تم میں سے ہر ایک جوا بدہ ہے!

تحریر : مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی


’’ ہر شخص نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا‘‘ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولادکی نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا‘‘(صحیح بخاری )

حضرت عبداللہ بن عمرؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’آگاہ رہو تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے یعنی جس کا نگہبان اور ذمہ دار ہے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا، عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کی اولادکی نگہبان ہے اور اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا‘‘(صحیح بخاری وصحیح مسلم)

انسانی معاشرے کی فطری ترتیب ہی کچھ اس طرح ہے کہ ہر انسان جس سطح پر بھی ہو اس پر چند انسانوں کو اختیار ہوتا ہے اور خود اس انسان کو بھی چند اور انسانوں پر اختیار ہوتا ہے۔ سربراہِ مملکت سے لے کر ایک چھوٹے سے گھرانے کے فرد تک یہی ترتیب موجود رہتی ہے۔ اسی طرح ہر انسان کو چند افراد پر اختیار حاصل رہتا ہے۔ اب یہ انسان اپنے اختیارات کو ان لوگوں پر استعمال کرتا ہے۔ 

بحیثیت انسان ہونے کے اس کے اندر فطری جذبات اور خواہشات بھی ہیں۔ ان جذبات اور خواہشات کو پورا کرنے کیلئے بھی انسان یہ اختیارات استعمال کرتا ہے۔ اس اختیار کو انسان صحیح بھی استعمال کرتا ہے اور غلط بھی۔ رسول اللہ ﷺ نے واضح الفاظ میں ارشاد فرمایا کہ ’’خبردار تم میں سے ہر ایک راعی اور نگہبان محافظ اور حاکم ہے اور جس پر حاکم ہے جس کی نگہبانی اس کے ذمہ ہے۔ اس کے بارے میں اس شخص سے اللہ ربّ العزت کے حضور میں پوچھا جائے گا کہ ہم نے تمہیں چند انسانوں پر اختیار دیا تھا تم نے اس اختیار کو کیسے اور کس طرح استعمال کیا‘‘۔

 پھر حضور ﷺ  نے ارشاد فرمایا کہ عورت اپنے خاوند کے گھر اور اس کے بچوں کی راعیۃ، نگہبان‘ محافظ اور ذمہ دار ہے۔ اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا اس حدیث مبارکہ میں عورت کو اپنے خاوند کے گھر اور اس کے بچوں کی راعیۃ قرار دیا ہے۔ یہ نہیں فرمایا کہ حاکم ہے یا محافظ ہے۔بلکہ بڑا خوبصورت اور بلیغ عہدہ عطا فرمایا کہ وہ راعیۃ ہے۔ راعی کے معنی ہیں چرواہا۔ جس طرح چرواہا اپنے جانوروں کے ریوڑ کی حفاظت کرتا ہے۔ ان کی دیکھ بھال ایک مخصوص تعلق کے ساتھ کرتا ہے۔ ان کے چارہ پانی کا خیال رکھتا ہے۔ اگر بکری بیمار ہو جائے اس کا علاج معالجہ کرتا ہے لیکن اگر کوئی بکری ریوڑ سے ہٹ کر چلنے لگے اسے ہانک کر واپس لاتا ہے۔ اگر ہانکنے سے واپس نہ آئے تو اس پر سختی کرتا ہے تاکہ وہ ریوڑ سے بچھڑ کر جدا نہ ہو جائے۔

بالکل یہی فرائض عورت کیلئے اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کے بارے میں ہیں کیونکہ حکمرانی کرنا آسان کام ہے اسی طرح محافظ بن جانا مشکل کام نہیں۔ چرواہے کی طرح اپنے گھر اور اپنے بچوں کی نگہبانی اور پرورش کرنا اعلیٰ ترین ذمہ داری ہے۔ ہر معاشرہ میں عورت اپنے گھر اور اپنے بچوں کی پرورش اور نگہبانی کرتی رہی ہے اور یہ نگہبانی اکثر معاشرتی طور پر اسے کرنی پڑتی ہے۔اگر ایک عورت اپنے گھر اور بچوں کا خیال اس لیے رکھتی ہے کہ خدا عزوجل نے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے۔ تو یہی نگہبانی اور پرورش عبادت بن جائے گی۔ اس نگہبانی کی ابتدا بچے کی پیدائش کے تھوڑی دیر بعد شروع ہو جاتی ہے۔ جب بچہ اس دنیا میں آئے۔ اس کے کانوں میں اذان اور اقامت کے ذریعے اللہ کا پیغام ڈالا جائے اگر استطاعت ہو تو شکرانے کے طور پر اس کی طرف سے ایک جانور بطور عقیقہ کے ذبح کرے جب بچہ بولنے لگے‘ دنیا کی دوسری خرافات سکھانے کے بجائے کلمہ طیبہ سکھائے۔ اس لیے کہ حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ اپنے بچے کو سب سے پہلے لا الہ الا اللہ سکھائو‘‘۔ جب باتیں سمجھنے کے قابل ہو جائے تو اچھی تربیت کرے۔ اس لیے کہ آقائے دو عالم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’کسی باپ نے اپنی اولاد کو اچھی تربیت سے بہتر عطیہ اور تحفہ نہیں دیا‘‘۔ پھر آپ  ﷺنے فرمایا کہ ’’بچہ سات برس کا ہو جائے تو نماز کی تاکید کرو اور جب دس سال کا ہو جائے تو نماز میں کوتاہی کرنے پر سزا دو اور پاکیزہ تعلیم دو جب بالغ ہو جائے اور شادی کی عمر کو پہنچ جائے تو اس کی شادی کردو‘‘۔

بچوں کی پرورش کے بارے میں شفقت پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ یہ واقعی بہت اہم ہے لیکن شفقت کا مطلب یہ ہے اگر بچہ آپ کا کام کرے تو اس کی تعریف کی جائے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے لیکن اگر بچہ غلط کام کرے غلط ماحول کو اپنانے کی کوشش کرے تو اب مناسب طریقے سے سختی کرنا شفقت میں شمار ہوگا۔اگر بچہ غلط کاموں اور غلط ماحول کی دلدل میں دھنس رہا ہو اور والدین شفقت سے کام لے رہے ہوں تو یاد رکھیے گا یہ بچے پر شفقت نہیں بچے پر ظلم ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ملٹری ڈائٹ اپنائیں، وزن گھٹائیں

سمارٹ بننے اور دبلا نظر آنے کا جنون آج کل ہر کسی کے سر پر سوار ہے۔ بالخصوص خواتین جاذب نظر دکھائی دینے اور نت نئے فیشن اپنانے کی خاطر دبلا نظر آنے کے خبط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرح سے یہ بری بات نہیں کیونکہ موٹاپا کئی بیماریوں کی جڑ اور خوبصورتی کو ختم کر دیتا ہے لیکن اس رجحان کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دبلا نظر آنے کیلئے اکثر لوگ ڈائیٹنگ کا سہارا لیتے اور یہ جانے بغیر کہ ڈائیٹنگ کے نقصانات کیا ہیں۔ کس حد تک ڈائیٹنگ کی جانی چاہیں۔ محض ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ڈائیٹنگ کو معمول بنا لیتے ہیں اور پھر بھی نتائج حسب منشا حاصل نہیں کر پاتے۔

فریج کی دیکھ بھال ضروری

فریج کچن کا ایک ضروری حصہ بن چکا ہے اور کچن میں ہونے والے کاموں میں اس کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے فریج کی ضروری دیکھ بھال اور اس کے استعمال کے طریقے جاننا بھی بڑا ضروری ہے تاکہ کچن میں آپ کا یہ مددگار ہمیشہ آپ کا ساتھ دیتا رہے۔ فریج کو تھرمامیٹر کے ذریعے اکثر و بیشتر چیک کرتے رہنا چاہئے۔ اس طرح آپ کو فریج کی کارکردگی اور اس میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی رہیں گی۔

رہنمائے گھرداری ڈارک سرکل

اکثر لڑکیاں اپنی آنکھوں کے گرد پڑنے والے ڈارک سرکلز کی وجہ سے بہت پریشان رہتی ہیں۔انہوں سب سے پہلے تو یہی کہوں گی کہ وہ اپنی نیند پوری کریں، یعنی پورے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔ سوچیں کم اوراپنی غذا کا دھیان رکھیں۔ پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں، کھیرا زیادہ کھائیں، ناریل کا پانی پئیں۔ ایک ٹوٹکا بتا رہی ہوں وہ استعمال کریں اللہ نے چاہا تو فرق پڑے گا۔

آج کا پکوان: کھٹی مچھلی

اجزاء: مچھلی آدھا کلو، سرخ مرچ ایک چمچ، نمک ایک چائے کا چمچ، اجوائن ایک چائے کا چمچ، امچور ایک چائے کا چمچ، آئل ڈیڑھ پیالی، لہسن ایک گٹھی۔

اسماعیل میرٹھی بڑوں کی باتیں بچوں کے لہجے میں کرنے والے

انہیں محض بچوں کا شاعر سمجھنا ادبی اور تاریخی غلطی ہے جس کی اصلاح ہونی چاہئے اسماعیل میرٹھی کی مقبولیت اور ہر دلعزیزی کا یہ عالم ہے کہ لاکھوں کروڑوں نوخیز ذہنوں کی آبیاری میں ان کی کتابوں سے مدد ملی

سوء ادب :حفیظ جالندھری ؔ

ایک بار حفیظ صاحب کی طبیعت ناساز ہو گئی تو وہ اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے اْن کا تفصیلی معائنہ کیا اور بولے ’’حفیظ صاحب آپ کچھ دن کے لیے ذہنی کام بالکل ترک کر دیں‘‘۔ جس پر حفیظ صاحب بولے ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے ، میں تو آج کل میں اپنی نئی کتاب لکھ رہا ہوں‘‘۔’’وہ بے شک لکھتے رہیے‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔٭٭٭٭