عید کا روز اور معمولات نبویﷺ

تحریر : مفتی ڈاکٹر محمد کریم خان


اچھالباس پہنناعید کے روز اچھے کپڑے پہننے کے متعلق امام شافعیؒ اورامام بغویؒ نے امام جعفربن محمد سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہﷺ ہر عیدکے موقع پر دھاری دار یمنی کپڑے کا لباس زیب تن کیاکرتے تھے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے بارے میں ہے: آپؓ عیدین کیلئے اچھے کپڑے پہناکرتے تھے(فتح الباری، ج2، ص439)۔ حضرت حسن بن علیؓ سے مروی ہے: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عیدکے روز عمدہ کپڑے پہنیں اور عمدہ خوشبو لگائیں‘‘ (المستدرک للحاکم)

غسل کرنا

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے: ’’رسول اللہ ﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے موقع پر غسل کرتے‘‘( ابن ماجہ)۔ حضرت نافعؓ،حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے بارے میں نقل کرتے ہیں: آپؓ عیدگاہ جانے سے قبل غسل کیاکرتے‘‘(مصنف عبدالرزاق)۔حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ عیدالفطرمیں تین سنتیں ہیں: (1)عیدگاہ کی طرف پیدل چلنا، (2)نکلنے سے پہلے کھانا، (3) غسل کرنا۔

نمازعیدسے قبل کچھ کھانا

آپﷺ کا یہ مبارک معمول بھی ملتا ہے کہ آپﷺ کچھ نہ کچھ تناوّل فرما کر نماز عیدالفطرکیلئے تشریف لے جاتے اور عیدالاضحی کے موقع پر نماز ادا فرمانے کے بعد تناوّل کرتے۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے:رسول اللہﷺ عیدالفطرکیلئے تشریف لے جاتے تو پہلے طاق کجھوریں تناوّل فرماتے (صحیح بخاری، باب عید الفطر )۔

کھلے میدان میں نماز

آپ ﷺ مسجد میں نماز عید ادانہیں کرتے تھے بلکہ کھلے میدان میں نماز عیدالفطر ادا فرماتے ۔حضرت ابو سعید خدریؓ سے مروی ہے کہ :رسول اللہ ﷺ عیدالفطر اور عیدالاضحی کیلئے عید گاہ میں تشریف لے جاتے (صحیح بخاری)۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ عید کے روز عیدگاہ کی طرف تشریف لے جاتے آپﷺ کے آگے صحابی نیزہ اٹھا کر چلتے، جب آپﷺ عیدگاہ میں پہنچ جاتے تو آپ ﷺ کے سامنے گاڑ دیا جاتا آپﷺ اسے سترہ بنا کر نماز پڑھاتے۔ اس لیے کہ عیدگاہ کھلے میدان میں تھی اور اس میں سامنے کوئی پردہ یا دیوار نہ تھی (سنن ابن ماجہ)۔ نمازعیدکھلے میدان میں ادا کرنا سنت ہے البتہ اگرکوئی عذر ہو مثلاً جگہ نہیں یا بارش وغیرہ ہے تو پھر مسجد میں ادا کی جا سکتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ : عیدکے روز بارش ہوگئی تو رسول اللہﷺ نے مسجد میں نماز عید پڑھا دی۔(ابو داؤد)

خواتین کی شرکت

 نماز عیدکے اجتماع کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ آپﷺ تمام خواتین کو اس میں شرکت کا خصوصی حکم فرماتے خواہ وہ حالت حیض میں کیوں نہ ہو، ایسی خواتین کو حکم ہوتا کہ وہ نمازمیں شریک نہ ہوں لیکن دعااجتماع میں ضرور شرکت کریں۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :رسول اللہﷺ نے ہمیں عیدین میں نکلنے کاحکم دیاحتی کہ تمام خواتین کو حکم تھا خواہ بوڑھی ہوں، ہاں حیض والی خواتین نمازسے الگ رہتیں خیر اور دعا میں شریک ہوتیں۔(صحیح مسلم،حدیث 890)

 عیدگاہ پیدل جانا

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ ﷺ عیدگاہ پیدل تشریف لیجاتے اور پیدل ہی واپس آتے (سنن ابن ماجہ،باب الخروج الی العید،حدیث1294)

 راستہ بدلنا

   حضرت جابرؓ سے مروی ہے: آپﷺ جب عیدکیلئے تشریف لے جاتے تو واپس دوسرے راستہ سے تشریف لاتے(صحیح بخاری، ابواب العیدین)۔

 حضرت ابوھریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا عید کے روز معمول یہ تھا کہ: جب آپﷺ نماز عید کیلئے تشریف لے جاتے تواس راستہ پرواپسی نہ ہوتی بلکہ کسی دوسرے سے واپس آتے۔  (صحیح مسلم، کتاب صلاۃ العیدین)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

شادیوں کا سیزن!

عیدالفطر جہاں روحانی خوشیوں کا پیغام لاتی ہے، وہیں اس کے فوراً بعد ایک اور خوشیوں بھرا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے یعنی شادیوں کا سیزن۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب خاندان، دوست احباب اور محلے بھر میں خوشیوں کی بہار آ جاتی ہے۔ رنگ برنگے لباس، بینڈ باجے، مہندی کی خوشبو، دعوتوں کا اہتمام اور قہقہوں سے سجی محفلیں معاشرتی و ثقافتی رنگوں کو مزید نکھارتی ہیں۔

وقت سے پہلے ٹھوس غذائیں شیر خوار بچوں کیلئے نقصان دہ

ماؤں کو چاہئے کہ ابتدا سے ہی بچوں کی متوازن غذا پر توجہ دیں۔ انہیں شروع سے ہی پھل اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں،تاکہ ان کے سب کھانے کی عادت بنے۔

کروشیا:مشرق و مغرب میں یکساں مقبول

کہتے ہیں کہ کھاؤ من بھاتا، پہنو جگ بھاتا۔ یہ بات بہت حد تک درست بھی ہے۔یوں بھی خوب سے خوب تر نظر آنے کی خواہش ہر ایک کی ہوتی ہے اور اسی خواہش کے پیش نظر انسان نے پہلے پہل پتوں کی پوشاک اور پھر دھاگوں کی مدد سے تن ڈھانپنے کا فن سیکھا۔

آج کا پکوان: موہی پلائو

اجزاء : مچھلی ( ٹکڑے یا فلٹس بنوالیں)،باسمتی چاول آدھاکلو،ہلدی ایک چائے کا چمچ، نمک حسب ذائقہ ،ہری پیاز سفید حصہ، ایک پیالی باریک کٹی ہوئی،پالک ڈیڑھ پیالی باریک کٹا ہوا ،ہرادھنیا آدھی گھٹی( باریک کٹا ہو)،دھنیا دو کھانے کے چمچ،سویا دوکھانے کے چمچ (باریک کٹا ہوا)،کالی مرچ پسی ہوئی ایک چائے کا چمچ،آئل تین کھانے کے چمچ۔

آنس معین زندگی کی حقیقتوں کا استعارہ

آنس معین اپنی آواز کی انفرادیت، لہجے کی شگفتگی، طرز ادا کی سبک روی اور عصری حسیت کی کامیاب پیش کش کی وجہ سے نئی اردو غزل کا معتبر نام ہے۔آنس معین کا تعلق شہری نظام اور مشینی تہذیب سے تھا، جس میں آج کا معاشرہ Mobilityکے نقطہ عروج پر پہنچا ہوا ہے۔

سوء ادب

لاٹری :ایک شخص کی ایک لاکھ روپے کی لاٹری نکل آئی تو اس سے کہا گیا کہ لاٹری کی رقم تب ادا کریں گے اگر تم اپنی بیوی سے دست بردار ہو جائو تو وہ ہنسنے لگ پڑا۔ اس سے ہنسنے کی وجہ پوچھی گئی تو وہ بولا کہ خوشی سے ہنس رہا ہوں کہ میری ایک وقت میں دو لاٹریاں نکل آئی ہیں یعنی ایک لاکھ روپے بھی ملیں گے اور پرانی بیوی سے نجات بھی ۔