شوخیوں میں حجاب کا عالم!

تحریر : طوبیٰ سعید


ہمارے ہاں بہت سی خواتین عبایا پہننا یا حجاب لینا پسند کرتی ہیں۔ بلاشبہ پردہ کرنے کا ہمارے دین میں حکم دیا گیا ہے، جس کی بنا پر خواتین ایسا کرتی ہیں۔ پردہ کرنا اصل میں اپنے آپ کو چھپانا، اپنی اصل خوبصورتی کو غیر مردوں سے بچانا ہے۔

 اکثر خواتین حجاب لیتی ہیں، یعنی  اپنے بالوں کو ڈھانپنے کیلئے سکارف اوڑھتی ہیں، جو کہ دیکھنے میں ایک دلکش اور نیا نیا سالگتا ہے اور ان کی خوبصورتی میں اضافہ بھی کرتا ہے۔سکارف اوڑھ کر بہت سی خواتین اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتی ہیں ۔بیشتر خواتین پورا عبایا پہنتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پورا نقاب بھی کرتی ہیں اور یہ ہماری روایات کا ایک حصہ بھی ہے۔ وقت گزرتا جا رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری روایات بھی تبدیل ہوتی جا رہی ہیں۔ روایات کی تبدیلی کی بنیادی وجہ انسانوں کے ذہنوں میں رونما ہونے والی تبدیلی ہے۔ 

یہ تبدیلی معاشرے میں بڑھتے ہوئے ٹیکنالوجی اور سائنس کا بڑھتا ہوااستعمال ، میڈیا کا بے دریغ استعمال ، فیشنز کا بڑھتا ہوارجحان وغیرہ شامل ہے۔ ہمارے معاشرے کی خواتین بھی کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں۔ زندگی کے ہر شعبے اور ہر میدان میں یہ صنفِ آہن کسی بھی صورت پیچھے رہنا پسند نہیں کرتیں۔ بیشتر خواتین کام کرنے کے دوران اپنی اپنی  پسند کے مطابق مختلف طرح کے حجاب اور عبائے پہنے ہوئے اپنے اپنے مطلوبہ کام سرانجام دیتی ہیں۔ ایسے پہناوے میںکچھ خامیاں بھی ظاہر ہورہی ہیں۔ 

 ہم اپنے اردگرد اکثر دیکھتے ہیں کہ بہت سی خواتین جہاں حجاب لیتی، برقعہ پہنتی ہیں تووہی خواتین چند دنوں میں بغیر حجاب لیے چلتی پھرتی نظر آتی ہیں۔ خواتین کا کہنا ہے کہ وہ ہر رنگ اور ہر طرح کا لباس پہن کر میدان میں نظر آنا چاہتی ہیں ۔ ایسے میں خواتین اپنے آپ کوہر طرح کے رنگ میں ظاہر کرنا چاہتی ہیں۔

 جب بات پردہ یا حجاب کرنے کی آجائے ، تو ایسے میں ہمارے دین میں یکسانیت اور یکسوئی ہے اور لباس کے معاملے میں بھی یکسانیت کے ساتھ پاکیزہ لباس زیب تن کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہمارے دین میں برقعہ یا حجاب کا تصور نہیں بلکہ نگاہوں ، اخلاق و اطوار میں شرم وحیا ء اور گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں ایک مکمل چادر کا تصورخا ص مانا گیا ہے۔

یہا ں ہم دیکھتے ہیں کہ خواتین جنہوں نے معاشرے کو آگے بڑھانا ہوتا ہے، ایک صحیح راہ دکھانی ہوتی ہے، وہ خود اس معاملے میں ڈگمگاتی ہوئی نظر آتی ہیں۔سر پر دوپٹہ حجاب کی صورت میں لیا ہوتا ہے، لیکن اگر ہم ان خواتین کا مکمل لباس اُوپر سے نیچے دیکھیں تو لباس کا کوئی جوڑ بنتا نظر نہیں آتا اور اگلے روز وہی خواتین بغیر حجاب کے فیشن ایبل لباس میں نظر آتی ہیں،یہ ہرگزدرست نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں نقاب، حجاب اور پردے کے ساتھ مختلف موضوعات پر اپنے جذبات ، احساسات و خیالات کا اظہار کرتی نظر آتی ہیں، جوکہ صحیح تو ہے ، مگر ایک طرف پردہ تو دوسری جانب اپنی تشہیر پردہ دکھا کر کرنا کسی صورت بھی اچھا اور مناسب نہیں ۔ایسے میںپردہ و حجاب تو ایک طرف رہ جاتا ہے، مگر نگاہیںپردے میں سب کی عورت کی جانب چلی جاتی ہیں۔ 

کہا جاتا ہے کہ گناہ تو پردے میں رہ کربھی ہوجاتے ہیںلیکن پردے کے نام پر اپنے جسم کی نمائش کرکے دِین کا مزاق یا اس کو منفی بناء کر دنیا کے سامنے اُجاگر نہ کریں، اور نہ کوئی گناہ کریں۔

ایسی خواتین کیلئے مشورہ ہے کہ حجاب لیں تو مکمل اور مستقل لیں ، ورنہ محض ایک سادی بڑی چادر لے کر اپنا آپ پورا ڈھانپ لیں ۔ لباس اور بالخصوص پردے کے معاملے میں عاجزی اور یکسوئی کوفوقیت دیں۔ جگر مراد آبادی کا شعر ہے!

اتنے حجابوں پر تو یہ عالم ہے حُسن کا

کیا حال ہو جو دیکھ لیں پردہ  اٹھا کے ہم

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔