شکر گزار کیسے بنیں؟
![](https://dunya.com.pk/news/ahwalesiyasat_or_mimbromahrab/img/4750_55332640.jpg)
گرمیوں کے دن تھے، کامران انتظار کر رہا تھا کہ کب سکول کی چھٹی ہو اور وہ جلدی سے اپنے گھر پہنچ جائے۔ آخر کار چھٹی ہوئی اور وہ تیزی سے اپنی وین کی طرف دوڑا، اتفاق سے وین کا ٹائر پنکچر ہو گیا تھا اور ڈرائیور وہیل بدلنے میں مصروف تھا یہ دیکھ کر اسے غصہ تو بہت آیا مگر وہ کیا کر سکتا تھا، جب وہ تھکا ہارا سکول سے گھر آیا تو امی کو سلام کرنے کے بعد پوچھنے لگا ’’امی! بھوک لگی ہے، آج آپ نے کیا پکایا ہے‘‘؟
’’بیٹا! آلو گوبھی بنائی ہے، تم منہ ہاتھ دھو لو اور فریش ہو جائو، تب تک میں کھانا لگاتی ہوں‘‘ امی نے پیار سے کہا۔آلو گوبھی کا سنتے ہی کامران کا منہ بن گیا ’’میں نے نہیں کھانا۔ آپ کو پتہ ہے، مجھے صرف گوشت پسند ہے، سبزی بالکل اچھی نہیں لگتی، کل آپ نے بھنڈی بنائی تھی اور آج یہ آلو گوبھی بنا لی‘‘۔
’’کامی بیٹا! ایسا نہیں کہتے، اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں۔ دیکھو بیٹا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز انسان کے فائدے کیلئے پیدا کی ہے اور اتنی نعمتیں پیدا کی ہیں کہ ہم شکر بھی ادا نہیں کر سکتے۔ سبزی بھی ایک نعمت ہے اور بیٹا ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کو بھی سبزی بہت پسند تھی۔ ہمیں بھی سنت پر عمل کرنا چاہئے نا‘‘۔ کامران پر امی کی باتوں کا کچھ اثر نہیں ہوا اور وہ منہ بنا کر بغیر کھانا کھائے اپنے کمرے میں چلا گیا۔
شام کو کامران کے ابو گھر آئے تو کامران کی امی کھانا گرم کرکے لائیںتو ابو نے کامران کے بارے میں پوچھا ’’ کیا بات ہے، کامران نے کھانا نہیں کھانا آج‘‘؟کامران کی امی نے بتایا ’’ وہ ناراض ہے۔ آج اس نے دوپہر کو بھی کھانا نہیں کھایا، کہہ رہا تھا کہ مجھے گوشت پسند ہے، آپ روز سبزی پکا لیتی ہیں‘‘۔
’’آپ خود بتائیں، اس مہنگائی کے دور میں عزت سے دو وقت کی روٹی چل جائے تو بہت ہے۔ اس لڑکے نے بہت ستایا ہوا ہے‘‘۔کامران کے ابو نے کامران کو آواز دے کر بلوایا۔ کامران آیا تو ابو بولے’’بیٹا! میں یہ کیا سن رہا ہوں، آپ کھانا نہیں کھا رہے۔ بیٹا میری محدود آمدنی ہے۔ہم روز گوشت تو نہیں پکا سکتے نا؟ ۔ بیٹا دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو سبزی یا دال بھی نہیں پکا سکتے ۔ کئی لوگ ایسے بھی ہیں، جو روکھی روٹی بھی نہیں کھا سکتے اور کئی کئی وقت فاقے کرتے ہیں، بیٹا ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے‘‘۔
یہ سب باتیں سن کر کامران بہت شرمندہ ہوا اور کہنے لگا۔’’ ابو آپ ٹھیک کہتے ہیں، آئندہ میں اللہ تعالیٰ کی ناشکری نہیں کروں گا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگوں گا اور اسی میں نے آپ کو بھی بہت پریشان کیا ہے، آپ بھی مجھے معاف کر دیں‘‘ امی ،ابو نے کامران کو پیار کیا اور تینوں مل کر ہنسی خوشی کھانا کھانے لگے۔