فرضیت واہمیت زکوٰۃ

تحریر : ڈاکٹرحافظ مسعود عبدالرشید اظہر


’’اے ایمان والو خرچ کروپا کیزہ چیزوں میں سے جو تم نے کمائی ہیں اور جو ہم نے تمھا رے لیے زمین سے نکا لی ہیں‘‘ (البقرہ)

زکوٰۃ اسلام کے پانچ ارکا ن میں سے ایک رکن ہے اور اہم ترین عبادت ہے۔ زکوٰۃ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک پاکیزگی  یعنی زکوٰ ۃ ادا کرنے سے انسان کا مال پاک ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ بندے کو گناہوں سے بھی پاک کرتے ہیں۔ دوسرے زکوٰ ۃ ادا کرنے سے بندے کے اجر و ثواب میں اضافہ ہو تا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کا مال بھی بڑ ھا دیتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر زکوٰ ۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہے ’’زکوٰۃ ادا کر و‘‘ القرآن۔

نبی اکرمﷺ نے حجۃالودع کے موقع پر ارشاد فر مایا ’’لو گواللہ سے ڈرتے رہو، پانچ وقت کی نماز پڑھو، رمضان کے روزے رکھو اور اپنے مالوں کی زکوٰہ ۃ ادا کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے نماز قائم کی زکوٰۃ ادا کی اللہ تعالیٰ انہیں اجر سے نوازے گا اور ان پر کوئی خوف نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہو ں گے۔ زکوٰۃ امیر مسلمانو ں سے لے کر غریب مسلمانوں میں تقسیم کی جائے گی‘‘۔

نبی اکرم ﷺ کے پا س ایک آدمی آیا اور (زکوٰۃ) صدقے کے مال کا سوال کیا تو نبی  کریم ﷺ نے فرمایا ’’زکوٰۃ کے بارے اللہ تعالیٰ کسی نبی اورغیر نبی کے حکم پر راضی نہیں ہوئے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے بارے میں خود حکم فرمایا اور زکوٰ ۃ کے آ ٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں۔ اگر تو ان آٹھ میںسے ہے تو تجھے تیرا حق دے دیتا ہوں‘‘۔زکوٰۃکے حقدار آٹھ قسم کے لو گ ہیں جن کوزکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ان کی تفضیل اورتوضیح اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60میں بیا ن فرمادی ہے۔

فقراء: فقر کی جمع ہے۔اس سے مراد ایسے لوگ ہیں جن کے پاس گزر بسر کیلئے کچھ نہ ہو۔

مسا کین :اس سے مراد وہ لوگ ہیںجن کے جا ئزاخرجات زیا دہ ہو ں اور آمد ن کم ہو۔ 

عاملین :جو زکوٰ ۃ وصو ل کر نے اور اس کا حساب وکتاب رکھنے کے ذ مہ دارہوں۔

مؤلفۃالقلوب: اس سے مراد وہ کا فر ہے جس سے امید ہو کہ وہ مال لے کر مسلمان ہو جا ئے گایا مسلمانو ںکو اذادینے سے رک جائے گا۔

فی الرقاب :گردنیں آزاد کروانے کیلئے یعنی غلام مسلمان کو آزاد کروانے کیلئے اور مسلمانوں کو دشمن کی قید سے رہائی کیلئے۔

غارمین:مقروض جو اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے ان پر زکوٰۃ خرچ کر کے قرض سے نجات دلانے کیلئے۔

فی سبیل اللہ:اس سے مراد جہاد ہے اور جہاد اسلام کی چوٹی ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ اورمجاہدین کے جملہ مصارف وضروریات کو پورا کرنے کیلئے زکوٰۃ کو خرچ کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ ایک آدمی نے اپنی نکیل والی اونٹنی راہ جہادمیں وقف کی تو آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تجھے اس اونٹنی کے بدلے سات سو اونٹنیاں عطائے فرمائے گااور سب نکیل والی ہوں گی۔ اس مصرف پر مسلمانو ں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔

مسافر ـ:جس کا دوران سفر زادراہ ختم ہوگیا،اس کو زکوٰۃکے مال سے دینا تا کہ منزل مقصود تک پہنچ جا ئے۔ 

زکوٰۃکن پر خرچ نہیں ہو سکتی

آل رسولﷺ،امرومالدارا،غیرمسلم اور ایسے لوگ جن کے اخراجا ت وکفالت کا ذمہ دارخود زکوٰۃ دہندہ ہے۔ ان پر زکوٰ ۃ کامال صرف نہیں کیاجاسکتا۔زکوٰۃسونے چاند ی ،مال تجارت، جانوروں اور زمین کی پیداوارپر فرض ہے۔

زکوٰۃ ادا نہ کرنے 

والوں کی سزا

جو لو گ سونے اور چاند ی کو جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کر تے، انہیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچادیجیے۔جس د ن اس خزانے کو جہنم کی آگ میں تپایا جا ئے گا پھر اس سے ان کی پیشانیا ں ، پہلو اور پشتیں داغی جا ئیں گی، اور ان سے کہا جا ئے گایہ ہے وہ خزانہ جسے تم جمع رکھتے تھے پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو (سورۃالتوبہ:35-34)۔

نبی کریم ﷺنے فر مایا جو آدمی اپنے مال کی زکوٰۃادانہیں کر تا قیا مت کے دن اس کا مال و دولت گنجے سانپ کی شکل میں اس پر مسلط کر دیا جائے گا جو اسے مسلسل ڈستا رہے گا اور کہے گا میں تیر ا مال اور خزانہ ہوں، جس آدمی نے اپنے مویشیوں کی زکوٰ ۃ ادانہ کی ہو گی قیا مت والے دن وہ جا نو ر اس آدمی کو سینگو ں سے ماریں گے اور اپنے قدمو ں تلے روندیں گے‘‘۔

 عشر ادا کر نا فر ض ہے

زمین کی پیدا وار پر عشر ہے۔بارانی زمین بیسواںحصہ بیس من میں سے دو من اور جس زمین کوٹیوب ویل وغیرہ سے سیراب کیاجاتاہو اس کے بیس من میں سے ایک من ہے یعنی نصف العشر۔ اللہ تعالیٰ نے قر آن میں ارشاد فرمایا ’’اے ایمان والو خرچ کروپا کیزہ چیزوں میں سے جو تم نے کمائی ہیں اور ان چیزوں میں سے جو ہم نے تمھا رے لیے زمین سے نکا لی ہیں‘‘ (البقرہ: 267)۔ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ’’فصل کی کٹائی کے وقت اس کا حق ادا کر ؤ ‘‘(سورۃ الانعام:142)۔ نبی کریم ﷺ نے فر مایا ’’جس زمین کو با رش کے پا نی یا چشمہ سے سیراب کریں یا زمین تروتازہ ہو اس کی پید اور میں سے دسو اں حصہ ہے اور جس زمین کو کنویں کے ذریعے پا نی دیا جا ئے اس میں نصف عشر (یعنی بیسواں حصہ ) زکوٰ ۃ ہے‘‘ (صیح بخاری)۔

برادران اسلام! پہلے کرونا وائرس کے نتیجے میں  پاکستان میں80 لاکھ لوگ بے روزگارہوئے۔ اب مہنگائی ، وسائل کمیابی اور بے روز گاری نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔بے روزگار اوردیہاڑی مزودربھی ہماری زکوٰۃ خیرات کے مستحق ہیں۔ رمضان المبارک کی بھی آمد آمد ہے۔یہ بہت ہی برکتوں سعادتوں اورنیکیوں والامہینہ ہے۔اس مہینہ میں ایک نیکی کاثواب ستر گنابڑھ جاتا ہے۔جن بھا ئیوں کو اللہ تعالیٰ نے زمینیں اور فصلیں عطاکی ہیں وہ ان پر عشر ادا کریں۔ جن  کے پاس اتنا مال ہے کہ زکوٰۃ کا نصاب لاگو ہوتا ہے ان بھائیوں کوچاہئے کہ اپنے مال میں سے زکوٰۃ نکالیں تاکہ باقی مال ان کیلئے حلال اور پاک رہے۔فقر اء ومساکین کا مال حساب کر کے پورا پو را ان تک پہنچایا جا ئے تاکہ ہم اللہ کی نافرمانی اورلوگوںکا حق کھانے سے بچ جائیں۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

رشتوں کا ادب واحترام،نبیﷺ کی سنت

’’ اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو‘‘(سورۃ النساء) صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے کے طور پر کرے، صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تو وہ اسے جوڑے‘‘ (صحیح بخاری)

برائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ

اگر کوئی آپ سے برائی کے ساتھ پیش آئے تو آپ اس کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئیں، ان شاء اللہ اس کے مثبت نتائج دیکھ کر آپ کا کلیجہ ضرور ٹھنڈا ہو گا۔

منافقانہ عادات سے بچیں

حضرت عبداللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق ہے۔ اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو اس کا حال یہ ہے کہ اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے اور وہ اسی حال میں رہے گا، جب تک کہ اس عادت کو چھوڑ نہ دے۔

مسائل اور ان کا حل

بیماری کی صورت میں نمازیں چھوٹ جائیں تو کیا حکم ہے ؟ سوال : بیماری کی صورت میں نمازیں قضاء ہوجائیں تو کیا حکم ہے ؟(محمد مہتاب) جواب :ان کی قضاء شرعاً لازم ہے۔

9مئی سے متعلق اعتراف کتنا مہنگا پڑے گا؟

پاکستان تحریک انصاف کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پی ٹی آئی بھی اپنی مشکلات میں خود اضافہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ۔ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے اور پی ٹی آئی قیادت پر آرٹیکل 6 لگانے کا اعلان کیا گیا تو بانی پی ٹی آئی نے بیان داغ کر حکومتی پلان کیلئے سیاست کی حد تک آسانی پیدا کردی مگر سیاسی جماعت پر پابندی موجودہ صورتحال میں حکومت کیلئے آسان کام نہیں۔

پاکستان کا سیاسی بحران اور مفاہمت کی سیاست

پاکستان کا سیاسی بحران بڑھ رہا ہے ۔ حکومت، مقتدرہ اور تحریک انصاف کے درمیان ماحول میں کافی تلخی پائی جاتی ہے ۔ پی ٹی آئی پر بطور جماعت پابندی لگانے اور بانی پی ٹی آئی ‘ سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری پر غداری کا مقدمہ چلانے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔