شرارتی ہاتھی

سردیوں کا موسم قریب تھا اور رانی چیونٹی اس سے پہلے پہلے تمام کام نمٹانا چاہتی تھی۔وہ باقی چیونٹیوں کے ساتھ مل کر جلد از جلد اپنے پورے گروہ کیلئے محفوظ گھر تیار کرنا چاہتی تھی جس میں پیٹ بھرنے کیلئے اناج بھی اکٹھا کیا جا سکے۔
تمام چیونٹیاں رانی چیونٹی کی بے حد عزت کرتی تھیں اور اس کا ہر حکم مانتی تھیں۔ وہ سب بخوبی جانتی تھیں کہ رانی چیونٹی کسی ماں کی طرح ان کا خیال رکھتی ہے ۔ان کا گروہ مل جل کر جنگل میں رہ رہا تھا۔
یوں تو سبھی چھوٹے،بڑے جانور ایک دوسرے کا خیال کرنے والے تھے،لیکن اسی جنگل میں ایک شرارتی ہاتھی بھی رہتا تھا۔ جسے دوسروں کو ستانے میں خوب مزہ آتا تھا۔
ایک روز ہاتھی جنگل میں چہل قدمی کر رہا تھا کہ اس کی نظر چیونٹیوں کی قطار پر پڑی جو نہایت محنت سے اپنا گھر تیار کر رہی تھیں۔
ہاتھی سمجھ گیا کہ سردیوں کی تیاری کی جا رہی ہے۔اس کے ذہن میں ایک شرارت آئی۔ وہ جھیل کے کنارے گیا اور اپنی سونڈ میں ڈھیر سارا پانی جمع کر لیا۔کچھ پانی پی کر اس نے اپنی پیاس بجھا لی جبکہ باقی کا پانی سونڈ میں ہی جمع کر کے چیونٹیوں کے گھر کی جانب بڑھنے لگا،جہاں رانی چیونٹی کھڑی اپنی نگرانی میں کام کروا رہی تھی۔اچانک ہاتھی نے اپنی سونڈ سے پانی کا فوارہ چھوڑا جس سے چیونٹیوں کا نازک گھر دیکھتے ہی دیکھتے پانی میں بہہ گیا۔
یہ دیکھ کر باقی چیو نٹیوں کو شدید دکھ ہوا،چند ایک رونے بھی لگیں۔ رانی چیونٹی کا چہرہ غصے سے لال ہو گیا۔وہ ہاتھی سے خوب لڑنا چاہتی تھی لیکن جانتی تھی کہ اس کے وجود میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اس نا انصافی کا بدلہ لے سکے۔اس لیے اُس نے باقی چیونٹیوں کو بھی خاموش رہنے کو کہا اور اپنا معاملہ بھی خدا کے سپرد کر کے پھر سے کام میں لگ گئیں۔
اس وقت تو ہاتھی بھی اپنی طاقت پر گھمنڈ کرتا اور اپنی شرارت سے محظوظ ہوتا واپس لوٹ گیا۔چند روز بعد ہی جنگل میں ایک شکاری آیا جو چڑیا گھر کیلئے ایک ہاتھی پکڑ کر شہر لے جانا چاہتا تھا۔
صبح سے شا م تک اس نے جنگل میں گھوم پھر کر دیکھا اور پھر آخر اس کی نظر شرارتی ہاتھی پر پڑی۔ اس نے اسے پکڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ تاک لگا کر ایک درخت پر جا بیٹھا اور جونہی ہاتھی درخت کے نیچے پہنچا شکاری نے تیزی سے جال پھینک کر اسے پھنسا لیا۔
ہاتھی اس اچانک آفت سے گھبرا گیا اور بھاگنے کی کوشش کرنے لگا لیکن مضبوط جال کو توڑنا اس کیلئے نا ممکن تھا۔ہاتھی سمجھ گیا کہ وہ مشکل میں پھنس چکا ہے۔
شکاری اب اطمینان سے درخت سے اتر کر اپنا بستر لگا نے لگا۔ صبح اس کے ساتھی گاڑی لے کر پہنچنے والے تھے جس میں وہ ہاتھی کو ڈال کر شہرلے جاتے۔
اگلے روز صبح سویرے رانی چیونٹی اپنے گروہ کے ساتھ دانے کی تلاش میں نکلی تو اس کی نظر جال میں پھنسے شرارتی ہاتھی پر پڑی،پاس ہی شکاری سو رہا تھا۔ہاتھی ،رانی چیونٹی کو دیکھ کر شرمندہ ہوا اور کچھ نہ بولا۔
رانی چیونٹی نے ہاتھی کے بُرے رویے کا بدلہ لینے کے بجائے ہاتھی کی مدد کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ تیزی سے چوہے کے بِل میں گئی اور چوہوں کو اپنے ساتھ لے آئی۔ چند ہی لمحوں میں چوہوں نے ہاتھی کا جال کُتر دیا اور شکاری کے جاگنے سے پہلے پہلے ہاتھی ،چیونٹیاں اور چوہے وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔
محفوظ مقام پر پہنچ کر ہاتھی نے رانی چیونٹی سے اپنے رویے کی معافی مانگی اور آئندہ کسی کو نہ ستانے کا وعدہ کیا۔
پیارے بچو!دیکھا آپ نے کہ بُرائی کا جواب اچھائی سے دے کر ہم اپنے معاشرے سے بُرائی کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔