طہارت وپاکیزگی کا حکم

تحریر : صاحبزادہ ذیشان کلیم معصومی


’’اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں مسلمانوں کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا‘‘(صحیح مسلم)

طہارت و پاکیزگی اسلام کے اوّلین احکام میں سے ہے۔ اسلام میں اس کی بہت اہمیت و فضیلت ہے۔ اسی لئے تو اسلام میں طہارت ،پاکیزگی کو فرض قرار دیا گیا ہے۔ طہارت جسمانی بھی ہوتی ہے، روحانی بھی اور ذہنی بھی۔ اللہ کے محبوب کریمﷺ نے یہاں تک ارشاد فرمایا کہ ’’ اسلام کی بنیاد صفائی و پاکیزگی پر رکھی گئی ہے‘‘۔ اس لئے تو تمام عبادات کرنے سے پہلے خاص قسم کی طہارت وپاکیزگی کا اہتمام کرنا لازم ہے، اسلام نے طہارت و پاکیزگی کے اصول مقرر کر دیئے ہیں۔ 

سرکار دوعالم ﷺ نے اپنی تعلیمات کے ذریعے ان کی حدود بھی مقرر فرمائی ہیں۔ جس طرح نفس کی پاکیزگی بہت بڑی نعمت ہے اسی طرح جسمانی پاکیزگی بھی گراں قدر نعمت ہے اور انسان پر اللہ کی نعمت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک انسان کا نفس اور جسم پاکیزگی و طہارت کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔ نماز جو سب سے اہم اور فرض عبادت ہے اس کی درست ادائیگی کیلئے یہ ضروری قرار دیا گیا کہ نمازی کا بدن، کپڑے اور جگہ ہر قسم کی نجاست اور آلودگی سے پاک ہوں۔قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے ’’ مومنو!جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کیا کرو تو منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پائوں (دھو  لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو‘‘ (سورۃ المائدہ)۔ نماز کی تیاری کیلئے پاک صاف لباس پسند کیا گیا ہے اور اللہ کے گھروں یعنی مساجد میں پاک صاف لباس اور قلبی پاکیزگی کے ساتھ داخلے کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد ہے کہ ’’ اے اولاد آدم!تم مسجد کی ہر حاضری کے وقت اپنے آپ کو (صاف ستھرے لباس سے) مزین کیا کرو‘‘(سورۃ الاحزاب)

غسل انسان کی جسمانی طہارت وپاکیزگی کیلئے جامع مکمل اور ہمہ گیر عمل ہے اللہ کے رسول کریمﷺ نے ہمیں ہمیشہ پاک وصاف رہنے کی تلقین فرمائی اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ خود ظاہری و باطنی پاکیزگی کے لحاظ سے پوری امت مسلمہ کیلئے بہترین نمونہ ہیں۔ آپ ﷺ کا لباس مبارک ہمیشہ پاک وصاف ہو تا اور ہر مسلمان کیلئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ پاک و صاف لباس زیب تن کرے ۔

اہل عرب پانی کی کمی کی وجہ سے بہت کم نہاتے تھے اور ان کے لباس عموما ًموٹے کپڑے کے ہوا کرتے تھے اور جب محنت مزدوری کرتے تو پسینے میں شرابور ہو جاتے تھے چونکہ وہ ایک لباس کئی دنوں تک پہنے رکھتے تو جب وہ مسجد میں آتے تو ان کے لباس او رجسموں سے بد بو آتی تھی تو اس پر اسلام نے ہفتے میں ایک دن جمعہ کے روز غسل کرنے کو واجب قرار دے دیا۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ’’ جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر ضروری ہے‘‘ ۔

طہارت و پاکیزگی اللہ اور اس کے رسول پاک ﷺکو بہت پسند ہے اور یہ ان کی محبت و حصولِ رضا کا ذریعہ بھی ہے اللہ نے اپنے بے مثال کلام ِمقدس میں اس کا یوں ذکر فرمایا ’’ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک و صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے‘‘ (البقرہ)۔

ایک مرتبہ ایک بدو نے مسجد نبوی میں آکر سب کے سامنے گندگی کر دی۔ یہ دیکھ صحابہ کرام ؓ اس کو مارنے کیلئے دوڑے تو نبی کریم ﷺ نے ان کو روکا اور اس بدو کو اپنے پاس بلا کر نہایت مہربانی سے فرمایا ’’یہ نماز پڑھنے کی جگہ ہے یہاں گندگی نہیں کرتے‘‘ اور پھر صحابہ کرام ؓ سے ارشاد فرمایا ’’یہاں پانی بہا دو‘‘۔ اس تعلیم نے جوصرف نماز کیلئے دی گئی تھی اہل عرب اور عام مسلمانوں کو پاک وصاف رہنے کا خوگر بنا دیا۔

حضور اکرمﷺ نے اپنے غلاموں کو نجاستوں سے اپنے بدن، گھروں، دلوں کو لباس کو مسجدوں کو پاک و صاف کرنے کا حکم دیا۔ آپ ﷺ کے غلام صحابہ کرام ؓطہارت و پاکیزگی کا خصوصی اہتمام فرمایا کرتے اور اللہ نے خود ان کی مدح فرمائی کہ ’’اس مسجد میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو یہ پسند کرتے ہیں کہ وہ پاک و صاف رہیں اور اللہ پاک وصاف رہنے والوں سے پیار فرماتا ہے‘‘ (سورۃ التوبہ)۔

اسلام نے طہارت و پاکیزگی کو اللہ کی رضا کا ذریعہ ٹھہرایا تو اس عظیم نعمت سے کون کلمہ پڑھنے والا محروم ہو نا پسند کرتا ہے نماز ادا کرنے والا ہر ایک نمازی اپنا بدن اپنے کپڑے پاک وصاف رکھتا ہے۔ اسی طرح زندگی کے دیگر معمولات میں بھی وہ صفائی پاکیزگی کا خاص خیال رکھے گا۔ سرکاردوعالم ﷺنے فرمایا ’’جب کوئی شخص سو کر اٹھے تو جب تک تین بار ہاتھ نہ دھو لے، اسے پانی کے برتن میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے کیوں کہ سوتے میں اس کا ہاتھ نہ جانے کس کس جگہ لگا ہو‘‘۔ اسی طرح اسلام نے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنے کا حکم بھی دیا ہے ۔ سرکار دوعالم ﷺنے مسواک کی اتنی تاکید فرمائی کہ وہ واجب ہونے کے قریب ہو گئی، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا ’’ اگر میری امت پر شاق نہ گزرتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کو ضروری قرار دیتا‘‘(صحیح مسلم :589)

 اللہ ہمیں ہر لمحہ اپنی یاد اور اپنے حبیب کریمﷺ کی محبت میں گم فرما دے اور اسلام کے ان مقدس اصولوں پر ہر لمحہ عمل کرنے والا بنا دے۔ زندگی کے ایک لمحے کابھی کچھ معلوم نہیں اگر ہم ناپاک رہے یا پاک وصاف نہ رہے، کیا خبر اسی لمحے ہماری موت آجائے تو کتنا افسوس کا مقام ہے کہ رسول اللہ ﷺکا کلمہ گو اس دنیا سے حالت ناپاکی سے رخصت ہو۔اسلام نے تو ہمیں موت کے بعد بھی پاک و صاف حالت میں قبر میں غسل کے بعد دفن کا حکم دیا ہے کہ جب نبی پاک ﷺکا امتی اپنی قبر میں جائے تو وہاں بھی پاک وصاف ہو کیونکہ وہاں رحمت عالم ﷺ کی زیارت ہونی ہے۔ اللہ ہمیں اسلام کی تعلیمات پر اپنی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔