چھوٹا پھول

تحریر : روزنامہ دنیا


ایک باغ میں بہت سے پودے اور درخت تھے، جن پر ہر طرح کے پھول اور پھل لگے ہوئے تھے۔ درختوں پر پرندوں کی چہچہاٹ اور پھولوں کی خوشبو باغ کو خوبصورت بنائے ہوئے تھی۔ ایک دفعہ گلاب کے بہت سے پھول کرکٹ کھیل رہے تھے کہ ایک چھوٹا سا پھول آیا اور کہنے لگا ’’کیا میں آپ کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتا ہوں‘‘۔

 اس پھول کا رنگ سب پھولوں سے تیز اور بے حد پیارا تھا لیکن اس کا قد بہت چھوٹا تھا۔ اس لئے وہ سب پھولوں کے مذاق کا نشانہ بن گیا۔ ایک پھول نے اسے دھکا دیا اور کہا ’’ خبردار اگر ہمارے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی، اتنے چھوٹے کو ہم اپنے ساتھ کبھی نہیں کھیلنے دیں گے‘‘۔

’’میں چھوٹا ہوں تو کیا ہوا، ہوں تو تم جیسا نا؟ تم بھی پھول ہو اور میں بھی پھول ہوں‘‘۔

’’خبردار اگر خود کو ہم سے ملانے کی کوشش کی، تو ایسا ہی ہے جیسے ہاتھیوں میں چیونٹی‘‘یہ کہہ کر سب ہنسنے لگے، چھوٹا پھول روتا ہوا واپس آ گیا۔

ماں نے پوچھا ’’ بیٹا کیا ہوا، تم رو کیوں رہے ہو‘‘؟۔

’’ امی سب پھول میرے چھوٹے قد کا مذاق اڑاتے ہیں، مجھے اپنے ساتھ کھیلنے نہیں دیتے‘‘۔

یہ سن کر چھوٹے پھول کی ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، مگر وہ اسے مسکرا کر سمجھانے لگیں ’’بیٹا! تو کیا ہوا، دیکھو ہر چیز میں، ہر خوبی نہیں ہوتی مثلاً انسان کو دیکھو! کوئی کالا ہے تو کوئی گورا، کوئی چھوٹا ہے تو کوئی بڑا۔ اسی طرح پھول بھی سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اب یہ دیکھو کہ تمہارا رنگ کتنا پیارا اور تیز ہے، اس طرح دوسروں کو یہ خوبی میسر نہیں، اس طرح ان کا قد بڑا ہے تو یہ خوبی تمہیں حاصل نہیں، اس لئے بیٹا اداس مت ہوا کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا ہر حالت میں شکر ادا کیا کرو‘‘ چھوٹا پھول آنسو صاف کرتے ہوئے بولا’’ لیکن امی جان یہ بات ان سب پھولوں کو کون سمجھائے‘‘۔

’’ کوئی بات نہیں بیٹا!وہ جیسا کرتے ہیں کرنے دو لیکن تم کسی کے ساتھ برا مت کرنا‘‘۔

’’ٹھیک ہے امی جان، اب میں ان سب کو دوست بنانے کی کوشش کروں گا‘‘ اس دوران سب پھول اندر داخل ہو گئے اور کہنے لگے۔’’ ہم نے آپ دونوں کی سب باتیں سن لی ہیں اور چھوٹے پھول کے دوست بن گئے ہیں، تم ہم سب کو معاف کر دو، چھوٹے پھول، ہم نے تمہارا بہت دل دکھایا ہے، ہم تم سے بہت شرمندہ ہیں اور تم سے معافی مانگ رہے ہیں‘‘۔

ان کی باتیں سن کر چھوٹا پھول اور اس کی ماں مسکرانے لگے۔ چھوٹا پھول آگے بڑھ کر سب کے گلے لگ گیا اور سب ہنسنے لگے۔ اس پر وہ پھول کہنے لگا، جس نے چھوٹے پھول کو دھکا دیا تھا، ’’چلو ہم کرکٹ کھیلتے ہیں‘‘ وہ سب دوڑ کر کرکٹ کھیلنے چلے گئے اور چاروں طرف خلوص و محبت کی خوشبو بکھر گئی۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فاطمہ حسن پیچ درپیچ اظہار کی شاعرہ

کسی سے پوچھا گیاکہ کہ فاطمہ حسن کی شاعری پر آ پ کا کیا تاثر ہے تو اس نے کہا: کپاس کا ایک پھول جس میں آگ روشن ہے

سوء ادب:دیوانِ غالب مرمت شدہ

قارئین کو یاد ہو گا کہ یہ سلسلہ میں نے کوئی آٹھ دس سال پہلے برادرم مجیب الرحمن شامی کے ہفت روزہ ’’زندگی‘‘ میں شروع کیا تھا جس کی متعدد اقساط شائع ہوئیں اور ان پر مثبت اور منفی تبصرے بھی آئے ،تاہم بوجوہ یہ سلسلہ بند کرنا پڑا۔

قومی کھیل،بحالی کی نئی امیدیں

گرین شرٹس نے ایف آئی ایچ ہاکی نیشن کپ کافائنل کھیل کر دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان میں ابھی ہاکی ختم نہیں ہوئی۔ اہم بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں وکٹری سٹینڈ پر پہنچنا قومی کھیل کی بحالی کے لئے امید کی ایک نئی کرن ہے۔

44پاکستانی کرکٹرزکاٹیسٹ کیریئر1 میچ تک محدود

صرف ایک چانس کے بعد خواب ٹوٹ جانا بہت برا ،قسمت کی دیوی پھر کبھی مہربان نہ ہوسکی

عظیم شاہسوار (تیسری قسط)

حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنا بچپن زیادہ تر رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں گزارا۔ نبی کریم ﷺ کی محبت، شفقت اور پیار ان کو بہت زیادہ نصیب ہوا۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہو کہ اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ تھیں۔

کامیاب زندگی

نازش ایک غریب گھرانے کی ایک قابل اور سمجھدار لڑکی تھی۔ وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی، لیکن اس نے کبھی چھوٹی چھوٹی خواہشات پر اپنے والدین کو تنگ نہ کیا۔