عام انتخابات اور توقعات

تحریر : روزنامہ دنیا


قومی اسمبلی کے266 حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج ہیں جن کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت حاصل نہ کرسکی۔عام انتخابات پر امن ماحول میں منعقد ہوئے۔ اس دوران ملک بھر میں سکیورٹی کے بہترین انتظامات کئے گئے تھے۔ سکیورٹی کے نکتہ نظر سے ہی موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا گیا۔انتخابی نتائج میں تاخیر سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے انتظامات کا پول ایک مرتبہ پھر کھل گیا۔

 2018 کے انتخابات کے بعدآر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا جبکہ حالیہ انتخابات کے نتائج میں بھی غیر معمولی تاخیر ہواگرچہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے یقین دہانی کروائی تھی کہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم غلطیوں سے پاک ہے اور یہ انٹرنیٹ کے بغیر بھی کام کرے گا۔ مگر صورتحال جو بھی ہے سب کے سامنے ہے۔  عام انتخابات عوامی رائے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔ حالیہ انتخابات بھی پاکستان کے عوام کی سیاسی ترجیحات کے عکاس ہیں۔ ضروری ہے کہ انتخابات میں جو سیاسی جماعت /اتحاد حکومت بنائے وہ ملک و قوم کی بہترین انداز سے خدمت کرے۔ پاکستان کو سیاسی بحرانوں سے نکالنا آنے والی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ دوسری ترجیح اس وقت ملک کے معاشی مسائل کا حل ہے۔ پاکستان کو اس خطے اور دنیا بھر میں بہترین امیج برقرار رکھنے کے لئے سیاسی بحران اور سیاسی مسائل کا ازالہ کرنا ہوگا۔ پاکستان کی آنے والی حکومت کے لئے یہ دو اہم ترین چیلنجز ہیں۔ پچھلے دنوں بلوم برگ نے پاکستان کی آنے والی حکومت کے ان چیلنجز کا ذکر کیا تھا مگر معاشی مسائل کا حل اسی صورت ممکن ہے جب ملک میں سیاسی ہم آہنگی ہو۔ اس لیے سب سے اہم یہ ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی ملک میں سیاسی ہم آہنگی کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف  نے گزشتہ روز کے خطاب میں اس حوالے سے جو کچھ کہا خوش آئند ہے۔عام انتخابات کسی جمہوریت کے لیے اہم ترین موقع ہوتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم یقینی بنائیں اور یہ ثابت کریں کہ ہمارے ملک میں ہونے والے ان انتخابات نے ہمارے قومی معاملات میں اصلاح پیدا کی ہے۔ سیاسی تلخیوں کو جاری رکھنا اور ہوا دینا کسی صورت ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ اس راہ پر چلتے ہوئے ہم پہلے ہی ملک و قوم کا بہت نقصان کر چکے ہیں۔ہمارے خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ہمارے ہاں معاشی نمو کی رفتار وہ نہیں ‘ اس کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم سیاسی طور پر زیادہ مستحکم نہیں ہو سکے۔ ملک عزیز اپنی پہلی صدی کا ایک چوتھائی پورا کر چکا ہے مگر معاشی اور سیاسی طور پر ہم ایک مستحکم سطح پر نہیں آ سکے۔ ان انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے منشور دیکھیں تو سبھی جماعتوں نے معیشت کو ترقی دینے اور شہریوں کی بے مثال فلاح و بہبود کے وعدے کئے ہیں مگر سیاسی انتشار کی کیفیت میں ان وعدوں کو یقینی بنانا ممکن نظر نہیں آتا۔ پاکستان کے عوام اور دانشور حلقے ہی نہیں دنیا بھر سے پاکستان کے مخلص ہمارے سیاسی رہنماؤںکی توجہ اس جانب مبذول کروا چکے ہیں۔ ویسے بھی اقوام کی ترقی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں اور کسی کی ترقی ہو یا پسپائی‘ اس میں سمجھنے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔ بشرطیکہ سوچ سمجھ سے کام لیا جائے۔ عام انتخابات کے اس نتائج کے مرحلے میں سیاسی قائدین کو ایک بار پھر اپنے ان دعووں اور انتخابی وعدوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آج شام تک یہ نتائج مکمل ہو جائیں گے اور اگلی حکومت کس کا بنے گی، اس حوالے سے صورتحال بالکل واضح ہو جائے گی، مگر یہ جو بھی ہو، ملک و قوم کی فلاح و ترقی اس کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ تا کہ ہمارا آنے والا دور ماضی قریب سے بہتر ہو ۔   

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔