میا ‘‘کے نام پر رکھا گیا ہے۔اس دیوتا کی سات بیٹیاں تھیں جن میں میا دیوی کو سب سے زیادہ شہرت حاصل تھی۔

جون: یہ فرانسیسی زبان کے لفظ جونیئس سے اخذ کیا گیا ہے ۔اس کا نام بھی ایک دیوی جونو کے نام پر ہے۔

جولائی: اس مہینے کا نام رومی حکمران جولیس سیزر کے نام پر رکھا گیا ہے جو روم کا مشہور بادشاہ تھا۔ولیم شیکسپیئر نے سیزر پر ایک ڈرامہ بھی لکھا ہے۔

اگست: اس کا نام قدیمی رومی شہنشاہ آگسٹس کے نام پر رکھا گیا ہے۔آگسٹس کا مطلب ہے دانا،دانشمندچنانچہ اس مہینے کو آگسٹس کے نام پر اگست کہا گیا ہے۔

ستمبر: لاطینی زبان کا لفظ سیپٹ سے بنا جس کا مطلب ہے’’ساتواں ‘‘یعنی ساتواں مہینہ۔کیلنڈر کی نئی ترتیب سامنے آئی تو یہ نویں درجے پر چلا گیا۔

اکتوبر: لاطینی میں آٹھ کو اوکٹو کہا جاتا ہے۔اسی سے سال کے آٹھویں مہینے کا نام رکھا گیا ہے جو اب نئی ترتیب کے حساب سے دسواں مہینہ ہے۔

نومبر: لاطینی میں نو کو نووم کہتے ہیں۔اسی مناسبت سے مہینے کا نام نکلا،پہلے یہ نویں نمبر پر تھا پھر گیارہویں نمبر پر ہو گیا۔

دسمبر:  لاطینی زبان میں دسم کا مطلب دس کا ہے۔اس لیے دسویں مہینے کو دسمبر کہا گیا ۔اب یہ سال کا بارہواں مہینہ ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سانحہ اے پی ایس:جب قوم کا مستقبل لہو میں نہا گیا

16 دسمبر 2014ء کی وہ خونی صبح تاریخ پاکستان کے سیاہ ترین ابواب میں ہمیشہ کیلئے ثبت ہو چکی ہے، جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں اور اساتذہ کو دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

16دسمبر 1971سقوط ڈھاکہ:جب پاکستان اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہوا

16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ ہمیں بھارتی مکروہ عزائم ناکام بنانے کے لئے مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت ہماری سوچ سے کہیں زیادہ تھی، جس کا مقصد سارے نظام کو تہس نہس کرنا تھا

مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا کردار

قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سربراہی میں 14اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ،دو حصوں پر مشتمل وطن عظیم کو بڑی تگ و دو اور قربانیوں سے حاصل کیا گیا تھا۔

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔ وہ قومیں دنیا کے افق سے غروب ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔ آیئے آج اس عظیم محسن اُمت کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کے تذکرے سے ایمان کو تازگی اور عمل کو اخلاص کی دولت ملتی ہے۔

فخر رفاقت ابو بکر،فخرصداقت ابو بکر: رفیقِ دوجہاں

خلیفہ اوّل سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کو قبل ازبعثت بھی نبی مکرم ﷺ کی دوستی کا شرف حاصل تھا اور23سالہ پورے دور نبوت میں بھی نبی مکرمﷺ کی مصاحبت کا شرف حاصل رہا۔

مکتبہ عشق کا امام سیدنا ابوبکر صدیق

سیرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے جہاں ہم انہیں رفیق غار کے اعزاز سے بہرہ ور دیکھتے ہیں، وہاں بعد ازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے بھی آپ ؓ سرفراز دکھائی دیتے ہیں۔ آپؓ کی حیات مطہرہ میں کچھ خصائص ایسے نظر آتے ہیں جو پوری ملت اسلامیہ میں آپؓ کو امتیازی حیثیت بخشے ہیں۔