عشق رسول قریم ﷺ جان ایمان

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


اللہ کے محبوب کریم آقائے دوجہاں ﷺ کی محبت جان ایمان ہے، ہمیں ایمان جیسی عظیم دولت بھی انہی کے صدقے سے عطا ہوئی ہے۔ دراصل ایمان کی تکمیل کیلئے اللہ کے حبیب کریم ﷺ سے محبت کرنا اور اپنی ماں باپ، مال اولاد عزیز واقارب، احباب اور حتیٰ کہ اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب اور حق دار ماننا اور ان کی ازواج مطہرات کو اپنی مائیں ماننا فرض ہے۔

خود اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشا دفرماتا ہے کہ ’’(اے رسولؐ)کہہ دیجئے اگر اپنے باپ دادا اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور خاندان اور مال جو لوگ تم جمع کرتے ہو اور تجارت جس کے خراب ہونے کا تمہیں ڈر ہے اور گھر جو تمہیں پسند ہیں (اگر یہ سب کچھ)تم لوگوں کو اللہ اور رسولﷺ کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ(دنیا اور آخرت میں تمہاری ذلت و تباہی کیلئے) اللہ کا حکم آجائے اور (اگر ایسا ہی کرتے رہو گے تو یاد رکھو) اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ التوبہ:24)۔

رسول کریم ﷺ کو اپنی ہر چیز سے زیادہ محبوب نہ رکھنے والا اللہ کے ہاں فاسق ہے اور اللہ نے پھر فرمایا کہ ’’نبی ایمان والوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں اور ا ن کی بیویاں ایمان والوں کی مائیں ہیں‘‘(سورۃ الاحزاب: 6)۔ 

اسی طرح حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن ہشامؓ کا کہنا ہے کہ ہم ایک دن حضور پاک ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ ﷺ نے حضرت عمر فاروقؓ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا تو حضرت عمر ؓ نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ آپﷺ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبو ب ہیں تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک کہ میں تمہیں تمہاری جان سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں تو حضرت عمرؓ نے کہا جی اچھا تو پھر آپﷺ اب مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اب تمھارا ایمان کامل ہوا، اے عمرؓ (صحیح بخاری: 6257)

اللہ کے کریم محبوب ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے بیٹے،باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں‘‘(صحیح بخاری، حب رسول:15)۔

 سرکار دوعالم ﷺ کی محبت ایمان کی جان ہوئی اور آپﷺ سے پیار کے دنیاوآخرت میں بے شمار فوائد ہیں۔ ایک کلمہ پڑھنے والے کیلئے  رسول کریم ﷺ سے بڑھ کر خدا کے بعد کوئی بھی پیارا نہیں ہو سکتا۔ جن کے صدقے اللہ نے تمام جہان پیدا فرمائے، ایمان کی مٹھاس بھی اسے ہی حاصل ہوتی ہے جو سرکار دوعالم ﷺ سے محبت کرتا ہے۔ 

 رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ تین (صفات) ایسی ہیں کہ جس میں پائی گئیں وہ ایمان کی مٹھاس حاصل کرے گا۔ (1)جسے اللہ اور اللہ کے رسولﷺ ہر ایک چیز سے زیادہ محبوب ہوں۔ (2)جو کسی سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے۔ (3) جو اللہ کی طرف سے آگ سے بچا دیئے جانے کے بعد یعنی ایمان کی نعمت عطا فرما دیئے جانے کے بعد کفر میں واپس جانے سے اس طرح نفرت کرے جیسے کہ آگ میں ڈال دیئے جانے سے کرتا ہے۔ جسے یہ مٹھاس دنیا میں عطا فرما دی گئی اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا توا س کو اس کی مزید لذت آخرت کے دن ملے گی کیونکہ وہ اللہ اور اس کے محبوب کریم ﷺ سے محبت کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوا تھا اور دنیا میں ان کے بتائے ہوئے راستہ پر چلتا رہا تھا یہاں ایک بات اور یاد رکھنے کی ہے کی جس کو سچی محبت ہو جائے وہ اپنے محبو ب کی نافرمانی نہیں کر سکتا اور اگر وہ محبت کا دعویٰ بھی کرتا ہو اور اپنے محبوب کی نافرمانیاں بھی کرتا ہو تو یقیناً اس کا وہ دعویٰ جھوٹا ہے اور محبت سچی نہیں ہے۔

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سرکار دوعالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ قیامت کب آئے گی ؟رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم نے قیامت کیلئے کیا تیاری کی ہے؟ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے پاس اعمال میں کوئی چیز ایسی نہیں ہاں ایک عمل ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول کریم ﷺ سے محبت کرتا ہوں ۔ سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اس کے ہی ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ یہ حدیث روایت کرنے کے بعد حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے اس فرمان کہ تم اس کے ہی ساتھ ہو گے جس سے محبت کرتے ہو سے زیادہ کبھی کسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے‘‘(صحیح بخاری : 1770)۔

 پس میں تو حضور پاک ﷺ سے حضرت ابوبکر صدیقؓ سے حضرت عمرؓ سے حضرت عثمان غنیؓ سے مولائے کائنات حضرت علیؓ سے تمام اصحاب وآل بیت اطہار سے اولیاء کرام سے محبت رکھتا ہوں اور اللہ ان کی محبت کے صدقے میں ان کے ساتھ روز محشر اٹھائے گا۔ اللہ ہمیں اپنے نبی کریم ﷺ کی سچی محبت اور غلامی کرنے کی توفیق عطا فرمادے اور عشق رسول ﷺ کی وہ عظیم دولت ہمارے سینوں میں بھر دے جس سے دوجہانوں میں ہمیں راحت و سکون میسر ہو جائے، آمین۔

(صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی معروف عالم دین ہیں، 25 سال سے مختلف جرائد کے لئے اسلامی موضوعات پرانتہائی پر اثر اور تحقیقی مضامین لکھ رہے ہیں)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭