سچی توبہ
![](https://dunya.com.pk/news/ahwalesiyasat_or_mimbromahrab/img/5053_81352820.jpg)
خالد بہت شرارتی بچہ تھا۔ سکول اور محلے کا ہر چھوٹا بڑا اس کی شرارتوں سے تنگ تھا۔ وہ جانوروں کو بھی تنگ کرتا رہتا ، امی ابو اسے سمجھاتے مگر خالد باز نہ آتا۔
آج جب وہ چھوٹی بہن ساجدہ کو تنگ کر رہا تھا تو اس نے غصے میں خالد کو دھکا دے دیا۔ خالد فرش پر گر گیا اور زور زور سے رونے لگا۔ وہ اسی طرح خود کو مظلوم اور معصوم ثابت کرتا تھا۔ اس کے رونے کی آواز سن کر امی جان اپنے کمرے سے نکلیں اور رونے کی وجہ پوچھی تو خالد نے جھوٹ بول کر خود کو بے قصور ثابت کر دیا۔
امی جان نے اس کی بات پر یقین کر لیا اور ساجدہ کو ڈانٹ کر چلی گئیں۔ ساجدہ اچھی اور سمجھدار لڑکی تھی۔ وہ خاموش رہی اور امی کو اصل بات بتا دی۔
شام کو خالد گھر سے باہر گلی میں گیا تو اس کی نظر ایک بلی پر پڑی جو اپنے دو بچوں کے ساتھ وہاں سے گزر رہی تھی۔ اسے دیکھتے ہی خالد کی آنکھیں شرارت سے چمکنے لگیں۔ اس نے زمین سے پتھر اُٹھائے اور بلی کو مارنے لگا، دو چار پتھر بلی کو لگے اور ایک پتھر بلی کے چھوٹے بچے کو بھی لگا۔ وہ تینوں خوفزدہ ہو کر بھاگ گئے۔
امی نے اسے کئی بار سمجھایا تھا کہ بے زبان جانوروں کو تنگ نہ کیا کرو، یہ بات اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں، مگر خالد یہ باتیں کہاں سمجھتا تھا۔ آج خالد اپنے کارنامے پر بہت خوش تھا۔ وہ گھر لوٹا اور چائے پی کر تھوڑی دیر بعد دوبارہ باہر نکل گیا۔ابھی اس نے گلی میں قدم رکھا ہی تھا کہ ایک تیز رفتار موٹر سائیکل سے ٹکرا کر زمین پر گر پڑا۔ اس کے ہاتھوں اور پیروں پر چوٹ آئی اور زخموں سے خون نکلنے لگا۔ خالد درد کی شدت سے رو رہا تھا۔ وہاں موجود لڑکوں نے اسے اْٹھایا اور اس کے گھر لے گئے۔ خالد کو اپنی امی کی بات یاد آگئی جنہوں نے اسے بے زبان جانوروں کو تنگ کرنے سے منع کیا تھا۔ ابو فوراً اسے ہسپتال لے گئے اور مرہم پٹی کروائی۔
خالد کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا۔ گھر آنے کے بعد اس نے امی سے کہا آپ ٹھیک کہتی تھیں۔ آج میں نے بے زبان بلی اور اس کے بچوں کو پتھر مارے تھے، اس نے مجھے بد دعا دی ہو گی اور یہ اسی کی سزا ہے۔
امی نے پیار سے خالد کے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولیں،بیٹا! اگر تمہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو تم توبہ کرو اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عہد کرو۔ اللہ بہت رحیم ہے وہ توبہ کرنے والوں کو معاف کر دیتا ہے۔
خالد نے سچے دل سے توبہ کی اور امی سے وعدہ کیا کہ وہ کبھی دوبارہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچائے گا۔