گھرکا بجٹ خواتین کی آزمائش

تحریر : مہوش اکرم


بجٹ سے مراد نقد آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ لگانا ہے تاکہ آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کیا جا سکے۔ بجٹ دراصل انتظام کا پہلا عمل ہے جو مستقبل کے اخراجات کیلئے آمدنی کی منصوبہ بندی پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ کنبے کو رقم خرچ کرنے کا ایسا رہنما خاکہ یا نمونہ مہیاکرتا ہے جس پر کاربند رہ کر متعلقہ کنبہ یا افراد اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔

 کسی بھی بجٹ کی کامیابی کا انحصار اس امر پر ہوتا ہے کہ وہ کس قدر حقیقت پسندانہ ہے یعنی جس شخص یا کنبے کیلئے بنایا گیاہے اس کے مخصوص حالات کے پیش نظر بنایا گیا ہے یا کسی دوسرے کنبے کا بجٹ ٹھونس دیا گیا ہے۔ بجٹ میں تبدیلیوں کی کس قدر لچک اور گنجائش موجود ہے اور اس پر کس حد تک پابندی سے عمل درآمد کیا جاتاہے۔ بجٹ کے حقیقت پسندانہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ بجٹ فرضی آمدنی فرضی اخراجات اور فرضی قیمتوں کے انداز سے مبرا ہو اور وہ کنبے کی بنیادی اور اہم ترین ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ متعدد دوسرے تقاضے بھی پورے کرنے کا متحمل ہو۔ اس کیلئے گھر میں مختلف ذرائع سے آنے والی تمام آمدنی کا صحیح علم ہونا ضروری ہے، صحیح اخراجات میں بنیادی اخراجات سر فہرست رہنے چاہئیں اور ہر استعمال کی چیز یا رقم کی طلب بالکل صحیح علم ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ حساب لگانے میں غلطی کا احتمال نہ رہے۔

اس کے علاوہ کسی فرد اور کنبے کی ضروریات و اخراجات یکساں نہیں ہوتے۔ اس لیے آمدنی مساوی بھی ہو تو تب بھی کسی دو کنبوں کیلئے ایک بجٹ ان کے مقاصد کے حصول میں کامیابی کی ضمانت نہیں ہو سکتا۔ ایک کنبے کا کامیاب بجٹ دوسرے کیلئے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے لیکن صرف نقالی نہیں کی جاسکتی۔یہ عین معاون نہیں ہو سکتا۔ اسی لیے بنا بنایا یا تیار بجٹ استعمال کرنے کے بجائے ہمیشہ کنبوں کی آمدنی، افراد اور اخراجات کو مدنظررکھ کر بجٹ بنانا چاہیے۔

 اگر بجٹ ضروریات اور آمدنی کے اخراجات کو مساوی کرتا ہو تو یاد رکھیں کہ بعض اوقات اچانک ایسے اخراجات پیدا ہو سکتے ہیں جو بالکل غیر متوقع ہوں۔ سو ان ناگہانی اخراجات کو ذہن میں رکھیں تاکہ اچانک تبدیلی سے بجٹ ہی خراب نہ ہو جائے۔ بجٹ بنا لینا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ جب تک اس کے مطابق اپنی دیگر خواہشات پر قابو رکھ کر بجٹ کے مطابق عمل درآمد نہ کیا جائے اور خرچ کرتے بجٹ کی پابندی نہ کی جائے تو بجٹ کا بنا لینا بیکار ہے۔

بجٹ کے فوائد 

بڑے بڑے ملکی کاروبار اور بزنسز میں بجٹ کے اس قدر جامع ٹھوس اور مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں کہ گھریلو اخراجات کا حساب کتاب رکھنے کیلئے بھی اسے اپنا لیا گیا ہے اوریوں دراصل گھریلو بجٹ بزنس بجٹ کی پیداوار ہے۔ بجٹ کے مدلل فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

(1) افراد خانہ کے مقاصد کو واضح آشکار کرتا ہے جس سے مستقبل کی ضروریات کی پیش بندی اور منصوبہ بندی ہو جاتی ہے اور یوں تمام دستیاب وسائل و ذرائع نگاہ میں آ جاتے ہیں۔

(2) کنبے کے ذرائع اور اخراجات کی تفصیلات کو منظر پر لانے کا تفصیلی جائزہ بجٹ ہی کا مرہون منت ہے جس سے وسائل اور اخراجات سے آگاہی اور بجٹ کو متوازن رکھنے کی ترغیب ملتی ہے اور فضول خرچی سے پرہیز کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔

(3) بجٹ سے کنبے کی معاشی حالت اور انتظام خانہ داری کی بہتری اور اصلاح ہوتی ہے۔

(4) افراد خانہ کی باہمی افہام و تفہیم سے اختلافات اور غلط فہمیاں رفع ہو جاتی ہیں۔ بجٹ کے باہمی مشورے سے بنائے جانے کی وجہ سے افراد خانہ ایک دوسرے کو بہتر سمجھ سکتے ہیں۔

(5)ضبط و تفہیم اور مقصد کی لگن کی ترغیب ملتی ہے اہمیت کے لحاظ سے ضروریات کی درجہ بندی کر کے ان پر مختص رقم کا تعین چونکہ افراد خانہ خود کرتے ہیں اس لیے وسائل کی قلت کا احساس انہیں خود پر قابو رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔

(6) مستقبل کے تحفظ اور ناگہانی اخراجات کیلئے بجٹ ہی بچت کی ترغیب دیتا ہے، بنا سوچے سمجھے خرچ کرنے کی عادت سے نجات ملتی ہے۔

(7) بجٹ قرض کی لعنت سے محفوظ رکھتا ہے اور وقتی ضروریات یا خواہشات پر روپیہ خرچ کرنے کی عادت پرقابو رہتا ہے۔ جس سے باقی ماندہ ضروریات کے لیے قرض نہیں لینا پڑتا۔

(8)بجٹ کسی بھی کنبے کی لمبی مدت کے مقاصد کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔