مریضوں کی جلد صحت یابی میں خاندان اور دوستوں کا کردار
![](https://dunya.com.pk/news/ahwalesiyasat_or_mimbromahrab/img/4501_69238659.jpg)
ایک نئے طبی جائزے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر رشتے داروں اور دوست احباب کی جانب سے گرم جوشی کے ساتھ مریضوں کی تیمارداری کی جائے اور ان کی دیکھ بھال میں دلچسپی لی جائے تو ان کی صحت یابی کی رفتار کافی تیز ہو سکتی ہے۔
گیل وسٹون میں یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ کی جانب سے جمع شدہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جن مریضوں کے اہل خانہ اور دوستوں نے بیماری میں ان کا ساتھ دیا اور ان کی دلجوئی کی انہوں نے ہسپتالوں اور شفاخانوں میں نسبتاً کم وقت گزارا۔ اسی حوالے سے ہسپتالوں پر بھی یہ زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مریضوں کی جسمانی بحالی کے ساتھ ان کی نفسیاتی شفایابی کو بھی برابر کی اہمیت دیں۔
UTMBکے ری ہیب لیٹیشن سائنسز کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ زکویالیوسیس نے یہ جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جب کسی مریض کو اپنے خاندان اور دوستوں کی سماجی حمایت حاصل نہیں ہوتی ہے تو وہ اپنی کمیونٹی اور گھر واپسی میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ پیاروں کی جانب سے حمایت اور تعاون مریض کی جلد صحت یابی اور بہتر زندگی کی طرف واپسی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
یہ پہلا جائزہ ہے جس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سماجی حمایت کی سطح مریضوں کے بحالی مراکز میں قیام کی مدت پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ بعض مخصوص نوعیت کے زخم لگنے یا سرجری مثلاً جسم کے نچلے حصے میں مصنوعی جوڑ لگانے یا فریکچر یا فالج کے بعد ریکوری کیلئے امریکہ میں مریضوں کو اکثر ہسپتال سے منسلک ایک اور جگہ منتقل کردیا جاتا ہے جسے Inpatient Rehabilitation Facilityکہتے ہیں یہاں پوری طرح صحت یاب ہونے کے بعد انہیں گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
میڈی کیئر کے موجودہ ادائیگی کے نظام کے تحت میڈی کیئر محدود دنوں تک مریضوں کو ان کی حالت کے مطابق ان مراکز میں رکھنے کی پابند ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ جن مریضوں کو اپنے گھر والوں اور دوست احباب کی جانب سے بھرپور مدد ملی اور بہتر خبر گیری کی گئی انہوں نے ان بحالی مراکز میں مقررہ مدت سے بھی کم وقت گزارا اور گھر چلے گئے کیونکہ وہ اپنے گھر میں خود کو زیادہ مطمئن اور آسودہ محسوس کر رہے تھے۔