مزدور کے ماتھے پر محنت کا پسینہ ہے آج مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

تحریر : عبدالحفیظ ظفر


یکم مئی وہ تاریخ ہے جب پوری دنیا میں مزدوروں کے کارناموں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ مزدوروں کے دن (Labour Day) کی بنیادیں لیبر یونین تحریک میں ملتی ہیں۔ خاص طور پر دن میں 8 گھنٹے کام کرنے کی تحریک، 8 گھنٹے تفریح کیلئے اور 8گھنٹے آرام کیلئے۔ بہت سے ممالک کیلئے لیبر ڈے جس کی تاریخ یکم مئی ہے۔ بعض ممالک میں یوم مزدور کسی اور تاریخ کو منایا جاتا ہے۔

 ’’یوم مزدور‘‘ کیسے وجود میں آیا؟ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ’’19ویں صدی کے آخر میں بپا  ہونے والے صنعتی انقلاب‘‘ نے دنیا بھر کے کارکنوں کے مصائب میں اضافہ کر دیا۔ ان کا اضطراب اور بے چینی بڑھ گئی، انہیں کانوں، کارخانوں اور ریل کی پٹریوں پر ہفتے میں چھ دن 12گھنٹے کام کرنا پڑتا تھا۔ خاص طور پر بچوں کا بہت استحصال کیا جاتا تھا۔ انہیں بہت کم اجرت دی جاتی تھی۔ کارکنوں کو کام کے دوران باتیں کرنے یا گانا گانے پر سزا دی جاتی تھی۔ خاص طور پر مٹھائی کی دکانوں پر کام کرنے والے بچوں کو بہت بُرے حالات کا سامنا تھا۔

یہ ناانصافی کی انتہا تھی کہ مزدور بچوں سے بھی 12 گھنٹے روز کام لیا جا رہا تھا۔ مٹھائی کی دکانیں اس لحاظ سے بہت بدنام تھیں کہ یہاں کام کرنے کے حالات صحت کیلئے بہت نقصان دہ تھے۔ یکم مئی 1886ء کو شکاگو کے مزدور بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ وہ دن میں 8 گھنٹے کام کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرے کئی دن تک جاری رہے۔ اس دوران مزدوروں اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ 4مئی کو پولیس نے ہجوم کو منتشر ہونے کا حکم دیا۔ پھر ایک بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں7 پولیس افسر اور 8 شہری جاں بحق ہو گئے۔ بم کس نے نصب کیا تھا، اس کا پتا کبھی نہیں چلا۔ اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ یہ مزدوروں کا مظاہرہ ہیمارکیٹ سکوائر شکاگو میں ہوا جب پولیس پر کسی نے بم پھینکا۔ پورے امریکہ میں ساڑھے تین لاکھ مزدوروں نے کام بند کر دیا۔ اور 8 گھنٹے روزانہ کام کا مطالبہ کیا۔40 ہزار مزدور صرف شکاگو ا ور اِلی نوئے میں تھے۔ 10 ہزار مزدور نیو یارک میں مظاہرہ کر رہے تھے جبکہ11 ہزار مزدوروں نے ڈیٹرائٹ اور مشی گن میں اپنے مطالبات کیلئے مظاہرے کئے۔

اصل میں 1880 ء کی دہائی میں امریکہ میں صنعتی مزدوروں کی ہڑتالیں عام تھیں کیونکہ اُن کیلئے کام کرنے کے حالات مایوس کن تھے اور اجرت کم تھی۔ اس دوران امریکہ کی مزدور تحریک میں سوشلسٹ، کمیونسٹ اور طوائف الملوکی پر یقین رکھنے والے بھی شامل ہو گئے۔ سب اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ سرمایہ داری نظام کو ختم کر دینا چاہیے کیونکہ یہ مزدوروں کا استحصال کرتا ہے۔ ان انقلابی مزدوروں میں سے کئی ایک تارکین وطن تھے اور بہت سے کارکن جرمنی سے تعلق رکھتے تھے۔ شکاگو کے مظاہرین کو پرامن رکھنے کیلئے سخت انتظامات کئے گئے تھے شکاگو کا میئر کارٹر بھی وہاں موجود تھا تاکہ احتجاج پرامن طور پر ختم ہو جائے۔ ہیمارکیٹ واقعے کے بعد ایک عجیب بات ہوئی۔ امریکہ میں غیر ملکیوں سے نفرت (Xenophobia)کی لہر چل پڑی۔ پولیس نے شکاگو اور دوسرے علاقوں میں غیر ممالک میں پیدا ہونے والے انقلابیوں اور مزدوروں کو منظم کرنے والوں کو بڑی تعداد میں گرفتار کر لیا۔ اگست 1886ء میں8 افراد پر حکومت دشمنی کا الزام عائد کیا گیا اور انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اُن پر متنازعہ انداز میں مقدمہ چلایا گیا۔ جیوری کے بارے میں کہا گیا کہ وہ متعصب ہے۔ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا گیا جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ ملزموں کا بمباری سے کوئی تعلق ہے۔ جج نے7 افراد کو موت کی سزا سنائی جبکہ نامزد ملزم کو 15سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 

11 نومبر1887 ء کو ان میں سے چار افراد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ جو باقی تین افراد تھے ان میں سے ایک نے پھانسی سے پہلے خودکشی کرلی اور باقی دو افراد کو پھانسی کی سزا ملی تو گورنر نے اسے قید میں بدل دیا۔ ہیمارکیٹ ہنگامے اور بعدازاں مقدمے اور پھانسیوں نے عوامی رائے کو تقسیم کردیا۔ بعض لوگ سمجھتے تھے کہ مزدوروں کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوا جبکہ دوسروں کا خیال تھا کہ ملزموں کو غیرمنصفانہ طور پر سزا دی گئی ۔ انہوں نے پھانسی پانے والوں کو شہید قراردیا۔

 امریکہ کے علاو ہ باقی ممالک میں کچھ دوسری تاریخوں پر ’’یومِ مزدور‘‘ منایا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں ’’یومِ مزدور‘‘ مختلف تاریخوں کو منایا جاتا ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں الگ الگ تاریخوں کو ’’یومِ مزدور‘‘ منانے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں گارمنٹ سرامک سنگھاٹی نے یہ درخواست کی ہے کہ 24 اپریل کو مزدوروں کے تحفظ کا دن منایا جائے۔ یہ دن ان لوگوں کی یاد میں منایا جائے جو رانا پلازہ بلڈنگ گرنے کے باعث جاں بحق ہوئے تھے۔

کینیڈا میں 1894 ء سے ستمبر کے پہلے سوموار کو عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس تعطیل کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی گئی تھی۔ تاہم کینیڈا میں ’’یومِ مزدور‘‘ منانے کی روایات بہت پرانی ہیں۔ ان زمانوں میں بڑی تعداد میں مزدور مظاہرے کرتے تھے۔ 1872 ء میں ان واقعات کو اس وقت سیاسی طور پر اہمیت حاصل ہوئی جب اپریل 1872 ء کو ٹورنٹو میں مزدوروں نے ہڑتالی پرنٹرز کے حق میں مظاہرہ کیا۔ اس کے نتیجے میں ٹریڈ یونین ایکٹ نافذ ہوا۔ اس ایکٹ کے بعد ٹریڈ یونینز کو قانونی حیثیت مل گئی۔ ٹورنٹو میں ’’یومِ مزدور‘‘ پر پریڈ کی جاتی ہے۔ ’’لیبرڈے‘‘ کی یہ پریڈ 1921 ء میں شروع کی گئی تھی اور یہ اب تک جاری ہے۔ لیبر ڈے کی تقریبات3 روز تک جاری رہتی ہیں جبکہ سوموار کو پریڈ ہوتی ہے جمیکا، جاپان اور قازقستان میں بھی مختلف مہینوں میں ’’یومِ مزدور‘‘ منایا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں ’’یومِ مزدور‘‘ اکتوبر کی چوتھی سوموار کو منایا جاتا ہے۔ اس کے ڈانڈے 1840ء میں ویلنگٹن میں ہونے والے ان مظاہروں سے ملتے ہیں جو 8 گھنٹے روزانہ کام کیلئے کیے گئے۔ یہ مظاہرے اس لیے شروع کیے گئے 

کہ ایک بڑھئی نے دن میں8گھنٹے سے زائد کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اس نے دوسرے کارکنوں پر بھی زور دیا کہ وہ دن میں8 گھنٹوں سے زیادہ کام نہ کریں۔ اکتوبر 1840ء میں مزدوروں کے اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں اس نظریئے کی تائید کی گئی۔

سپین اور امریکہ میں بھی ’’یومِ مزدور‘‘ مختلف تاریخوں کو منایا جاتا ہے۔ امریکہ میں ستمبر کی پہلی سوموار کو ’’یومِ مزدور‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس وقت موسم گرما کی چھٹیوں کا اختتام ہو رہا ہوتا ہے۔ بہت سے سکول ’’لیبرڈے‘‘ کے بعد کھلتے ہیں۔

یکم مئی کو پاکستان کے سرکاری اداروں میں تعطیل کی جاتی ہے۔ سکول اور کئی کاروباری مراکز بند رہتے ہیں۔ اس دن پورے پاکستان میں لیبر یونینز سیمینارز کا انعقاد کرتی ہیں، ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور پریڈز بھی کی جاتی ہیں جہاں ٹریڈ یونین رہنما تقریریں کرتے ہیں اور ’’یوم مئی‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے مزدوروں کی حالت پہلے سے کچھ بہتر ہے لیکن اب بھی ان کیلئے بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔ لیبر یونینز مزدوروں کے لیے بہتر اجرت اور مزید سہولتوں کا مطالبہ کرتی ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اکتوبر 1917ء میں روس میں جو بالشویک انقلاب آیا اس کے پیچھے شکاگو کے مزدوروں کی قربانیوں کا بھی ہاتھ تھا۔ یورپ کے کئی ممالک بھی اس سے متاثر ہوئے وہاں فلاحی ریاستوں کا قیام عمل میں آیا۔ آج دنیا کے جن ممالک میں مزدوروں کو ان کے حقوق دیئے جا رہے ہیں، شکاگو کے مزدوروں کے خون کو نہیں بھلایا جا سکتا۔ مزدور کے ماتھے پر اس کی محنت کا پسینہ ہوتا ہے اور یہ پسینہ خشک ہونے سے پہلے اسے اس کی اجرت مل جانی چاہیے۔ یہ بجا طور پر درست ہے کہ مزدور کے چہرے پر اس کی محنت کا نُور ہے جو ہم سب کا فخر بھی ہے اور غرور بھی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

میدان محشر میں نعمتوں کا سوال!

’’اور اگر کفران نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے‘‘ (سورہ ابراہیم :7) ’’اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر گزار بنو‘‘ (سورۃ النحل : 78)’’اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اُسی کی عبادت کرتے ہو‘‘ (البقرہ )’’اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے جو کھاتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور پانی پیتا ہے تو اس پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)

کامیاب انسان کون؟

’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)

صدقہ: اللہ کی رضا، رحمت اور مغفرت کا ذریعہ

’’صدقات کو اگر تم ظاہر کر کے دو تب بھی اچھی بات ہے، اور اگر تم اسے چھپا کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے‘‘(سورۃ البقرہ)

مسائل اور ان کا حل

’’اسے اپنے گھر لے جاو‘‘ کہنے سے طلاق نہیں ہوتی سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پرکہاتھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا،اگرکوئی ناراضی ہوئی توآپ کے کہنے پرطلاق بھی دے دوں گا۔

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔