مہینوں کے نام کیسے رکھے گئے؟
جنوری: عیسوی سال کے پہلے مہینے کا نام رومیوں کے دیوتا جانسن کے نام پر رکھا گیا۔ کہتے ہیں کہ چونکہ اس دیوتا کے دو سر تھے اسی لیے انسان بھی جنوری میں اپنے ماضی اور حال کا جائزہ لیتا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جنوری کالفظ لاطینی لفظ’’ جنوا‘‘سے اخذ کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے دروازہ، یوں جنوری کا مطلب ہوا’’سال کا دروازہ‘‘۔
فروری: فروری لاطینی زبان کے لفظ فیبرام یعنی’’پاکیزگی کا ذریعہ‘‘سے نکلا ہے۔
مارچ: اس مہینے کا نام رومی دیوتا مارس یعنی مریخ سے لیا گیا ہے۔اہلِ روم کے عقیدے کے مطابق بارش، بجلی،بادل اور گرج چمک سب دیوتا کے ہاتھ میں تھا۔لفظ مارچ لاطینی زبان کے لفظ مارٹیئس سے اخذ کیا گیا ہے۔ مارچ کے مہینے میں عموماً موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے۔
اپریل: یہ لاطینی لفظ اپریلس سے بنا ہے،جس کا مطلب ہے کھولنے یا آغاز کرنے والا۔اس مہینے میں نئے پودوں اور درختوں کی نشوو نما کا آغاز ہوتا ہے ۔
مئی: کہا جاتا ہے کہ اس مہینے کا نام رومی دیوتا کی بیٹی’’ میا ‘‘کے نام پر رکھا گیا ہے۔اس دیوتا کی سات بیٹیاں تھیں جن میں میا دیوی کو سب سے زیادہ شہرت حاصل تھی۔
جون: یہ فرانسیسی زبان کے لفظ جونیئس سے اخذ کیا گیا ہے ۔اس کا نام بھی ایک دیوی جونو کے نام پر ہے۔
جولائی: اس مہینے کا نام رومی حکمران جولیس سیزر کے نام پر رکھا گیا ہے جو روم کا مشہور بادشاہ تھا۔ولیم شیکسپیئر نے سیزر پر ایک ڈرامہ بھی لکھا ہے۔
اگست: اس کا نام قدیمی رومی شہنشاہ آگسٹس کے نام پر رکھا گیا ہے۔آگسٹس کا مطلب ہے دانا،دانشمندچنانچہ اس مہینے کو آگسٹس کے نام پر اگست کہا گیا ہے۔
ستمبر: لاطینی زبان کا لفظ سیپٹ سے بنا جس کا مطلب ہے’’ساتواں ‘‘یعنی ساتواں مہینہ۔کیلنڈر کی نئی ترتیب سامنے آئی تو یہ نویں درجے پر چلا گیا۔
اکتوبر: لاطینی میں آٹھ کو اوکٹو کہا جاتا ہے۔اسی سے سال کے آٹھویں مہینے کا نام رکھا گیا ہے جو اب نئی ترتیب کے حساب سے دسواں مہینہ ہے۔
نومبر: لاطینی میں نو کو نووم کہتے ہیں۔اسی مناسبت سے مہینے کا نام نکلا،پہلے یہ نویں نمبر پر تھا پھر گیارہویں نمبر پر ہو گیا۔
دسمبر: لاطینی زبان میں دسم کا مطلب دس کا ہے۔اس لیے دسویں مہینے کو دسمبر کہا گیا ۔اب یہ سال کا بارہواں مہینہ ہے۔