سندھ سرکار میں عوام کہاں ہیں؟

تحریر : طلحہ ہاشمی


سندھ میں چند روز پہلے احتجاج اور مار دھاڑ سے بھرپور نمائش ہوئی۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ( جی ڈی اے)نے حیدرآباد بائی پاس پر بڑا مجمع اکٹھا کیا، پھر سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کراچی میں بھی جی ڈی اے، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔اس دوران کئی سڑکیں بند ہوئیں، مظاہرین کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا، کچھ پکڑے بھی گئے۔

 بہت عرصے کے بعد شہر میں میڈیا کی دوڑیں لگی رہیں، یہ احتجاج الیکشن میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف تھا، جو جیتے وہ بھی اور جو ہارے وہ بھی، سب کے سب الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن ہی ہے جو سب اچھا ہے کی گردان کر رہا ہے۔

اس منظرنامے کے بعد گزشتہ روز سندھ میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی کی حکومت بن گئی۔ مزید پانچ سال کے لیے مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ منتخب کرلیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی سے خطاب کے دوران انہوں نے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی، جماعت اسلامی کے شہید نصر اللہ شجیع کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ انہوں نے نصراللہ شجیع سے بہت کچھ سیکھا۔ یہ وہی نصراللہ شجیع ہیں جو ایک طالب علم کو بچاتے ہوئے دریائے سوات کی لہروں کی نذر ہوئے، یوں بہادری کی داستان رقم کرگئے۔مراد علی شاہ نے اپوزیشن کی تنقید کو خوش دلی سے قبول کرنے کی بات کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ ملکی سالمیت سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اپوزیشن کو خبردار کردیا کہ اگر کوئی کراچی کو سندھ سے الگ سمجھتا ہے تو وہ اپنے دماغ سے یہ خیال نکال دے۔ کچے کے ڈاکوؤں کا صفایا کرنے کی بات کی، یہ بھی کہا کہ ملک بھر سے لوگ مفت علاج کے لیے سندھ آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے شعبہ صحت میں بہت کام کیا ہے، پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ جو سیٹیں چھینی گئی ہیں ان کے لیے قانونی جدوجہد کریں گے۔

مراد علی شاہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سلجھے مزاج کے آدمی ہیں۔اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، شائستہ گفتگو کرتے ہیں، انداز بھی شریفانہ ہے، ان کے والد سید عبداللہ شاہ بھی صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ مراد علی شاہ انجینئر ہیں، امریکہ کی شہرہ آفاق سٹینفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں۔مراد علی شاہ کو وفاقی، صوبائی حکومت میں ملازمتوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کا بھی تجربہ ہے۔ وہ واپڈا، پورٹ قاسم اتھارٹی اور حیدرآباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میں انجینئرنگ کے شعبوں سے وابستہ رہے اور بعد میں سٹی بینک میں کراچی اور لندن اور گلف انویسٹمنٹ کارپوریشن (کویت) کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔ انہوں نے 2002ء میں سیاست کا آغاز کیا اور 2016 ء میں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالا۔ تب سے اب تک وزیراعلیٰ رہے اور آگے بھی پانچ سال وزیراعلیٰ نظر آرہے ہیں، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پانی اور صحت کی سہولتیں یا جرائم پیشہ عناصر کا صفایا کرنے کے دعوے تو صوبہ سندھ میں نہ جانے کب سے ہورہے ہیں۔رہی بات یہ کہ ملک بھر سے علاج کے لیے لوگ سندھ آتے ہیں تو ساتھ ہی یہ بھی بتا دینا چاہیے تھا کہ سندھ کے لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں کیا چندا جمع کرانے جاتے ہیں؟ اسی طرح ہزاروں نجی سکولوں میں بھاری فیسوں کے عوض اپنے بچوں کو کون پڑھاتا ہے؟ شہریوں نے نو منتخب وزیر اعلیٰ کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھا جائے تو مراد علی شاہ جیسا پڑھا لکھا اور اعلیٰ دماغ بھی اسی رنگ میں رنگ چکا ہے جسے صرف نعرے اور دعوے ہی تو آتے ہیں! 

ادھرمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان بھی عجیب دوراہے پر ہے، نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن کے مصداق وفاق کے ساتھ ہے بھی اور نہیں بھی۔ اقتدار میں حصہ دار ہے لیکن نہیں ہے، ایم کیو ایم بلدیاتی نظام کو براہ راست فنڈز کی منتقلی کے لیے آئینی ترمیم  اور گورنر شپ کے مطالبے پر ڈٹی ہوئی ہے۔ آئینی ترمیم کے لیے قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے اور دوسری طرف پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے معاہدے کے تحت مسلم لیگ (ن) کو صوبہ سندھ کے گورنر کی تعیناتی کا اختیار مل گیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ایم کیو ایم کی تجویز کردہ مجوزہ ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت ایم کیو ایم یا مسلم لیگ (ن) کیسے حاصل کرپائے گی؟ کیا سنی اتحاد کونسل کے پردے میں پاکستان تحریک انصاف کسی مدد کو آئے گی؟ اسی طرح کیا مسلم لیگ (ن) سندھ کی گورنر شپ ایم کیو ایم کو دے گی؟ اگر دینے پر راضی ہو بھی جائے تو کیا مسلم لیگ( ن) سندھ کی لیڈر شپ اسے ہضم کرلے گی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے معاہدے میں یہ بھی طے پایا ہے کہ گورنر شپ ایم کیو ایم کو نہیں دی جائے گی؟ اللہ ہی بہتر جانتا ہے،مگر حقائق جلد سامنے آ جائیں گے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔