یادرفتگاں:جہان سخن میں ممتاز : صہبا اختر

تحریر : صابر علی


غزل گو ئی کے ساتھ نغمہ نگاری کے میدان میں بھی اپنے فن کے نقوش چھوڑے صہبا الفاظ کاچنائو بڑا سوچ سمجھ کر کرتے، ان کے ہاں تراکیب کا استعمال بھی بڑی عمدگی سے ہوا ہے

شاعر ِ پاکستان صہبا اختر ’’پاکستانی ادب کے معماران‘‘ میں یقیناًاولین صف میں موجود ہیں۔  وہ ان تاریخ ساز شاعروں میںسے ہیںجو  ادب میں ہی نہیں عوام کے دلوں میں بھی ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انھوں نے کبھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی۔ ان کی وطن سے محبت گروہ بندی اور تعصبات سے پاک تھی۔ 

برصغیر میں ایسے شاعروں کی کمی نہیں جو صرف غزل گو کی حیثیت سے ہی مشہور نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے نغمہ نگاری کے میدان میں بھی اپنے فن کے نقوش چھوڑے۔ ان شعراء میں قتیل شفائی، ساحر لدھیانوی، شکیل بدایونی، تنویر نقوی، سیف الدین سیف اور مجروح سلطانپوری  سرفہرست ہیں۔ ایک شاعر اور بھی ہیں جنہیں بھلایا گیا اور وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ مستحق تھے۔ وہ بھی اسی صف میں شامل ہیں اور ان کا نام ہے صہبا اختر۔ 

30ستمبر1931ء کو جموں میں پیدا ہونے والے صہبا اختر کا اصل نام اختر علی رحمت تھا۔  بنیادی طور پر ان کا تعلق امرتسر(بھارتی پنجاب) سے تھا۔ انہوں نے سکول کے دور میں ہی شعر کہنے شروع کردیئے تھے۔ انہوں نے بریلی سے سکول کی تعلیم حاصل کی اور بعد میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔1947ء میں قیام پاکستان کے فوری بعد وہ کراچی چلے آئے اور انہوں نے پاکستان کے عوام اور پاکستانی فلموں کیلئے نظمیں اور گیت لکھنا شروع کر دیئے۔ وہ الفاظ کاچنائو بڑا سوچ سمجھ کر کرتے، ان کے ہاں تراکیب کا استعمال بھی بڑی عمدگی سے ہوا ہے۔

 دوسرے کئی نامور شعراء کی مانند انہیں بھی تنہائی کا ناگ ڈستا ہے۔انہیں ساری زندگی احساس محرومی رہا۔ انہوں نے خود ایک شعر میں کہا !

زندگی جیسی تمنا تھی نہیں کچھ کم ہے

 ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے

مایوسی اور قنوطیت کے علاوہ ان کی شاعری میں رومانس بھی بڑے لطیف پیرائے میں ملتا ہے۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ ہر شاعر کی شاعری کے مختلف رنگ ہوتے ہیں اور اس کی شاعری کا محاکمہ محض ایک رنگ سے نہیں کیا جا سکتا۔ اب ذرا ان کا یہ شعر ملاحظہ کیجئے۔ 

یہ کیسی اجنبی دستک تھی کیسی آہٹ تھی 

ترے سوا تھا کسے حق مجھے جگانے کا

 صہبا اختر نے بڑی موثر اور خوبصورت غزلیں لکھیں۔ وہ مشاعروں کے بھی کامیاب شاعر تھے اور کہا جاتا ہے کہ وہ مشاعرہ لوٹ لیتے تھے۔ ان کی غزلیات کے چند اور اشعار قارئین کی خدمت میں پیش کئے جا رہے ہیں۔ 

آ جا اندھیری راتیں تنہا بتا چکا ہوں

 شمعیں جہاں نہ جلتی، آنکھیں جلا چکا ہو

 

 یہ شب بجھی بجھی ہے شائد کہ آخری ہے

 اے صبح درد تیرے نزدیک آ چکا ہو ہمیں 

 

فقیری میں اہل زر سے بہتر ہی رہا کچھ 

نہیں رکھتا مگر نام خدا رکھتا ہوں میں

 گونج میرے گھمبیر خیالوں کی مجھ سے 

ٹکراتی ہے آنکھیں بند کروں یا کھولوں

 

تلخیوں نے زِیست کی، کیا کیا نہ سمجھایا مگر

عمر بھر صہبا تری آنکھوں کا بہکایا رہا

 

اب ہم صہبا اختر کی گیت نگاری کے بارے میں اپنے قارئین کو کچھ بتاتے ہیں۔ صہبا اختر نے بہت زیادہ فلمی گیت نہیں لکھے لیکن جتنے لکھے باکمال لکھے بلکہ ان کے بعض نغمات کو لاثانی کہا جا سکتا ہے۔ 

ذیل میں ان کا ذکر کیا جا رہا ہے۔(1)تنہا تھی اور ہمیشہ سے تنہا ہے زندگی،( 2)چاند کی سج پر تاروںسے سجا کے سہرا(جھک گیا آسمان)، (3)مجھے بھلانے والے تجھے بھی چین نہ آئے، (4)وہاں زندگی کے حسین خواب ٹوٹے،( 5)تیرا میرا ساتھی ہے لہراتا سمندر(سمندر)۔ ان کے گیتوں کی زیادہ تر موسیقی سہیل رعنا اور دیپو بھٹیا چاریہ نے مرتب کی۔ 

صہبا اختر کو1996ء میں تمغۂ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اس سال فروری میں وہ عالم جاوداں کو سدھار گئے۔ ان کے آخری مجموعے کا نام’’مشعل‘‘ تھا۔ ان کے دیگر شعری کلیات میں ’’سرکشیدہ، اقرا اور سمندر‘‘ شامل ہیں۔ وہ بہرحال ایسے فنکار ہیں جن کی اہمیت کو تسلیم نہ کرنا ناانصافی ہو گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

وفاقی بجٹ۔۔۔۔معاشی ٹیم بیک فٹ پر کیوں؟

نئے مالی سال کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے مگر حکومت اور حکومتی شخصیات اس بجٹ پر بیک فٹ پر نظر آرہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے پہلی مرتبہ وفاقی بجٹ پیش کرنے کے بعد ایف بی آر میں ہونے و الی ٹیکنیکل بریفنگ منسوخ کردی۔ یہ ٹیکنیکل بریفنگ بجٹ میں اٹھائے گئے ریونیو اقدامات کی تفصیلات بتا نے کیلئے ہوتی ہے۔

پنجاب کا بجٹ کیسا ہو گا ؟ ریلیف یکساں کیوں نہیں؟

مالی سال 2025-26ء کے بجٹ کے حوالے سے ایک بات واضح نظر آتی ہے کہ یہ حکومتی خود اعتمادی کا مظہر ہے اوراس پر کوئی سیاسی دبائو نہیں۔ بجٹ کے ذریعے حکومت نے خود کو تنخواہ دار طبقہ میں سرخرو کرنے کی کوشش کی ہے جو اس وقت مہنگائی کا بُری طرح شکار ہے۔

سندھ بجٹ،ریلیف کی امید یا ٹیکسوں کا بوجھ؟

سندھ میں گزشتہ دو ہفتے کے دوران متعدد اہم اقدامات کئے گئے۔ 15جون سے پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی ہوگی، کراچی میں فور سیٹر رکشوں پر پابندی سمیت ون ویلنگ اور رانگ سائیڈ پر چلنے والوں کے خلاف بھاری جرمانوں کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔

وفاقی بجٹ اور قبائلی اضلاع کی ترقی کا مطالبہ

وفاقی بجٹ پر خیبر پختونخوا کے عوام اور تاجروں کی جانب سے ملاجلا ردعمل آرہا ہے۔ سرحد چیمبر آف کامرس نے چھوٹے تاجروں پر ٹیکس کو مسترد کیا ہے، صنعتوں کیلئے ایف بی آر کے نئے قوانین پر بھی تاجروں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے احتجاج کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

بجٹ: حالات اور ترجیحات

بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 20جون کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 1000ارب روپے سے زائد ہوگا اور محکمہ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ رقم رکھی جائے گی۔

مستقل چیف جسٹس، تقرری میں رکاوٹ کیوں؟

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ لائن آف کنڑول کے پانڈو سیکٹر میں اگلے مورچوں پر تعینات افسروں اور جوانوں کے ساتھ عید منائی۔