انتیسویں پارے کاخلاصہ

تحریر : علامہ ابتسام الہٰی ظہیر


سورۃ المُلک: انتیسویں پارے کا آغاز سورۃالملک سے ہوتا ہے۔ اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں حکومت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہوں نے زندگی اور موت کو اس لیے بنایا تاکہ جان لیں کہ کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی قوتِ تخلیق کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اس نے سات آسمان بنائے اور اس نے اس انداز میں ان کو بنایا کہ اس کی تخلیق میں کسی بھی قسم کی کوئی کمزوری نظر نہیں آتی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہوں نے آسمان دنیا کو ستاروں کے چراغوں سے مزین کیا اور یہ شیطانوں کو مارنے کے بھی کام آتے ہیں۔

سورۃ القلم:

 اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اس امر کا ذکر فرمایا کہ رسول اللہﷺ کا اخلاق عظیم ہے۔ رسول کریمﷺ نے خود بھی اعلان فرمایا کہ مجھے مکارمِ اخلاق کی تکمیل کیلئے مبعوث کیا گیا ہے۔ اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک سخی اور نیک زمیندار کا بھی ذکر کیا کہ وہ اپنے باغات کی آمدنی میں سے اللہ تعالیٰ کے حق کو احسن طریقے سے ادا کیا کرتا تھا، جب اس کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ وہ فصلوں کی کٹائی میں سے کسی بھی غریب کو کچھ ادا نہ کریں گے۔ جب فصلوں کی کٹائی کا وقت آیا تو وہ صبح سویرے نکلے تاکہ راستے میں ان کو کوئی مسکین نہ مل جائے۔ جب وہ باغ میں پہنچے تو کیا دیکھا کہ وہاں پر کھیت یا باغ نام کی کوئی چیز موجود نہ تھی، ان کو شک ہوا کہ شاید وہ راستہ بھول گئے ہیں لیکن غور کرنے کے بعد وہ سمجھ گئے کہ وہ راستہ نہیں بھولے بلکہ حقیقتاً ان کا باغ اجڑ چکا تھا۔ یہ واقعہ اس امر کی دلیل ہے کہ جب مال کو راہ خدا میں خرچ نہ کیا جائے تو اس مال کے ضائع ہونے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بتلایا کہ کافر رسول کریمﷺ پر طرح طرح کے اعتراضات کرتے ہیں، جب وہ قرآن پاک کو سنتے ہیں تو (نعوذ باللہ) آپﷺ کو مجنون کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ آپﷺ کو اپنی نگاہوں سے گرانا چاہتے ہیں، اس لیے آپ کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن مجید تمام جہانوں کیلئے نصیحت ہے۔

سورۃ الحاقہ:

 الحاقہ سے مراد حقیقت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورۂ مبارکہ میں قیامت کو حقیقت کے نام سے پکارا ہے اور اس حقیقی کھڑکھڑاہٹ کو جھٹلانے والوں کے انجام سے آگاہ کیا ہے۔ اس سورت میں قومِ ثمود اور قومِ عاد کے انجام سے آگاہ کیا گیا، جنہوں نے قیامت کو جھٹلایا تھا اللہ تبارک و تعالیٰ نے قوم ثمود کو ایک چیخ کے ذریعے اور قوم عاد کو تیز ہوا کے ذریعے ہلاک کر دیا تھا۔ اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے نبیﷺ کے بارے میں کافروں کے اقوال کو نقل کر کے ان کی تردید کی ہے۔ کافر رسول اللہﷺ کو (نعوذ باللہ) شاعر اور کاہن کہتے تھے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو کچھ بھی آپﷺ پر اترا ہے، پروردگار عالم نے اتارا ہے اور اس میں جھوٹ والی کوئی بات نہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی ذات پر جھوٹ باندھنے والے کو کبھی فلاح نہیں دیتے جبکہ اللہ کے حبیبﷺ کے تذکروں کو اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک جاری و ساری فرما دیا ہے۔

سورۃ المعارج: 

اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن کا ذکر کیا ہے کہ اس کی طوالت پچاس ہزار برس کے برابر ہو گی، وہ دن ایسا ہو گا کہ ہر مجرم کی خواہش ہو گی کہ اپنا آپ چھڑوانے کیلئے اپنے بیٹے کو پیش کر دے یا اپنی بیوی اور اپنے بھائی کو پیش کر دے یا زمین میں جو کچھ ہے، اس کو بطور فدیہ دیدے۔ اس دن جو لوگ عذاب سے بچیں گے ان کے اوصاف بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیئے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی پاکدامنی کا تحفظ کرنے والے ہوں گے۔ یہ لوگ امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرنے والے ہوں گے، یہ لوگ حق کی گواہی پر قائم رہنے والے ہوں گے اور نماز کی حفاظت کرنے والے ہوں گے۔ یہی لوگ جنتوں کے حقدار ٹھہریں گے۔

سورۂ نوح:

 سورۂ نوح میں اللہ تعالیٰ نے جنابِ نوح علیہ السلام کی دین کیلئے محنت کا ذکر کیا کہ جناب نوح علیہ السلام ساڑھے نو سو برس تک اپنی قوم کے لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہے، انہوں نے صبح و شام پوری تندہی سے اللہ تعالیٰ کے دین کی خدمت کی اور اپنی قوم کے لوگوں کو یہ بات سمجھائی کہ وہ پروردگار سے استغفار کیا کریں، اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ اللہ تعالیٰ بارشوں کو ان کیلئے سود مند بنا کر نازل فرمائے گا اور ان کے مال اور بیٹوں میں بھی اضافہ کرے گا اور ان کیلئے نہروں کو جاری کر دے گا اور باغات کو آباد کر دے گا۔

سورۃ الجن:

 سورۂ نوح کے بعد سورۃالجن ہے۔سورۂ جن میں اللہ تعالیٰ نے جنات کی ایک جماعت کے قبولِ اسلام کا ذکر کیا ہے کہ انہوں نے قرآن مجید کی تلاوت کو سنا تو کہنے لگے کہ قرآن کیا خوبصورت کلام ہے، ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے، پس ہم اس پر ایمان لاتے ہیں اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ شرک نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پروردگار کا مقام بہت بلند ہے، نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ ہی کوئی بیٹا۔ انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں کو توحید کی دعوت دی چنانچہ جنات کی ایک جماعت بھی اہل توحید میں شامل ہو گئی۔

سورۃالمزمل

سورۂ مزمل میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیبﷺ کو کہا کہ وہ پوری رات عبادت نہ کیا کریں بلکہ نصف رات اس سے کچھ زیادہ یا کم عبادت کیا کریں۔ اس لیے کہ انہوں نے دن کو بھی بہت سے کام انجام دینا ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا نام وقفے وقفے سے لیتے رہا کریں۔ رسول اللہﷺ اللہ کی محبت کے سبب عبادت میں بہت زیادہ محو ہو گئے تو اللہ نے پیار سے اپنے حبیبﷺ کو بتلایا کہ آپ پر اپنی جان، اہل و عیال اور سماج کا بھی حق ہے۔

سورۃ المدثر:

 اس کے بعد سورۂ مدثر ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے انجامِ بد کا ذکر کیا جو قرآن مجید کو غرور کی وجہ سے جھٹلاتے ہیں ان کو جہنم کا مزہ چکھنا پڑے گا۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے جہنم کے پہریدار فرشتوں کی تعداد انیس بتلائی ہے اور جہنم میں لے کر جانے والے بڑے بڑے گناہوں میں، نمازمیں کوتاہی اور مساکین کو کھانا نہ کھلانے کا بھی ذکر کیا ہے۔

سورۃ القیامہ: 

 سورۂ مدثر کے بعد سورۃ القیامہ ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے قیامت کی گھڑیوں کا ذکر کیا کہ یقینا قیامت آئے گی اور کافر جو اللہ کے بارے میں یہ گمان کرتا ہے کہ وہ ہڈیوں کو دوبارہ کیسے بنائے گا تو اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے انگلیوں کے پوروں کو بھی دوبارہ ٹھیک ٹھیک پیدا کرنا مشکل نہیں ہے۔ 

سورۃ الدھر:

 اس کے بعد سورۂ دھر ہے۔ اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان پر ایک دور ایسا تھا جب وہ کوئی قابلِ ذکر چیز نہیں تھا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے پانی کے قطرے سے اسے دیکھنے اورسننے والا بنا دیا۔ اس کو دو راہیں بھی بتلا دیں‘ چاہے تو شکرکرے یا انکارکر دے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بیشک ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں، طوق اور لپکتی ہوئی آگ کو تیارکیا ہے جبکہ نیک لوگ جنت میں جائیں گے، جہاں ان کو اَن گنت نعمتیں حاصل ہوں گی۔

سورۃ المرسلات:

 اس کے بعد سورۂ مرسلات ہے اور اس سورۂ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مرتبہ قیامت کو جھٹلانے والوں کیلئے تباہی کا دن قرار دیا ہے اور کامیابی و کامرانی کو اہل تقویٰ کا مقدر قرار دیا ہے۔ 

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآنِ مجید میں مذکور مضامین اورحقائق سے نصیحت حاصل کرنے کی توفیق دے، آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

شادیوں کا سیزن!

عیدالفطر جہاں روحانی خوشیوں کا پیغام لاتی ہے، وہیں اس کے فوراً بعد ایک اور خوشیوں بھرا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے یعنی شادیوں کا سیزن۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خاندان، دوست احباب اور محلے بھر میں خوشیوں کی بہار آ جاتی ہے۔ رنگ برنگے لباس، بینڈ باجے، مہندی کی خوشبو، دعوتوں کا اہتمام اور قہقہوں سے سجی محفلیں معاشرتی و ثقافتی رنگوں کو مزید نکھارتی ہیں۔

وقت سے پہلے ٹھوس غذائیں شیر خوار بچوں کیلئے نقصان دہ

ماؤں کو چاہئے کہ ابتدا سے ہی بچوں کی متوازن غذا پر توجہ دیں۔ انہیں شروع سے ہی پھل اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں،تاکہ ان کے سب کھانے کی عادت بنے۔

کروشیا:مشرق و مغرب میں یکساں مقبول

کہتے ہیں کہ کھاؤ من بھاتا، پہنو جگ بھاتا۔ یہ بات بہت حد تک درست بھی ہے۔یوں بھی خوب سے خوب تر نظر آنے کی خواہش ہر ایک کی ہوتی ہے اور اسی خواہش کے پیش نظر انسان نے پہلے پہل پتوں کی پوشاک اور پھر دھاگوں کی مدد سے تن ڈھانپنے کا فن سیکھا۔

آج کا پکوان: موہی پلائو

اجزاء : مچھلی ( ٹکڑے یا فلٹس بنوالیں)،باسمتی چاول آدھاکلو،ہلدی ایک چائے کا چمچ، نمک حسب ذائقہ ،ہری پیاز سفید حصہ، ایک پیالی باریک کٹی ہوئی،پالک ڈیڑھ پیالی باریک کٹا ہوا ،ہرادھنیا آدھی گھٹی( باریک کٹا ہو)،دھنیا دو کھانے کے چمچ،سویا دوکھانے کے چمچ (باریک کٹا ہوا)،کالی مرچ پسی ہوئی ایک چائے کا چمچ،آئل تین کھانے کے چمچ۔

آنس معین زندگی کی حقیقتوں کا استعارہ

آنس معین اپنی آواز کی انفرادیت، لہجے کی شگفتگی، طرز ادا کی سبک روی اور عصری حسیت کی کامیاب پیش کش کی وجہ سے نئی اردو غزل کا معتبر نام ہے۔آنس معین کا تعلق شہری نظام اور مشینی تہذیب سے تھا، جس میں آج کا معاشرہ Mobilityکے نقطہ عروج پر پہنچا ہوا ہے۔

سوء ادب

لاٹری :ایک شخص کی ایک لاکھ روپے کی لاٹری نکل آئی تو اس سے کہا گیا کہ لاٹری کی رقم تب ادا کریں گے اگر تم اپنی بیوی سے دست بردار ہو جائو تو وہ ہنسنے لگ پڑا۔ اس سے ہنسنے کی وجہ پوچھی گئی تو وہ بولا کہ خوشی سے ہنس رہا ہوں کہ میری ایک وقت میں دو لاٹریاں نکل آئی ہیں یعنی ایک لاکھ روپے بھی ملیں گے اور پرانی بیوی سے نجات بھی ۔