گھر پر پلاسٹک بنائیں

تحریر : ثوبیہ سلیم


پلاسٹک تیار کرنے کیلئے اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں اور جلدی سے یہ چیزیں اکٹھی کریں۔ ململ،جار،ایک لیٹر دودھ،سرکہ،چمچ اور چھوٹی پتیلی۔

چیزیں حاصل کر لینے کے بعد سب سے پہلے آدھا لیٹر دودھ پتیلی میں گرم کریں۔خیال رہے کہ دودھ کو اُبالنا نہیں ہے،پھر اس میں تین چچ سرکہ ڈال کر اچھی طرح ہلائیے۔تھوڑی دیر بعد سفید لچکدار مادہ دودھ میں بننا شروع ہو جائے گا جسے’’کیسین‘‘کہتے ہیں۔اسے ململ کے کپڑے سے چھان لیں اور اگر ضرورت پڑے تو کپڑے کو اچھی طرح نچوڑ لیں تا کہ آکسیجن الگ ہو جائے۔ اب اس آکسیجن کو اپنے من پسند سانچے میں ڈال کر دو سے چا ر منٹ کیلئے چھوڑ دیں۔ پروٹین کے سالمات رفتہ رفتہ اپنی جگہ جمتے چلے جائیں گے اور چنددن بعد آپ کا بنایا ہوا کیسین خشک اور مضبوط ہوتا چلا جائے گا۔ اب آپ اسے سانچے سے نکال کر اس پر کوئی خوبصورت رنگ بھی بھر سکتے ہیں۔ جس کے بعد پلاسٹک کا یہ کھلونا آپ کسی دوست کو تحفے کے طور پر بھی دے سکتے ہیں۔

بچو! جان لیں کہ تمام عناصر میں کاربن ہی وہ عنصر ہے جو کیمیا بند بنانے میں ماہر ہے۔ اگر کوئی دوسرا عنصر بند بنانے کیلئے میسر نہ ہو تو یہ اپنی ہی برادری کے ایٹموں سے جا ملتا ہے۔ ہائیڈرو کاربن کی لمبی زنجیر پر مبنی مرکبات کو ’’یولیمر‘‘ کہتے ہیں۔ کاربو ہائیڈریٹ، پروٹین، تیل اور چکنائیاں دراصل قدرتی یولیمرز ہی ہیں۔ پلاسٹک مصنوعی یولیم کی مشہور مثال ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

سپریم کورٹ،نئی روایات کے ساتھ

ملک کی سب سے بڑی عدالت میں بڑی تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔ نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف لینے کے بعد کئی نئی روایات قائم کر دی ہیں۔ عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی روز اپنے اختیارات کا فیصلہ 15 رکنی فل کورٹ کے سپرد کر دیا۔

عام انتخابات،لیول پلینگ فیلڈ اور نواز شریف کی واپسی

ملکی سیاست میں سیاسی ہلچل شروع ہے اور لگتا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے انتخابات کی تاریخ ملنے سے پہلے ہی اپنی اپنی سطح پر انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف 21اکتوبر کو پاکستان آنے کا اعلان کرچکے ہیں اور ان کی آمدکے اعلان کے ساتھ ہی مسلم لیگ( ن) میں بھی جوش و جذبہ دکھائی دے رہا ہے۔

مہنگائی اور سیاسی بحران،عوام پریشان

ملک معاشی لحاظ سے ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں حکومت عوام کی سنے تو آئی ایم ایف ناراض اور آئی ایم ایف کی سنے تو عوام ناراض۔اس سنگین مالی بحران کے دور میں بھی آفرین ہے ہمارے سیاستدانوں پر جو بحران کا حل نکالنے اور کھینچا تانی کی سیاست سے گریز کے بجائے الزام اور انتقام کی سیاست پر کمر بستہ ہیں۔پوری قوم کو غیر ضروری مباحث میں الجھاکر حکمران طبقہ اپنی بہترین مراعات یعنی لاکھوں کی ،مفت پٹرول اور بجلی سے استفادہ کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی پی سرپرائزدے سکے گی ؟

خیبرپختونخوامیں طاقت کی رسہ کشی جاری ہے۔ کبھی ایک کا پلڑا بھاری تو کبھی دوسرے کاپلڑا۔پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت طاقت کے دو مراکز تھے جن میں ایک مسلم لیگ (ن) اور دوسرا جمعیت علمائے اسلام (ف) ، ایک سال کے دوران ان اتحادی جماعتوں کے مابین نورا کشتی بھی خوب ہوئی اور اختیارات کے مزے بھی ڈٹ کر لئے گئے۔

کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا دنگل

کوئٹہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پرانی حلقہ بندیوں کے تحت ہی بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا شیڈول بھی آئندہ چند دنوں میں جاری کر دیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق صوبے کے بڑے شہروں میں ووٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے مگر دور دراز کے علاقوں میں یہ فرق اتنا نمایاں نہیں کہ حلقہ بندیوں پر اس سے اثر پڑے ۔ادھر کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا بھی ڈول ڈال دیا گیا ہے۔

پہلے اشرافیہ پھر عوام سے وصولی کریں گے

وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے اعلان کیا ہے کہ پہلے اشرافیہ سے بل وصول کریں گے اس کے بعد عام نادہندگان سے بقایا جات وصول کئے جائیں گے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب موجودہ اور سابق وزراے اعظم، وزرا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹ بجلی کا بل دینا شروع کریں گے تومحکمہ برقیات کی طرف سے بلوں کی عدم ادائیگی پر عام آدمی پر کے خلاف بھی ایکشن کیا جاے گا۔