عید قرباں:قرب الٰہی کی علامت

تحریر : ڈاکٹر فرحت ہاشمی


میں سے رمضان المبارک کو اور پھر رمضان المبارک کے تین عشروں میں سے آخری عشرہ کو جو فضیلت بخشی ہے بعینہ ماہ ذوالحجہ کے تین عشروں میں سے پہلے عشرہ کو بھی خاص فضیلت سے نوازاگیا ہے۔

اس عشرہ میں اعمال پر خاص اجروثواب رکھا گیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا : ’’اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں دوسرے ایام کا کوئی عمل عشرہ ذوالحجہ، یکم تا دس ذوالحجہ کے دوران نیک عمل سے بڑھ کر پسندید ہ نہیں‘‘ ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی اور جفت اور طاق کی اور رات کی جب وہ چلتی ہے، یقینا اس میں عقل کیلئے بڑی قسم ہے ۔ (سورۃ الفجر: 1-5)۔ ان آیاتِ مبارکہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے زمانے کے بہترین اوقات کے بارے میں بتایا ہے ۔ فجر کی قسم کھائی گئی اور فجر کے وقت کی Blessings کی اور اس وقت میں عبادت کرنے کے ثواب کی ۔ پھر’’وَلَیَالٍعَشْرٍ‘‘ ان دس راتوں سے مراد مفسرین نے رمضان کی دس راتوں کو بھی لیا ہے اور ذوالحجہ کے پہلے دس دن بھی لئے ہیں کیونکہ لیال کا لفظ دن اور رات دونوں کیلئے آتا ہے ۔’’ وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ‘‘اور جفت اور طاق کی۔طاق سے مراد دس ذوالحجہ جس میں قربانی کی جاتی ہے۔ وہ بھی سال کے بہترین دنوں میں سے ایک ہے۔ وتر سے مراد 9 ذوالحجہ جو عرفہ کا دن ہے۔ جس میں ایک دن کا روزہ رکھنا دو سال کے گناہوں کو معاف فرمانے کا باعث بنتا ہے۔ اور پھر اس دن حج ہوتا ہے اور اتنے لوگوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں جتنے سال میں کسی دن نہیں ہوتے۔" وَاللَّیْلِ إِذَا یَسْرِ" اور رات جب چلتی ہے ، اس سے مراد رات کا آخری حصہ یا تہجد کا وقت ہے ، وہ رات کا بہترین حصہ ہوتا ہے۔تو دن کا بہترین حصہ، رات کا بہترین حصہ، دس بہترین راتیں اور بہترین دن، قربانی کا دن، حج کا دن۔ یعنی زمانے یا وقت کے بہترین اوقات کو یہاں جمع کر دیا گیا ہے ۔’’ ہَلْ فِی ذَٰلِکَ قَسَمٌ لِّذِی حِجْرٍ‘‘ یقیناً اس میں عقل والے کیلئے بڑی قسم ہے۔ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جو ان چیزوں کو گواہ بنایا ہے ان میں ایک بہت بڑا سبق ہے جس پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے۔ اللہ رب العزت نے فجراور دس راتوں کی قسم کھائی اور کسی چیز پر اللہ تعالیٰ کا قسم کھانا اس چیز کی عزت اور حرمت پر دلالت کر تا ہے۔ مفسرین کی ایک جماعت کا قول ہے کہ اس سے مراد ماہ ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں ہیں۔ ایک روایت میں ان دس ایام کی فضیلت و اہمیت بیان فر ماتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا کہ : ’’دنوں میں سے کسی دن میں بھی بندے کا عبادت کرنا اللہ کو اتنا محبوب نہیں جتنا عشرہ ذوالحجہ میں محبوب ہے‘‘ ۔ایک اور حدیث میں نبی کریم ﷺ نے یہ فر مایا کہ : ’’اس عشرہ کے ہر دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ہر رات کے نوافل شب قدر کے نوافل کے برابر ہیں‘‘ یعنی ایک روزے کا ثواب بڑھا کر ایک سال کے روزوں کے ثواب کے برابر کر دیا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فر ماتی ہیں، کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :’’ایسا کوئی دن نہیں جس میں اللہ تعالیٰ بندہ کو عرفہ کے دن سے زیادہ آگ سے آزاد فرماتا ہے‘‘ یعنی عر فہ کے دن اللہ تعالیٰ سب دنوں سے زیادہ بندوں کو آگ سے نجات کا پروانہ عطا فرماتے ہیں اور بلا شبہ اس دن اللہ تعالیٰ اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ بندوں کے قریب ہوتا ہے۔عشرہ ذوالحجہ کاایک عمل تکبیر تشریق ہے جو یوم عرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کے دن نماز فجر سے شروع ہو کر 13 تاریخ کی عصر تک جاری رہتی ہے اور تکبیرات فرض نماز کے بعد ایک مر تبہ پڑھنا واجب ہے، تکبیر تشریق کے الفاظ یہ ہیں ’’اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد‘‘۔ اس تکبیر کو مردوں کیلئے متوسط بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان ایام کوحج اور قر بانی کیلئے مقرر فرما دیا ہے۔ قربانی ان ایام کے علاوہ نہیں دی جا سکتی۔ لہٰذا امت محمدیہ ﷺ کیلئے ماہ ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں یعنی صرف ذوالحجہ کی دس، گیارہ، بارہ تاریخ میں اپنے خلیل ابراہیم علیہ السلام اور آپ ؑ کے لخت جگر حضرت اسماعیلؑ کی سنت کو جاری فر ما دیا ۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کے دن بندوں کے تمام اعمال میں پسند یدہ ترین عمل جانور کا خون بہانا ہے اور بندہ قیامت کے دن اپنی قر بانی کے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت حاضر ہو گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں شرف قبولیت حاصل کر لیتا ہے، لہٰذا تمہیں چاہیے کہ خوش دلی سے قر بانی کرو۔ 

ان حرمت والے مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو(سورۃ التحریم: 36)۔ اور جو اللہ کے شعائر کی تعظیم کرتا ہے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔ اللہ کے شعائر میں قربانی کے جانور بھی ہیں۔ اسی طرح ان عظمت والے دنوں کی تعظیم کرنا اصل میں نیک عمل کرنا ہے اور اللہ کی نافرمانیوں سے بچنا ہے۔ان دنوں میں نیک اعمال کر کے آخرت کیلئے زادِ راہ جمع کیا جائے۔ یہ دن بار بار زندگی میں نہیں آتے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ آئندہ سال موقع ملے یا نہ ملے۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں نیکیاں کرنے کی توفیق دے ، آمین۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔