مائنس چیئرمین،تحریک انصاف کا مستقبل کیا ہو گا؟

تحریر : عدیل وڑائچ


توشہ خانہ سے لی گئی گھڑیاں ایسی گھڑی لے آئیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے خود کو پارٹی سربراہی سے مائنس کر لیا۔ تیسرے درجے کی قیادت میں سے بیرسٹر گوہر، جو نہ تو پاکستان تحریک انصاف کے نظریاتی کارکن رہے ،نہ ہی ان کی اس جماعت کیلئے ایسی خدمات رہیں کہ سابق وزیر اعظم کی نا اہلی کے بعد سب کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں پارٹی چیئرمین کے عہدے کیلئے نامزد کیا جائے۔

اگرچہ تحریک انصاف میں سیاسی فیصلے کسی حد تک اسی طرح ہوں گے جیسا کہ میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) میں ہوتے رہے۔ میاں شہباز شریف کے پارٹی صدر بننے کے باوجود تمام فیصلے، نا اہلی کے باعث صدارت چھوڑنے والے میاں نواز شریف ہی کیا کرتے رہے اور آج وہ چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننے کے امیدوار ہیں۔ مگر پاکستان تحریک انصاف کی صورتحال (ن) لیگ سے قدرے مختلف ہو گی۔ (ن) لیگ نے پارٹی صدارت شریف خاندان سے باہر نہیں جانے دی اور مشکل ترین وقت میں بھی پارٹی کو کافی حد تک متحد رکھا۔ (ن) لیگ کے ساتھ دہائیوں سے چلنے والی نظریاتی لیڈر شپ نے بھی کڑے حالات میں پارٹی قیادت کا ساتھ دیا۔ تحریک انصاف کی صورتحال اس کے بر عکس ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی ایک ایسے وقت میں نا اہل ہوئے ہیں جب ان کی جماعت کی تمام بڑی لیڈر شپ یا تو جیل میں ہے یا پارٹی چھوڑ چکی ہے یا کیسز سے بچنے کیلئے منظر عام سے غائب ہے۔چند ماہ پہلے تک تحریک انصاف میں تین طرح کی قیادت تھی : ایک وہ جنہوں نے اس جماعت کی بنیاد رکھی ، دوسری وہ جو دوسری جماعتوں سے آئے یا لائے گئے لوگوں پر مشتمل تھی اور تیسری وہ جو اس جماعت کے سٹوڈنٹ ونگ سے سیاست کرتے ہوئے اوپر آئی۔ تحریک انصاف کی بنیاد رکھنے والی لیڈرشپ 9 مئی کے واقعات کے بعد اسیری کی زندگی گزار رہی ہے۔ دوسری جماعتوں سے آئے ہوئے زیادہ تر پرندے اُڑ چکے ہیں، سوائے شاہ محمود قریشی کہ جو اپنے چیئرمین کے ساتھ سائفر کیس بھگت رہے ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب بھی منظر عام سے غائب ہیں۔ سابق حکمران جماعت کو دھچکا اُس وقت لگا جب اس کے سٹوڈنٹ ونگ سے آئے ہوئے نظریاتی لیڈرز نے یہ جماعت چھوڑنا شروع کر دی‘ مگر موجودہ صورتحال میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں ایک چوتھی قسم نے بھی جنم لیا ہے۔لیڈر شپ کی یہ چوتھی قسم چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف مقدمات کی بوچھاڑ کے دوران سامنے آئی جب نوجوان اور کچھ سینئر وکلا سابق وزیر اعظم کے بہت قریب ہو گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے تحریک انصاف کے وکلا ونگ نے پارٹی کے سیاسی معاملات کو بھی دیکھنا شروع کر دیا اور آج سابق وزیر اعظم نے انٹرا پارٹی انتخابات میں عارضی دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے انہی وکلا میں سے پارٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ بیرسٹر گوہر معروف قانون دان اعتزاز احسن کے ایسوسی ایٹ رہے ہیں اور 2009ء کی وکلا تحریک میں اعتزاز احسن کے ساتھ مسلسل دکھائے دیتے تھے۔ بیرسٹر گوہر سابق وزیر اعظم کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد تحریک انصاف کی قانونی ٹیم میں شامل ہوئے۔ انہیں نہ تو کبھی پارٹی کی کور کمیٹی میں دیکھا گیا نہ ہی وہ پارٹی کی قانونی ٹیم کو لیڈ کر رہے تھے۔ بنیادی طور پر سابق وزیر اعظم نے اپنی پارٹی میں ایک نیا عثمان بزدار متعارف کروایا ہے۔ بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین شپ کیلئے نامزد کرنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ پارٹی کے تمام فیصلے سابق وزیر اعظم کی مرضی و منشا سے ہوتے رہیں اور بیرسٹر گوہر ان فیصلوں پر مہر لگانے کی قانونی کارروائی پوری کرتے رہیںگے۔ انہیں چیئرمین تحریک انصاف کے عہدے پر لانے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ کسی بھاری بھر کم لیڈر  کو یہ عہدہ دینے سے سابق وزیر اعظم کی اسیری کے دوران پارٹی اندرونی انتشار کا شکار نہ ہو جائے۔ مگر یہ معاملہ اتنا سادہ  بھی نہیں۔ کیا تحریک انصاف کے کچھ سینئر لیڈرز اور پارٹی میں موجود سینئر وکلا اس نامزدگی کی حمایت کریں گے؟ اس فیصلے کے پہلے ہی روز پارٹی قیادت کے حوالے سے متضاد خبریں آنے لگیں۔ سابق وزیر اعظم سے جیل میں ملاقات کرنے والے  لطیف کھوسہ نے میڈیاپر اعلان کیا کہ آئندہ چیئرمین عمران خان ہی ہوں گے اور انٹرا پارٹی انتخابات میں چیئرمین کے عہدے کیلئے امیدوار ہوں گے۔ لطیف کھوسہ کی گفتگو کے فوری بعد بیرسٹر علی ظفر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان نے عارضی طور پر انٹرا پارٹی انتخابات سے خود کو دستبردار کیا ہے تاکہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے نتیجے میں آئندہ انتخابات میں پارٹی اور اس کے انتخابی نشان کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی۔ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف اپیل ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے ، اس کیس سے بری ہونے کے بعد عمران خان دوبارہ پارٹی چیئرمین بنیں گے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی قد آور پارٹی رہنما کی بجائے کسی غیر معروف کو نگران چیئرمین بنایا جائے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہ کہا کہ اس فیصلے کا مطلب ہرگز مائنس عمران نہیں ، نیا چیئرمین توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے تک عارضی ہو گا۔ 

تحریک انصاف کی حکمت عملی کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں ٹکٹ ہولڈرز کی بڑی تعداد قانون دانوں کی ہو گی۔ سابق وزیر اعظم کا خیال ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں تحریک انصاف کو جس مزاحمت کا سامنا ہے اس میں روایتی سیاستدان کی بجائے ایک وکیل زیادہ بہتر انداز میں پرفارم کر سکتا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف تحریک انصاف اور اس کی لیڈر شپ بلکہ دیگر  سیاسی جماعتوں کیلئے بھی ایک امتحان ہو گا۔ سیاست کا تجربہ نہ رکھنے والے پی ٹی آئی کے ان ٹکٹ ہولڈرز کا مقابلہ الیکٹیبلز کے ساتھ ہو گا۔ چیئرمین کو مائنس کرکے پاکستان تحریک انصاف بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر چھپوانے میں تو کامیاب ہو جائے گی  مگر سیاست کے داؤ پیچ اور انتخابی حلقوں کے محرکات سے نا بلد امیدواروں کو میدان میں اتار کر الیکشن میں کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا۔ 

دوسری جانب دیگر سیاسی جماعتوں کیلئے بھی ایک بڑا چیلنج سامنے کھڑا ہے۔ تحریک انصاف کے پاس میدان میں اُتارنے کیلئے تگڑا امیدوار نہیں ہے تو اس کی حریف سیاسی جماعتوں کے پاس عوام میں جانے کیلئے مؤثر بیانیہ نہیں ہے۔الیکٹیبلز کا سامنا پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں نوجوان ووٹرز سے ہو گا۔ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں ساڑھے پانچ کروڑ سے زائد نوجوان ووٹر جن کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہے، فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔ یوں حتمی فیصلہ پاکستان کے عوام کو ہی کرنا ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭