آزاد کشمیر کی سیاست،(ن) لیگ کا مشاورتی اجلاس

تحریر : محمد اسلم میر


12دسمبر کو لاہور مسلم لیگ (ن ) آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی کمیٹی کااجلاس میاں محمد نواز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر میں آئندہ عام انتخابات اورمسلم لیگ (ن )آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 آزاد جموں و کشمیر کے آئندہ انتخابات کے متعلق اعلیٰ سطحی کمیٹی کے اراکین سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام، صدر (ن) لیگ آزاد کشمیرشاہ غلام قادر، راجہ فاروق حیدر، چوہدری طارق فاروق، مشتاق احمد مہناس، ڈاکٹر نجیب نقی، بیرسٹر افتخار گیلانی اور دیگر قائدین اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں صدر مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے میاں محمد نواز شریف کو آئندہ عام انتخابات اور موجودہ سیاسی صورتِ حال پر بریفنگ دی، تنظیمی امور، انتخابی تیاریوں اور حکومتِ آزاد جموں و کشمیر کی کارکردگی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام بھی وفاقی مالیاتی وسائل سے حصہ داری کے مستحق ہیںتاکہ ترقیاتی منصوبوں، معاشی استحکام اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبوں پر کام کیا جاسکے۔میاں نواز شریف نے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف سے بات کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے پارٹی قیادت کو بتایا کہ وہ آئندہ ماہ آزاد جموں و کشمیر کا دورہ کریں گے جس میں مختلف ملاقاتیں، جلسے اور عوامی رابطہ مہم کی سرگرمیاں ہوں گی۔نواز شریف نے تنظیمی ڈھانچے کو فعال کرنے اور عوامی مسائل کے حل کی ہدایت دی۔اجلاس میں انتخابی حکمتِ عملی، ممکنہ اتحاد، امیدواروں کے پینل اور انتخابی مہم کے نکات پر غور کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) آزاد جموں و کشمیر کی قیادت نے یقین دہانی کروائی کہ جماعت آئندہ انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔

دوسری جانب گزشتہ ایک ماہ سے آزاد جموں و کشمیر میں جو سیاسی سکون نظر آرہا ہے تھا اس میں اس وقت ارتعاش پیدا ہو ا جب فارورڈ بلاک کے اراکین اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر شاہ غلام قادر کو ہٹانے کیلئے دستخطی مہم شروع کر دی۔ ابتدائی طور پر اپوزیشن لیڈر اور (ن) لیگ کے صدر شاہ غلام قادر کو ہٹانے کیلئے فارورڈ بلاک نے جموں و کشمیر پیپلزپارٹی کے واحد رکن اسمبلی حسن ابراہیم کو بطور اپوزیشن لیڈر نامزد کیا اور اس کیلئے سپیکر قانون ساز اسمبلی کو دی جانے والی درخواست میں اکثریت ظاہر کرنے کیلئے ارکان قانون ساز اسمبلی سے دستخط لینے شروع کر دیے۔ مبینہ طور پر اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کیلئے سابق وزیر اعظم چوہدری انوار الحق، اظہر صادق، انصر ابدالی، محترمہ صبیحہ صدیق، بیگم امتیاز احمد اور حسن ابراہیم نے دستخط کئے جبکہ ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری ریاض نے اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کیلئے درخواست پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ فارورڈ بلاک نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت بالخصوص سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ پہلے آپ باقی ماندہ ارکان اسمبلی سے دستخط کروا کے لائیں اس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی درخواست پر دستخط کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے آزاد جموں و کشمیر میں موجود چار ارکان اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض کے انکار کے بعد فارورڈ بلاک کی طرف سے اپوزیشن لیڈر شاہ غلام قادر کو ہٹانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ فارورڈ بلاک اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے کیلئے کیوں متحرک ہو ا؟ اور اپوزیشن لیڈر کو ہٹانے سے فارورڈبلاک یا کسی اور کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ فارورڈ بلاک بادی النظر میں الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے کو طول دینا چاہتا ہے تاکہ الیکشن جولائی 2026 ء کے بجائے مزید آگئے کئے جاسکیں، یہی خواہش حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی ہے جوالیکشن کو مزید ایک سال آگے لے جانے کے حق میں ہے تاکہ اس آزاد کشمیر میں اس کا اقتدار قائم رہ سکے۔تاہم (ن )لیگ کے صدر شاہ غلام قادر نے اپوزیشن لیڈ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر فیصل ممتاز راٹھور کو الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے مشاورت کی غرض سے خط لکھا۔ وزیر اعظم فیصل ممتاز راٹھور نے خط وصول کرتے ہی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ الیکشن کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے مشاور ت کی اور دونوں نے اتفاق کیا کہ الیکشن مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں، جس کیلئے ضروری ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے چیف الیکشن کمشنر اور سینئر ممبر الیکشن کمیشن کو تعینات کر کے الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل کی جائے۔

 اس سے قبل سابق اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی خواجہ فاروق احمد نے سابق وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی طرف سے الیکشن کمیشن کی تشکیل میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف از خود وفاقی وزارت امور آزاد جموں و کشمیر کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل بھیجا تھا۔ پینل میں چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کیلئے سابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ جسٹس ریٹائرڈ غلام مصطفی مغل، جسٹس ریٹائرڈ صداقت حسین راجہ اور سابق سیکرٹری قانون فرحت علی میر کے نام شامل کئے گئے تھے۔ وزیر اعظم فیصل ممتاز راٹھور اور اپوزیشن لیڈر شاہ غلام قادر کے درمیان بھی یہی طے پایا ہے کہ جو نام سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے پینل میں شامل کئے تھے اسی پینل کے ناموں پر مشتمل فہرست کو مشترکہ طور پر وفاقی وزارت امور کشمیر کو بھیج دیا جائے گا جسے بعد میں چیئرمین آزاد جموں وکشمیر کونسل و وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو منظوری کیلئے بھیج دیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

یہ شہر کب ٹھیک ہوگا؟

صوبائی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی نشست پر ہونے والے الیکشن میں مرحوم سراج درانی کے صاحبزادے آغا شہباز درانی نے شکار پور سے ضمنی الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

مسائل مل بیٹھ کر حل کرنا ہوں گے

پاکستان تحریک انصاف سخت مشکلات کا شکار نظرآرہی ہے۔ مالی مشکلات ہوں یا تنظیمی، ہرطرف سے قیادت کے گرد گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے۔ پارٹی کے اندرٹوٹ پھوٹ دو سال قبل شروع ہوچکی تھی، اب یہ نقطہ عروج پر پہنچتی نظرآرہی ہے۔

بلوچستان میں قیام امن، حکومت کا عزم

بلوچستان طویل عرصے سے دہشتگردی، بدامنی اور انتظامی و معاشی چیلنجز کا سامنا کرتا آ رہا ہے۔ تاہم 2025ء کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکومت اور سیکورٹی فورسز نے مربوط حکمت عملی کے تحت نمایاں اقدامات کئے جن کے اثرات زمینی سطح پر محسوس کئے جا رہے ہیں۔

گھریلو اخراجات کیسے مینیج کریں؟

مہنگائی کے اس دور میں گھریلو اخراجات کو متوازن رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ محدود آمدن میں گھر کا نظام چلانا، بچوں کی ضروریات پوری کرنا، کھانے پینے، تعلیم، صحت اور دیگر معاملات کو سنبھالنا اکثر خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔