سندھ:سیاسی بیٹھکیں،ملاقاتیں اور دعوتیں

تحریر : مصطفیٰ حبیب صدیقی


سندھ کی سیاست میں بیٹھکیں اور ملاقاتیں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ پیپلزپارٹی کیخلاف قائم اتحاد خاص طورپر (ن )لیگ اور متحدہ کے درمیان انتخابی الائنس نے اپنی رفتار بڑھادی ہے، دوسری جانب پیپلزپارٹی کے قائد آصف علی زرداری نے بھی سیاسی شطرنج کی بساط بچھارکھی ہے۔

پیپلزپارٹی آج کوئٹہ میں اپنا یوم تاسیس منارہی ہے جس سے پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خطاب کریں گے۔گزشتہ دنوں ایک ٹی وی انٹرویومیں آصف علی زرداری کی گفتگو کے بعد بلاول بھٹو زرداری کے اچانک دبئی جانے پر ہونے والی چہ مگوئیاں اس وقت دم توڑگئیں جب بختاوربھٹونے اپنے خاندان کی تصویر جاری کردی جس میں بلاول اور زرداری خوشگوارموڈ میں تھے۔ منگل کے روزچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری دبئی سے کراچی پہنچ گئے۔ ترجمان بلاول ہاؤس نے پارٹی چیئرمین کی وطن واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری پارٹی کے 56 ویں یوم تاسیسں پرکوئٹہ میں تقریب میں شرکت کریں گے۔ کوئٹہ جلسے کے دوران آٹھ فروری کے انتخابات کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے گا اور بلاول بھٹو زرداری چار روزہ دورۂ بلوچستان کے دوران پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

آصف علی زرداری نے سندھ سمیت چاروں صوبوں میں کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جن کا مقصد مختلف سیاسی شخصیات سے انتخابات میں اتحاد یاتعاون حاصل کرنا ہے۔ سندھ میں سعیدغنی اورناصرحسین شاہ پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی ہے، تاہم سابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کوشامل نہیں کیاگیا۔ایک جانب آصف علی زرداری متحرک ہیں تو دوسری جانب ان کی ٹیم‘ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثارکھوڑو نے وقار مہدی اورعاجزدھامرا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے نیا میثاق ِجمہوریت اورمیثاقِ معیشت کریں۔ پی پی رہنمائوں نے ماضی میں پی پی اور (ن ) لیگ کے درمیان میثاقِ جمہوریت کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دوبڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان تھا مگر اب ضرورت ہے کہ تمام جماعتوں میں میثاقِ جمہوریت و معیشت ہو۔

سندھ میں مسلم لیگ (ن )اور اس کی ہم خیال جماعتوں کی پیشقدمی بھی جاری ہے۔ (ن ) لیگ نے ہم خیال جماعتوں کیساتھ بات چیت کا ابتدائی مرحلہ مکمل کرلیا ہے اور ذیلی کمیٹیوں نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے تجاویز مرتب کرلی ہیں۔ پیپلزپارٹی کی مخالف سیاسی جماعتیں سندھ میں پی پی کے پندرہ سالہ مسلسل اقتدار کے خاتمے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ گزشتہ دنوں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید کی رہائشگاہ پر ہونے والی بیٹھک میں ایم کیوایم اپنی ماضی کی بدترین مخالف جماعت کے ہاں مہمان تھی۔  اس موقع پر جے یو آئی، مسلم لیگ (ن ) اور جی ڈی اے بھی شریک تھیں جوانتخابی فارمولے پر متفق ہوگئیں۔ طویل اجلاس میں طے پائے گئے فارمولے کے تحت مذکورہ جماعتیں سندھ میں ایک دوسرے کے امیدوار کی مدد کریں گی۔ جس جماعت کے ووٹ کسی حلقے میں زیادہ ہوں گے وہاں تمام جماعتیں اسی کے امیدوار کو سپورٹ کریں گی۔ ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں ’’ضلعی خودمختاری اورآئینی ذمہ داری‘‘کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا گیاجس میں ایم کیو ایم نے آئین میں تین ترامیم تجویزکیں۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئرڈپٹی کنوینر مصطفی کمال نے کہا کہ پانچ لوگوں کے پاس ملک کے تمام اختیارات اور وسائل ہیں، یہ پانچ لوگ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ ہیں۔ انہوں نے تجاویزدیں کہ آئین میں مقامی حکومتوں کے 35 محکمے لکھ دیں۔ دوسری تجویزیہ تھی کہ وفاق براہ راست مقامی اور ضلعی حکومت کو وسائل دے۔ تیسری تجویز یہ کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات نہ ہونے تک عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ مصطفی کمال نے کہا کہ سندھ میں ہر سال 1300 ارب روپے نچلی سطح تک دینے کا کوئی نظام نہیں۔ایم کیوایم کے سیمینار سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار،فروغ نسیم، صدر اے این پی کراچی شاہی سیّد،رہنماآئی پی پی عمران اسماعیل، سیاستدان و ماہرِمعیشت مفتاح اسماعیل، جی ڈی اے کے جنرل سیکرٹری صفدر عباسی، سینئر صحافی مظہر عباس، رہنمامسلم لیگ(ن ) و سابق گورنرسندھ محمد زبیر، سابق گورنرسندھ معین الدین حیدر اور دیگر نے خطاب کیا۔

جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں سیاسی جماعتوں کے حل طلب امورمزید یکسوئی پاتے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن ) اور جمعیت علمائے اسلام( ف) کے رہنمائوں کی ایک اہم ملاقات مسلم لیگ ہاؤس میں ہوئی جس میں‘ ذرائع کے مطابق‘ جمعیت علمائے اسلام نے کراچی کی 16نشستوں پرمدد مانگ لی‘ جن میں قومی اسمبلی کی چار اورصوبائی اسمبلی کی 12نشستیں شامل ہیں۔ اس کے بدلے جے یوآئی باقی نشستوں پر (ن ) لیگ کی حمایت کرے گی۔کچھ سیاسی ذرائع کے مطابق کراچی میں حمایت پر (ن ) لیگ خیبر پختونخوا میں جے یوآئی سے مدد مانگ سکتی ہے۔

پیپلزپارٹی ایک طرف اپنے کیخلاف بننے والے اتحاد پر نظررکھے ہوئے ہے تو دوسری جانب جماعت اسلامی اورپی ٹی آئی کے درمیان متوقع انتخابی سیٹ ایڈجسمنٹ سے بھی اسے خطرہ ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق جماعت اسلامی کے کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن سیاسی شطرنج میں چالیں چلنے کے ماہر ہیں۔اس وقت جماعت اسلامی سولوفلائٹ کیلئے تیار ہے ، تاہم اندرون خانہ مختلف ہم خیال جماعتوں خاص کرپی ٹی آئی سے سیٹ ایڈجسمنٹ کیلئے بات چیت جاری ہے۔مختلف پریس کانفرنس اوردیگرمواقع پرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کونشانے پر لیا ہوا ہے۔اُن کا دعویٰ ہے کہ متحدہ۔پی پی لڑائی نوراکشتی ہے۔ پریس کانفرنس میں انہوں کہا کہ ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی نے ذاتی مقاصد اورسیاسی مفادات کیلئے مل کر کراچی کو تباہ کیا۔پی ٹی آئی کراچی میں خاموشی ہے،احتجاج اور سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں ۔پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیرزمان کافی عرصے سے انڈرگرائونڈ ہیں جس کی وجہ سے تنظیمی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابرہیں جبکہ سٹی کونسل میں پی ٹی آئی کے کونسلرز آئی پی پی کے ساتھ جابیٹھے ہیں۔ایسی صورتحال میں آنے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ووٹرزجماعت اسلامی کو فائدہ پہنچاسکتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔