دنیا بدل گئی،ہائے رے سندھ

تحریر : طلحہ ہاشمی


دنیا بدل رہی ہے، انسانی ہاتھوں کی جگہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ہاتھ اور روبوٹ آرہے ہیں لیکن ہم ہیں کہ ابھی تک آٹا، چینی اور دال کی قیمتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ رہی سہی کسر سٹریٹ کرائم اور ڈاکوؤں نے پوری کر دی ہے۔ چلئے مان لیتے ہیں مہنگائی دنیا بھر میں پنجے گاڑھ رہی ہے، سٹریٹ کرائم بھی شہروں کا حصہ ہیں، ڈاکو بھی ہر جگہ پائے جاتے ہیں لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ انتظامیہ اور حکومت بھی تو ہر جگہ ہے، وہ ہمیں اپنے ہاں کیوں نظر نہیں آتی۔

بات شروع کرتے ہیں سندھ کے وزیرداخلہ ضیاالحسن لنجار کے صوبائی اسمبلی میں تازہ بیان سے جس میں انہوں نے کہا کہ کچے میں جو بھی کرمنلز ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ مہربانی کرکے یا تو گورنمنٹ کو سرنڈر کریں، نہیں تو خطرناک نتائج انہیں بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ یقین دلانے ہیں کہ کچے میں زیرو اغوا یقینی بنائیں گے۔ میں ذاتی طور پر ضیا صاحب  کا متعقد ہوجاؤں اگر وہ اس کو سچ کر دکھائیں ۔ ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اظہر وقاص نے کچے کے علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ انہیں بتایا گیا کہ سو سے زیادہ مغویوں کو بازیاب کرایا جاچکا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ڈاکوؤں کے گرد گھیرا تنگ ہورہا ہے، تاہم اب بھی کئی پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں افراد کو ڈاکوؤں نے اغوا کر رکھا ہے۔

سندھ اسمبلی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور کے الیکٹرک کے کردار پر بڑی تنقید کی گئی۔ شرجیل میمن نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نااہل ترین ادارے قرار دیا جبکہ سعید غنی کا کہنا تھا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث اگر کوئی شخص گرمی سے مرے تو ہمیں کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر درج کرانی چاہیے، ان کے دفتروں میں گھسیں، بجلی بند کریں اور انہیں بٹھائیں تاکہ انہیں احساس ہو۔ایم کیو ایم کے اراکینِ اسمبلی نے بھی کے الیکٹرک کے دفتر کے باہر گھنٹوں احتجاج کیا جبکہ دوسری جانب ایم کیو ایم وفد نے نیپرا حکام سے ملاقات میں لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا ہے۔ اللہ کرے کہ شہریوں کا مسئلہ حل ہو ورنہ ہر گرمی یہی ریت رہی ہے کہ سڑکوں پر احتجاج ہوتا ہے اور لوڈ شیڈنگ کے مارے لوگ کے ساتھ ساتھ سڑک پر سفر کرنے والے احتجاج کے باعث رل جاتے ہیں۔ ویسے اگر بجلی کا مسئلہ حکمران حل نہیں کرسکتے تو کم از کم مہنگائی میں تو کمی لائی جاسکتی ہے۔ آٹا سستا ہوچکا ہے، پٹرول کی قیمت بھی کم کردی گئی ہے، سندھ حکومت اشیائے خور و نوش کی قیمتیں کم کرائے، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرے، جو بات نہ مانے اس کی دکان، کارخانہ، فیکٹری کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سیل کردیا جائے۔دوچار مسافر گاڑیوں کو بند کردیں، پھر دیکھتے ہیں کہ قیمتوں اور کرائے میں کمی آتی ہے یا نہیں۔ تقریر نہیں عمل کا وقت ہے، عمل کرکے دکھائیں۔

ویسے اراکین اسمبلی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج اپنی جگہ مگر قوانین میں اگر کہیں سقم ہے تو صوبائی یا قومی اسمبلی میں ترمیمی بل لائیں، عوام کی فلاح و بہبود کے لیے وقت صرف کریں، آپ کا کام سڑکوں پر احتجاج نہیں قانون سازی ہے، اپنے اصل کام پر توجہ دیں، صرف احتجاج، احتجاج کے نعرے نہ لگائیں۔خیر عوام بھی مہنگائی کے کچھ کم ذمہ دار نہیں ہیں۔ رواں مالی سال کے دس ماہ میں، جی ہاں صرف دس ماہ میں ہم 55 کروڑ ڈالر کی چائے پی چکے ہیں اور اس کے بعد ہم مہنگائی کا رونا روتے ہیں۔ کچھ ذمہ داری ہمیں بھی تو ادا کرنا ہوگی کہ درآمدی اشیا کا استعمال کم کریں۔

کچے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کے مسائل اپنی جگہ، کراچی میں بھی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سٹریٹ کرائمزمیں  مزاحمت کے دوران 70 کے قریب افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔ پولیس اور حکومت کا دعویٰ ہے کہ شرح میں کمی آئی لیکن اغوا کے واقعات کی طرف حکومت کو توجہ کرنی چاہیے۔ اعداد و شمار کے مطابق کراچی ہی میں رواں سال کے پہلی سہ ماہی میں 239 بچے اغوا یا لاپتا ہوئے، ان میں سے 18 کا ابھی تک کچھ پتا نہیں چل سکا۔ بہت سے واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوتے، ان بچوں کے والدین سولی پر لٹکے ہوئے ہیں، رواں برس 250 کے قریب افراد کو قتل کیا گیا، اغوا کے 952 کیس رپورٹ ہوئے، ان میں بچوں کے اغوا اور لاپتا ہونے کے کیسز بھی شامل ہیں، شہر میں ٹریفک حادثات میں 151 افراد جاں بحق اور 61 زخمی ہوئے۔

سیاسی میدان سے بھی خبر سن لیجیے کہ ایم کیو ایم کا جنرل ورکرز اجلاس ہوا جس میں ورکرز نے خالد مقبول صدیقی کو چیئرمین بنانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اگلے بلدیاتی الیکشن کی تیاری شروع کردی گئی ہے، کیا بلدیاتی سطح پر کوئی ایسا کام کرلیا ہے کہ عوام کے پاس پھر ووٹ مانگنے جانے کی تیاری ہے؟ باتیں اپنی جگہ لیکن سندھ میں حال یہ ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹیز میں سے بیشتر اہم کی سربراہی جو اپوزیشن کا حق سمجھی جاتی ہیں وہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو دینے سے صاف انکار کردیا ہے اور وہ پیپلز پارٹی اپنے ان اراکین کو دے گی جنہیں وزارت یا مشیر کا قلمدان نہیں سونپا جا سکا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

دھوکے کی سزا

کسی گائوں میں ایک دھوبی رہتا تھا،جو شہر سے لوگوں کے کپڑے گدھے پر لاد کے گائوں لاتا اور دھونے کے بعد اسی پر لاد کے واپس شہر پہنچاتا تھا۔دھوبی کی کمائی کا یہی ذریعہ تھا اور وہ اس قدر کما لیتا کہ با آسانی گزر بسر کر سکے۔

زمین کی گردش رُک جائے تو کیا ہو؟

پیارے بچو!زمین اپنے محور کے گرد ایک ہزار میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گھو م رہی ہے،تاہم اس وقت کیا ہو گااگر اس کی گرد ش اچانک رُک جائے؟اس کا جواب یہ ہے کہ ایسا ہوا تو اس کے اثرات انتہائی تباہ کُن ہوں گے۔ماہرین کے مطابق اگر زمین کا گھومنا اچانک تھم جائے تو ہر وہ چیز جو کسی دوسری چیز سے بندھی ہوئی نہیں ہے ۔اچانک مشرق کی جانب ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اُ ڑنے لگے گی۔اس کے اثرات فضا پر بھی مرتب ہوں گے اور ہوائیں اتنی طاقتور ہو جائیں گی جیسے کسی ایٹم بم کے دھماکے کے بعد ہو سکتی ہیں۔

جانوروں کی دنیا

بٹیر دیہی علاقوں میں پایا جانے والا ایک خوبصورت پرندہ ہے۔اس کا تعلق پرندوں کے گالی فورمز خاندان سے ہے۔پرندوں کے اس بڑے خاندان میں مرغی،مور اور تیتر بھی شمال ہیں۔

پہیلیاں

ایک کھیتی کا دیکھا یہ حال نہ کوئی پتا نہ کوئی ڈال نہ ہی ڈالا بیج نہ جوتا ہل

اقوال زریں

٭… جوش کی بجائے ہوش سے کام لو۔ ٭… نادان کی صحبت میں مت بیٹھو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی باتیں تمہیں اچھی لگنے لگیں۔ ٭…خوش رہنا چاہتے ہو تو کسی کا دل نہ دکھائو۔

ذرامسکرایئے

باپ بیٹے سے: یہ تم کیسی ماچس لائے ہو ایک تیلی بھی نہیں جل رہی؟ بیٹا: ایسا کیسے ہو سکتا ہے ابو ، میں تو ایک ایک تیلی چیک کر کے لایا ہوں سب جل رہی تھیں۔٭٭٭