الیکشن 2024،ٹرن آئوٹ

تحریر : روزنامہ دنیا


قومی اسمبلی میں سب سے مسترد ووٹوں والا حلقہ: اگر ووٹوں کے مسترد ہونے کی شرح کو قومی اور صوبائی سطح پر دیکھا جائے تو سندھ میں موجود حلقہ این اے 213 عمر کوٹ جس میں ووٹوں کی کل تعداد 5 لاکھ 89 ہزار 350 تھی، وہاں 2 لاکھ 97 ہزار 962 ووٹ ڈالے گئے ، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 59 ہزار 775 تھی، جبکہ ایک لاکھ 38 ہزار 187 خواتین نے بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

 اس حلقے میں مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ 50.56 فیصد رہا، جبکہ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نواب محمد یوسف تالپور نے ایک لاکھ 75 ہزار 162 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ اس حلقے میں مسترد ہونے والے ووٹوں کی تعداد  4 17 ہزار 571 ہے، جو کہ 2024 کے عام انتخابات میں کسی بھی حلقہ میں سب سے زیادہ ہے۔ 

قومی اسمبلی میں سب سے کم ٹرن آئوٹ والا حلقہ

اس طرح 2024 کے انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے حلقے 261 سوراب کم قلات کم مستونگ میں کل رجسٹرڈ 3 لاکھ 7 ہزار 143 ووٹوں میں سے صرف 12 ہزار 204 لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جس میں 8 ہزار 163 مرد جبکہ 4 ہزار 41 خواتین شامل تھیں۔ یوں، این اے 261 میں ٹرن آؤٹ کی شرح 3.97 فیصد رہی، جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے محمد اختر مینگل 3 ہزار 404 ووٹ لیکر اس حلقے میں کامیاب ہوئے۔ 

پنجاب میں سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ والا حلقہ

صوبائی سطح پر کے لحاظ سے صوبہ پنجاب میں پی پی 93 بھکر 5 میں کل رجسٹرڈ 2 لاکھ 14 ہزار 70 ووٹوں میں سے ایک لاکھ 44 ہزار 740 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ اس حلقے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کی شرح 67.61 فیصد رہی۔ حلقہ پی پی 936 بھکر 5 سے محمد عامر عنایت شہانی 50 ہزار 425 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ اس حلقے میں 4 ہزار 615 ووٹ مسترد ہوئے۔ 

پنجاب میں سب سےکم  ٹرن آئوٹ والا حلقہ

پنجاب میں کم ترین ٹرن آؤٹ کے لحاظ سے پی پی 148 لاہور 4 میں کل 2 لاکھ 64 ہزار 450 رجسٹرڈ ووٹوں میں سے صرف 95 ہزار 850 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کی، جس میں 35 ہزار 556 مرد اور 60 ہزار 294 خواتین شامل تھیں۔ حلقہ پی پی 148 لاہور 4 میں مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ کی شرح 36.25 تھی، جبکہ اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے مجتبیٰ شجاع الرحمٰن 37 ہزار 998 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ 

سندھ میں سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ والا حلقہ

صوبہ سندھ میں پی ایس 52 تھرپارکر 1 میں کل رجسٹرڈ ایک لاکھ 20 ہزار 989 ووٹوں میں سے 88 ہزار 814 ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کی، جس میں 46 ہزار 150 مرد جبکہ 42 ہزار 664 خواتین شامل تھیں۔ جبکہ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دوست محمد 69 ہزار 616 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ حلقہ پی ایس 52 تھرپار میں اس سال ووٹرز ٹرن آؤٹ 73.41 فیصد ریکارڈ ہوا۔ 

سندھ میں سب سےکم  ٹرن آئوٹ والا حلقہ

حلقہ پی ایس 103 کراچی شرقی 7 کل رجسٹرڈ ایک لاکھ 96 ہزار 454 ووٹرز میں سے 56 ہزار 956 ووٹرز نے اپنا حق استعمال کیا۔ اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد 993 تھی، جبکہ فیصل رفیق 15 ہزار 870 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ حلقہ پی ایس 103 کراچی شرقی 7 میں اس سال ووٹرز ٹرن آؤٹ 28.99 فیصد رہا۔ 

کے پی کے، سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ والا حلقہ

صوبہ خیبرپختونخوا میں پی کے 74 پشاور 3 میں کل رجسٹرڈ ایک لاکھ 52 ہزار 171 ووٹوں میں سے 94 ہزار 653 ووٹرز نے ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جس کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے اعجاز محمد 45 ہزار 949 لیکر کامیاب ہوئے۔ اس حلقے میں 966 ووٹ مسترد ہوئے، جبکہ حلقہ کا ٹرن آؤٹ 62.2 فیصد رہا۔ 

کے پی کے، سب سےکم  ٹرن آئوٹ والا حلقہ

پی کے 69 خیبر 1 صوبہ بھر میں ایسا حلقہ سے جس میں ٹرن آؤٹ 21.66 فیصد رہا، جو کہ صوبہ بھر میں سب سے کم تھا۔ اس حلقے میں کل رجسٹرڈ 2 لاکھ 2 ہزار 648 ووٹرز میں سے 43 ہزار 886 نے اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا۔ 

بلوچستان  میں سب سےکم  ٹرن آئوٹ والا حلقہ

حلقہ پی بی 42 کوئٹہ 5 صوبہ بھر میں ایسا حلقہ تھا جس میں ووٹرز کی ووٹ ڈالنے کی شرح سب سے کم 24 فیصد تھی۔ اس حلقہ میں کل رجسٹرڈ ایک لاکھ 43 ہزار 878 ووٹرز میں سے 43 ہزار 385 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جبکہ مجوعی طور پر کل ایک ہزار 253 ووٹ مسترد ہوئے۔ 

بلوچستان  میں سب سے  زیادہ  ٹرن آئوٹ والا حلقہ

صوبہ بلوچستان میں پی بی 50 قلعہ عبداللہ ایسا حلقہ تھا، جس میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار 753 تھی۔ جس میں سے ایک لاکھ 34 ہزار 262 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس حلقے میں مجموعی طور پر ووٹرز ٹرن آؤٹ 81.99 فیصد رہا، جو کہ صوبہ بھر میں سب سے زیادہ تھا۔ 

کتنے خواجہ سرائوں نے الیکشن میں حصہ لیا؟

2024 کے عام انتخابات میں ملک بھر سے 2 خواجہ سراہوں نایاب علی اور صوبیا خان نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کاغذات جمع کروائے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 47 اسلام آباد 2 سے نایاب علی نے 2024 کے انتخابات میں 119 ووٹ حاصل کیے، جبکہ صوبیا خان پی کے 18 لوئر دیر سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لیتے ہوئے الیکشن سے دستبردار ہو گئیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔