مریضوں کی جلد صحت یابی میں خاندان اور دوستوں کا کردار

تحریر : تحریم نیازی


ایک نئے طبی جائزے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر رشتے داروں اور دوست احباب کی جانب سے گرم جوشی کے ساتھ مریضوں کی تیمارداری کی جائے اور ان کی دیکھ بھال میں دلچسپی لی جائے تو ان کی صحت یابی کی رفتار کافی تیز ہو سکتی ہے۔

گیل وسٹون میں یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ کی جانب سے جمع شدہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جن مریضوں کے اہل خانہ اور دوستوں نے بیماری میں ان کا ساتھ دیا اور ان کی دلجوئی کی انہوں نے ہسپتالوں اور شفاخانوں میں نسبتاً کم وقت گزارا۔ اسی حوالے سے ہسپتالوں پر بھی یہ زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مریضوں کی جسمانی بحالی کے ساتھ ان کی نفسیاتی شفایابی کو بھی برابر کی اہمیت دیں۔

UTMBکے ری ہیب لیٹیشن سائنسز  کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ زکویالیوسیس نے یہ جائزہ رپورٹ مرتب کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جب کسی مریض کو اپنے خاندان اور دوستوں کی سماجی حمایت حاصل نہیں ہوتی ہے تو وہ اپنی کمیونٹی اور گھر واپسی میں زیادہ وقت لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ پیاروں کی جانب سے حمایت اور تعاون مریض کی جلد صحت یابی اور بہتر زندگی کی طرف واپسی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ 

یہ پہلا جائزہ ہے جس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سماجی حمایت کی سطح مریضوں کے بحالی مراکز میں قیام کی مدت پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ بعض مخصوص نوعیت کے زخم لگنے یا سرجری مثلاً جسم کے نچلے حصے میں مصنوعی جوڑ لگانے یا فریکچر یا فالج کے بعد ریکوری کیلئے امریکہ میں مریضوں کو اکثر ہسپتال سے منسلک ایک اور جگہ منتقل کردیا جاتا ہے جسے Inpatient Rehabilitation Facilityکہتے ہیں یہاں پوری طرح صحت یاب ہونے کے بعد انہیں گھر بھیج دیا جاتا ہے۔ 

میڈی کیئر کے موجودہ ادائیگی کے نظام کے تحت میڈی کیئر محدود دنوں تک مریضوں کو ان کی حالت کے مطابق ان مراکز میں رکھنے کی پابند ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ جن مریضوں کو اپنے گھر والوں اور دوست احباب کی جانب سے بھرپور مدد ملی اور بہتر خبر گیری کی گئی انہوں نے ان بحالی مراکز میں مقررہ مدت سے بھی کم وقت گزارا اور گھر چلے گئے کیونکہ وہ اپنے گھر میں خود کو زیادہ مطمئن اور آسودہ محسوس کر رہے تھے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭