40 کے بعد خواتین کی صحت، کن باتوں پر توجہ ضروری ہے؟

تحریر : سائرہ اصغر


40 سال کا مرحلہ ہر عورت کی زندگی میں ایک اہم موڑ ہوتا ہے۔ اس عمر تک پہنچتے پہنچتے جسمانی، ذہنی اور ہارمونل تبدیلیاں تیزی سے سامنے آنے لگتی ہیں جنہیں نظرانداز کرنا مستقبل میں صحت کے بڑے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

 پاکستان میں گھریلو ذمہ داریاں، بچوں کی تربیت، معاشی دباؤ اور سماجی توقعات خواتین کو اپنی صحت سے غافل کر دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ40 سال کے بعد صحت کا خصوصی خیال نہ صرف ضروری بلکہ ایک محفوظ اور پْرسکون مستقبل کی ضمانت بھی ہے۔ ذیل میں وہ اہم نکات بیان کیے جا رہے ہیں جن پر اس عمر کے بعد خواتین کو لازماً توجہ دینی چاہیے۔

 باقاعدہ طبی معائنہ 

40 سال کے بعد باقاعدہ طبی معائنہ سب سے بنیادی اور اہم قدم ہے۔ اکثر خواتین سمارٹ فون، گھر یا کام کی مصروفیات کی وجہ سے اپنی صحت کو آخری ترجیح بنا دیتی ہیں۔ لیکن سالانہ چیک اپ کئی بیماریوں کو ابتدائی مراحل میں پکڑنے میں مدد دیتا ہے۔ ضروری سکریننگ میں بلڈ پریشر چیک،بلڈ شوگر ٹیسٹ،کولیسٹرول لیول اور میموگرافی شامل ہے۔ ہڈیوں کا ٹیسٹ (Bone Density Scan) بھی ہو جائے تو اچھا ہے کیونکہ عمر کے ساتھ ہڈیوں کی کمزوری (آسٹیوپوروسس) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

طرزِ زندگی میں تبدیلی کی ضرورت

پاکستانی خواتین میں 40 سال کے بعد دل کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ غیر متوازن غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی، ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی ہے۔ دل کو محفوظ رکھنے کے لیے مزیدار لیکن نقصان دہ تلی ہوئی اشیا کم کریں۔روزانہ کم از کم 30 منٹ واک یا ورزش کو معمول بنائیں۔پانی زیادہ پئیں۔نمک اور چکنائی کا استعمال محدود رکھیں۔نیند پوری کریں ورنہ  بلڈ پریشر اور ہارمونز دونوں متاثر ہوتے ہیں۔

 وزن میں توازن

40 سال کے بعد میٹابولزم سست ہو جاتا ہے جس کے باعث وزن جلد بڑھنے لگتا ہے۔ خاص طور پر پیٹ کے گرد چربی بڑھنے سے شوگر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔وزن متوازن رکھنے کے لیے دن میں تین بڑے کھانوں کے بجائے 4،5 چھوٹے اور صحت مند کھانے لیں۔ چینی، کولڈ ڈرنکس، سفید آٹا اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں۔پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا لیں۔

اپنے لیے وقت نکالیں

ہمارے ملک میں زیادہ تر خواتین ذہنی دباؤ، گھریلو ذمہ داریوں اور جذباتی تھکن کا شکار رہتی ہیں۔40 سال کے بعد جب بچے بڑے ہو جاتے ہیں یا گھریلو حالات بدلتے ہیں تو کئی خواتین بے چینی اور خالی پن محسوس کرتی ہیں۔ ذہنی صحت بہتر رکھنے کے لیے روزانہ اپنے لیے کچھ وقت ضرور نکالیں چاہے 15 منٹ ہی کیوں نہ ہوں۔

 خوراک میں توازن

ہمارے ہاں عموماً گھریلو کھانوں میں گھی، تیل اور مصالحوں کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کھانے لذیذ تو ہوتے ہیں لیکن عمر کے ساتھ ساتھ ان کی مقدار کم کرنا ضروری ہے۔تیل اور گھی کی مقدار آدھی کر دیں۔کھانے میں تازہ سبزیوں کا استعمال بڑھائیں۔ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی استعمال کریں۔دودھ، دہی اور کیلشیم سے بھرپور خوراک ہڈیوں کے لیے ضروری ہیں۔

 ہڈیوں اور جوڑوں کی صحت

40 سال کے بعد ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی اور وٹامن ڈی کی کمی عام مسئلہ ہے۔ دھوپ ہونے کے باوجود خواتین میں وٹامن ڈی کی شدید کمی پائی جاتی ہے کیونکہ بہت سی خواتین دھوپ سے بچتی ہیں یا گھروں کے اندر زیادہ وقت گزارتی ہیں۔ ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے ہفتے میں چند بار دھوپ میں 10،15 منٹ گزاریں۔ 

نیندصحت کا بنیادی ستون

بہت سی خواتین 40 سال کے بعد نیند کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔ ہارمونل تبدیلیاں، ذہنی دباؤ، گھریلو مسائل یا موبائل فون کا مسلسل استعمال اس کی بڑی وجوہات ہیں۔بہتر نیند کے لیے سونے سے ایک گھنٹہ پہلے موبائل استعمال نہ کریں۔ چہل قدمی کریں،رات کا کھانا کم مقدار میں اور سونے سے 2،3 گھنٹے پہلے کھائیں۔

 خود سے محبت اور اپنی ترجیحات

پاکستانی خواتین اپنی صحت کو ہمیشہ دوسروں کے بعد رکھتی ہیں لیکن 40 سال کے بعد ایسا کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یہ عمر اپنے آپ کو دوبارہ سمجھنے، اپنی ترجیحات طے کرنے اور صحت کو اولین مقام دینے کی عمر ہے۔اپنی کامیابیوں کو سراہیں۔دوسروں کی خاطر اپنی صحت قربان نہ کریں۔ورزش، صحت مند خوراک، ذہنی سکون اور خود اعتمادی کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔40 سال کے بعد صحت کا خیال رکھنا کسی فیشن یا ٹرینڈ کا حصہ نہیں بلکہ جسمانی اور ذہنی بقا کیلئے ضروری ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ہمارے کھانے کی عادات کے صحت پر منفی اثرات

ہمارے ملک میں گزشتہ کچھ برسوں میں کھانے پینے کی عادات میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ دودھ، تازہ سبزیوں اور کم تیل والے گھریلو کھانوں کی جگہ اب چکنائی سے بھرپور فاسٹ فوڈ، زیادہ نمک اور چینی پر مبنی ڈبہ بند اشیا، سوفٹ ڈرنکس اور تلی ہوئی نمکین غذاؤں نے لے لی ہے۔

کینو،سردیوں کا سنہری تحفہ

سردیوں کے موسم میں بازاروں کی رونق، ٹوکریوں کی بہار اور فضا میں گھلی ہوئی میٹھی مہک کینو کے بغیر ادھوری سمجھی جاتی ہے۔ یہ ترش مگر شیریں پھل نہ صرف پاکستان کی زرعی شان ہے بلکہ غذائیت اور صحت کے اعتبار سے بھی اپنی مثال آپ ہے۔

سیاسی کشیدگی میں اضافہ ، اہم فیصلے متوقع

ملک میں ایک اور سیاسی بھونچال آتا دکھائی دے رہا ہے۔ سیاسی گرما گرمی بڑھ رہی ہے۔ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی توپوں کا رُخ ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بانی کی جانب ہو چکا ہے۔

ٹکراؤ کی سیاست کا منظر نامہ

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی محاذآرائی زور پکڑتی جارہی ہے۔رانا ثنا اللہ اور عطا تارڑ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سے مفاہمت یا بات چیت کا کوئی امکان نہیں۔پی ٹی آئی اگر بانی سے خود کو علیحدہ کر لے تو بات چیت ہو سکتی ہے۔

کلچر ڈے پر ہنگامہ آرائی قابلِ مذمت

سندھ میں ہر سال کی طرح امسال بھی دسمبر کے پہلے اتوار کو یوم ثقافت سندھ جوش و خروش سے منایا گیا۔ صوبے بھر میں ریلیاں نکالی گئیں، عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا، شرکا اجرک، سندھی ٹوپی اور ثقافتی لباس پہن کر خوشی خوشی شریک ہوئے اور صوبے کی تہذیب سے وابستگی کا اظہار کیا۔

دعوؤں اورنعروں کی سیاست

خیبرپختونخوا میں جہاں ایک طرف دہشت گردی کی آگ لگی ہوئی ہے وہیں سیاسی حدت بھی بڑھتی جارہی ہے۔ اتوار کو ہونے والے جلسے میں توقع کی جارہی تھی کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سخت زبان استعمال کریں گے جیسا کہ انہوں نے ماضی میں ایک آدھ بار کیا،لیکن شاید انہیں محتاط رہنے کا کہاگیاتھا۔