فخر رفاقت ابو بکر،فخرصداقت ابو بکر: رفیقِ دوجہاں

تحریر : مفتی ڈاکٹر محمد کریم خان


خلیفہ اوّل سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کو قبل ازبعثت بھی نبی مکرم ﷺ کی دوستی کا شرف حاصل تھا اور23سالہ پورے دور نبوت میں بھی نبی مکرمﷺ کی مصاحبت کا شرف حاصل رہا۔

جنہیں تمام غزوات میں نبی کریم ﷺ کی ہمرکابی کا فخر حاصل ہے۔ جنہیں قرآن کریم کے ذریعے صحابیت کی سند حاصل ہے۔ جنہیں وفات کے بعد بھی حجرہ رسولﷺ میں نبی کریم ﷺ کا ساتھ حاصل ہے۔ جنہیں وصالِ رسول ﷺ جیسے غمناک والمناک موقع پر امت کو سنبھالا دینے اور اختلاف سے بچانے کا مقام حاصل ہے۔ جنہیں انکار زکوٰۃ، انکار ختم نبوت اور ارتداد جیسے خطرناک فتنوں کا سر کچلنے کی سعادت حاصل ہے۔ جنہیں السابقون، الاولون، عشرہ مبشرہ اورخلفاء راشدین میں سر فہرست ہونے کا مرتبہ حاصل ہے ۔ 

نام ونسب

امام طبرانی آپ ؓ کے نام و نسب کے متعلق لکھتے ہیں، حضرت عروہ بن زبیرؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا نام عبد اللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مُرّۃ ہے۔ آپ ؓ کی والدہ ماجدہ کا نام اْمُّ الخیر سلمیٰ بنت صخر بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرۃ بن کعب بن لؤی بن غالب بن فھر بن مالک ہے۔ (المعجم الکبیر، ج1،حدیث:1)۔

عتیق لقب کی وجہ تسمیہ

عتیق آپ ؓ کا پہلا لقب ہے، اسلام میں سب سے پہلے آپؓ کو اسی لقب سے ہی یاد کیا گیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا نام عبداللہ تھا، نبی کریم ﷺ نے انہیں فرمایاتم جہنم سے آزاد ہو۔ تب سے آپ ؓ کا لقب عتیق ہو گیا (صحیح ابن حبان: 6864)۔ امام طبرانی بیان کرتے ہیں، حضرت لیث بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ کا نام عتیق آپ ؓ کی خوبروئی کی وجہ سے رکھا گیا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی :4)

صدیق لقب کی وجہ تسمیہ

حضرت نزال بن سبرہؓ سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی ؓ سے عرض کی کہ حضرت ابوبکر ؓ کے بارے میں کچھ بیان فرمائیں تو انہوں نے فرمایا: ابوبکر ؓ وہ شخصیت ہیں جن کا لقب اللہ رب العزت نے حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفیﷺ کی زبان سے ’’صدیق‘‘ رکھا (مستدرک حاکم: 4406) ۔

قبولِ اسلام

 حضرت ربیعہ بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا اسلام آسمانی وحی کی مانند تھا۔ آپؓ ملک شام تجارت کیلئے گئے ہوئے تھے، وہاں آپؓ نے ایک خواب دیکھا جو بحیرا نامی راہب کو سنایا۔ اس نے پوچھا آپؓ کہاں سے آئے ہو؟ فرمایا: مکہ سے۔ اس نے پھر پوچھا: کونسے قبیلے سے تعلق ہے؟ فرمایا: قریش سے۔ پوچھا: کیا کرتے ہو؟ فرمایا: تاجر ہوں۔ وہ کہنے لگا: اگر اللہ تعالیٰ نے تمہارے خواب کو سچا فرما دیا تو وہ تمہاری قوم میں ایک نبی مبعوث فرمائے گا۔ اس کی حیات میں تم اس کے وزیر اور وصال کے بعد اس کے جانشین ہو گے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اس واقعے کو پوشیدہ رکھا۔ جب نبی کریمﷺ نے نبوت کا اعلان فرمایا تو آپؓ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ کیا دلیل ہے کہ آپﷺ نبی ہیں؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایاوہ خواب جو آپ ؓ نے شام میں دیکھا تھا‘‘۔ یہ سنتے ہی آپ ؓ نے نبی اکرمﷺ کو گلے لگا لیا اور پیشانی چومتے ہوئے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں (الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، ج1، ص 84)

نکاح اور اولاد

حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بیویوں کی تعداد چار ہے۔ آپؓ نے دو نکاح مکہ مکرمہ میں اور دو مدینہ منورہ میں کئے۔ ان ازواج سے آپؓ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہوئیں۔ پہلی زوجہ اُم قتیلہ سے آپ ؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ ؓ اور بیٹی حضرت سیدہ اسماء ؓ پیدا ہوئیں۔ دوسری اہلیہ اُم رومان (زینب) سے بیٹے حضرت عبدالرحمن ؓ اور بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پیدا ہوئیں۔ تیسری زوجہ حبیبہ بنت خارجہ سے بیٹی حضرت سیدہ اُم کلثوم ؓ پیدا ہوئیں۔ چوتھا نکاح سیدہ اسماء بنت عمیس سے کیا۔ ان سے آپ ؓ کے بیٹے محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے۔ (الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، ج1،ص 266)

رفیق نبیؐ و صاحب ِ نبیؐ 

 حضرت زبیر بن عوام ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا : ’’اے اللہ تو نے ابو بکرؓ کو غار میں میرا رفیق بنایا تھا، میں اسے جنت میں اپنا رفیق بناتا ہوں‘‘ (الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، ج2، ص 73)۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے صاحب نبیﷺ ہونے کے متعلق حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اگرمیں اپنی اُمت میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر ؓ کو بناتا لیکن وہ میرے بھائی اور میرے صاحب ہیں‘‘ (صحیح بخاری: 3456)۔ 

عاجزی و انکساری

آپ ؓ نہایت درجہ کے عاجز و منکسرالمزاج تھے۔ حضرت سیدہ انیسہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے خلیفہ بننے سے پہلے محلے کی بچیاں آپ ؓ کے پاس اپنی بکریاں لے کر آتیں اور آپؓ انہیں دودھ دوھ دیا کرتے تھے۔ جب آپ ؓ کو خلیفہ بنایا گیا تو محلے کی ایک بچی آپ ؓ سے کہنے لگی: اب تو آپؓ خلیفہ بن گئے ہیں، آپؓ ہمیں دودھ دوھ کر نہیں دیں گے۔ آپ ؓ نے ارشاد فرمایا: کیوں نہیں! اب بھی میں تمہیں دودھ دوھ کر دیا کروں گا اور خلیفہ بننے کے بعد بھی آپ ؓ ان بچیوں کو دودھ دوھ کر دیا کرتے تھے۔ (تہذیب الاسماء،ج2، ص480)

خدمت ِخلق

خدمت خلق کو آپ ؓ نے اپنا شعار بنایا۔ حضرت عمر فاروق ؓ رات کے وقت مدینہ منورہ ایک نابینا بوڑھی عورت کے گھریلو کام کاج کر دیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ بڑھیا کے گھر آئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ سارے کام پہلے ہی کوئی کر گیا تھا۔ دوسرے دن تھوڑا جلدی آئے تو بھی وہی صورتحال تھی۔ جب دو تین دن ایسا ہوا تو آپؓ کو بہت تشویش ہوئی کہ ایسا کون ہے جو مجھ سے نیکیوں میں سبقت لے جاتا ہے؟ ایک روز آپؓ دن میں ہی آکر چھپ گئے، جب رات ہوئی تو دیکھا کہ خلیفہ وقت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے اور بڑھیا کے سارے کام کر دیئے۔ ارشاد فرمایا: ابوبکر صدیق ؓ مجھ سے نیکیوں میں سبقت لے جاتے ہیں۔ (کنزالعمال: 35602)

سخاوت

اللہ رب العزت نے سیدنا ابو بکر صدیق ؓ کو دیگر اوصاف میں نمایاں مقام عطا فرمایا، وہاں سخاوت میں بھی اعلیٰ و ارفع مرتبے سے نوازا۔ آپ ؓ نے اسلام کے دامن سے وابستہ ہوتے ساتھ ہی اپنا مال راہِ خدا میں خرچ کرنا شروع کر دیا۔ آپ ؓ ایک مال دار تاجرتھے۔ جس وقت آپ ؓ نے اسلام قبول کیا آپ ؓ کے پاس چالیس ہزار درہم تھے جبکہ ہجرت کے وقت صرف پانچ ہزار درہم باقی رہ گئے تھے۔ باقی سارے پیسے آپ ؓ نے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں صرف کر دیئے۔

غزوہ تبوک کے موقع پر جب نبی کریمﷺ نے صحابہ کرامؓ کو راہ خدا میں مال پیش کرنے کا حکم دیا تو تمام صحابہ کرامؓ نے حسب توفیق اسلامی لشکر کی مالی معاونت کی۔ اس موقع پر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے جس طرح سے سخاوت و فیاضی کا مظاہرہ کیا، اس کی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی سخاوت کا واقعہ حضرت عمر فاروق ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم ﷺ نے صدقہ دینے کا حکم دیا۔ اس حکم کی تعمیل کیلئے میرے پاس کافی مال تھا۔ میں اپنا نصف مال لے کر حاضرخدمت ہوا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’اپنے گھر والوں کیلئے کیا چھوڑ آئے ہو؟‘‘ میں نے عرض کی: ’’جتنا لے آیا ہوں اتنا ہی چھوڑ آیا ہوں‘‘۔ اتنے میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ جو کچھ ان کے پاس تھا وہ سب کچھ لے کر حاضر خدمت ہوئے۔ آپﷺ نے فرمایا ’’اے ابوبکرؓ! اپنے گھر والوں کیلئے کیا چھوڑا؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ’’میں ان کیلئے اللہ تعالیٰ اور اُس کا رسول ﷺ چھوڑ آیا ہوں‘‘۔ حضرت عمر ؓ کہتے ہیں: میں نے اس دن خود سے کہا کہ میں ابوبکر صدیق ؓ سے کسی معاملے میں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا (سنن ترمذی: 3675)۔

وزیر مصطفیﷺ

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’ہر نبی کیلئے دو وزیر آسمان والوں میں سے اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوتے ہیں۔ پس آسمان والوں میں سے میرے دو وزیر جبرائیل و میکائیل علیھما السلام ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابوبکرؓ اور عمرؓ ہیں (سنن ترمذی: 3680)۔ 

وصال

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے مرض الموت کی ابتداء 7 جمادی الثانی 13 ہجری کو ہوئی۔ آپؓ کو بخار ہوا جو پندرہ دن تک رہا۔63 سال کی عمر میں 22 جمادی الثانی 13 ہجری کو آپ اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے۔ آپؓ کی نماز جنازہ حضرت سیدنا عمر فاروق ؓ نے پڑھائی اور قبر حضور اکرمﷺ کے پہلو میں تیار کی گئی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔ وہ قومیں دنیا کے افق سے غروب ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔ آیئے آج اس عظیم محسن اُمت کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کے تذکرے سے ایمان کو تازگی اور عمل کو اخلاص کی دولت ملتی ہے۔

مکتبہ عشق کا امام سیدنا ابوبکر صدیق

سیرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے جہاں ہم انہیں رفیق غار کے اعزاز سے بہرہ ور دیکھتے ہیں، وہاں بعد ازوفات رفیق مزار ہونے کی عظیم سعادت سے بھی آپ ؓ سرفراز دکھائی دیتے ہیں۔ آپؓ کی حیات مطہرہ میں کچھ خصائص ایسے نظر آتے ہیں جو پوری ملت اسلامیہ میں آپؓ کو امتیازی حیثیت بخشے ہیں۔

وہ جو صدیقؓ کہلایا میرے رسول ﷺ کا

خلیفہ اوّل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ وہ خوش قسمت ترین انسان ہیں کہ جن کے بارے میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ! ’’مجھے نبوت عطا ہوئی تو سب نے جھٹلایا مگر ابو بکر صدیقؓ نے مانا اور دوسروں سے منوایا ،جب میرے پاس کچھ نہیں رہا تو ابو بکرؓ کا مال راہِ خدا میں کام آیا۔

چالاک بھیڑ

ایک بوڑھی بھیڑ آہستہ آہستہ ایک بھیڑیے کے پاس گئی جو ایک جال میں پھنسا ہوا تھا۔

ہیرا ( ازبک لوک کہانی)

ایک کسان کو کھیت میں ہل چلاتے ہوئے ایک قیمتی ہیرا مل گیا۔ وہ سب کی نظروں سے بچا کر اسے گھر لے آیا اور اپنے گھر کی پچھلی دیوار کے ساتھ دفنا دیا۔ جب بھی اسے فرصت کے لمحے ملتے وہ زمین کھودتا ، ہیرے کو گھما گھما کے دیکھتا اور جب جی بھر جاتا تو پھر وہیں دفنا کر چلا جاتا۔

خادمِ خاص (آخری قسط )

سید نا انس رضی اللہ عنہ نے سینکڑوں احادیث بیان کی ہیں۔ آپؓ صرف وہی حدیث بیان کرتے تھے جس کے صحیح ہونے پر انہیں پختہ یقین ہوتا تھا۔