سندھ میں پھر پی پی کی حکومت

تحریر : طلحہ ہاشمی


ہر بار کی طرح اس بار بھی میدانِ کار زارِ سیاست میں سندھ کا جھنڈا سب سے بلند ہے۔ سندھ میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے اور مسلسل چوتھی بار صوبے پر حکمران ہوگی۔ وفاق میں بھی حکومت پیپلز پارٹی کے بغیر بنتی نظر نہیں آرہی۔ آثار نظر آرہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ایک بار پھر کوئی اتحادی حکومت وفاق میں براجمان ہوگی!

اسی طرح ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی17 اور صوبائی اسمبلی کی 28 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔ وفاق میں ایم کیو ایم کی 17 سیٹیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ایم کیو ایم کا وفد خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں اسلام آباد میں موجود ہے۔ کامران ٹیسوری، فاروق ستار اور مصطفی کمال وفد کا حصہ تھے۔ (ن) لیگ اور دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایم کیو ایم کی ملاقاتیں جاری ہیں۔اس بار ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے منشور میں وزارتوں سے زیادہ عوام کو ترجیح حاصل ہے۔ وہ جو کچھ بھی حاصل کریں گے صرف اور صرف عوام کے لیے۔ ایم کیو ایم وفاق میں حکومت کی اتحادی بنتی ہے تو ایم کیو ایم کو بدلے میں کیا ملے گا اور اسے سندھ حکومت میں کچھ حصہ ملے گا یا نہیں، اور کیا خود ایم کیو ایم سندھ حکومت کا حصہ بننا چاہے گی، یہ ایسے سوال ہیں جم کے جواب کو ملین ڈالر جواب کہا جاسکتا ہے! ویسے ایم کیو ایم چاہے تو صوبے میں اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کرسکتی ہے، لیکن اقتدار کا چسکا اور ہٹو بچو کی صداؤں کی بات ہی الگ ہے۔ 

 ملک کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے اگلے روز نیوز کانفرنس کی اور نتائج کو مسترد کردیا، ساتھ ہی الیکشن میں فتح یاب اپنے دو اراکین کی جانب سے حلف نہ اٹھانے اور جمعہ کو حیدرآباد بائی پاس پر دھرنے کا اعلان بھی کردیا۔ انہوں نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی فتح کو عجیب و غریب قرار دیا اور بولے کے ایسے نتائج تو ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے دور میں بھی نہیں آئے۔حیدرآباد بائی پاس پر دھرنے کا مطلب ہے کہ اندرون ملک جانے والی ٹریفک کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔ سندھ کے دیگر شہروں سکھر، دادو، خیرپور، گھوٹکی، کندھ کوٹ، نوشہروفیروز، ٹنڈو الہٰ یار اور کراچی میں بھی جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام اور جی ڈی اے کے مظاہرے جاری ہیں۔

 کراچی سے سندھ اسمبلی کے کامیاب امیدوار جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان نے اپنی سیٹ سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے اُن سے زیادہ ووٹ لیے تو پھر انہیں کیسے فاتح  قرار دیا۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ وہ آزاد امیدوار کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں اور اپنی سیٹ چھوڑ رہے ہیں، کراچی کے عوام نے بھی حافظ صاحب کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ اگر سارے سیاستدانوں کا رویہ ایسا ہی مثبت اور کھرا ہوجائے تو سیاست سے گند صاف ہونا شروع ہوجائے گا اور وہ وقت آنے میں دیر نہیں لگے گی جب پاک صاف لوگ ہی عوام کی نمائندگی کرنے سامنے آئیں گے۔حافظ نعیم کے سیٹ چھوڑنے کے اعلان کا میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مضحکہ اڑایا اور کہا کہ حافظ نعیم نے حلف اٹھائے بغیر استعفیٰ کیسے دے دیا، بولے حافظ نعیم ان کے دفتر آجائیں تاکہ کچھ قانونی نکتے سمجھائے جاسکیں۔سندھ اسمبلی کی 130 میں سے 84 سیٹیں پیپلز پارٹی کے پاس ہیں، یعنی جیسا حال پہلے کبھی کراچی کا ہوا کرتا تھا کہ اپوزیشن نام کی چیز نہ تھی، بالکل اسی طرح صوبے کا حال ہوگیا ہے۔ ایوان میں کوئی اپوزیشن نہ ہوگی، یہ صورتحال نہ تو پیپلز پارٹی کے لیے اچھی ہوگی نہ عوام کے لیے کیونکہ غلطی کی نشاندہی کرنے والا یا ہاتھ روکنے والا کوئی نہ ہو تو بہتری کہاں سے آئے گی؟ ویسے چاہے کوئی کچھ بھی کرلے پی پی کو اگر کچھ کرنا ہو تو وہ سنتی تو سب کی ہے لیکن کرتی اپنے من کی ہے۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے مبینہ دھاندلی کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا۔ یہ بھی کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں تو پہلا نتیجہ رات چار بجے آیا، اس بار دو بجے آیا، یعنی الیکشن کمیشن کی کارکردگی میں بہت بڑی بہتری آئی اور نتیجہ دو گھنٹے پہلے عوام کے سامنے پیش کردیا۔نگران وزاعظم انوارالحق کاکڑ کا بھی یہ کہنا ہے کہ نتائج کے اعلان میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں ہوتا، پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن انارکی پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ سیاست کے میدان کی خبریں اپنی جگہ لیکن کراچی کی بھی خبر سن لیجیے کہ لیاقت آباد کے سرکاری ہسپتال میں سلنڈر دھماکا ہوا جہاں ایک شخص جاں بحق اور متعدز زخمی ہوگئے۔ بات یہ ہے کہ مینٹی ننس ڈپارٹمنٹ کیا رہا تھا؟ کیا سرکاری ہسپتالوں اور اداروں کا کوئی والی وارث ہے یا نہیں؟

دوسری طرف شہر بھر میں ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں اب تو یہ حال ہوچکا ہے کہ مصروف سڑکوں اور بھرے بازاروں میں عوام پر گولیاں برسا دی جاتی ہیں، یعنی پہلے ڈاکو اور پھر اسپتال میں بھی جان محفوظ نہیں،کراچی والے جائیں تو جائیں کہاں، حکومت پھر بھی بہترین ہے، ہر جگہ دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں، راوی چین ہی چین لکھتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭