بلوچستان میں قیام امن، حکومت کا عزم

تحریر : عرفان سعید


بلوچستان طویل عرصے سے دہشتگردی، بدامنی اور انتظامی و معاشی چیلنجز کا سامنا کرتا آ رہا ہے۔ تاہم 2025ء کے دوران صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکومت اور سیکورٹی فورسز نے مربوط حکمت عملی کے تحت نمایاں اقدامات کئے جن کے اثرات زمینی سطح پر محسوس کئے جا رہے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکر ٹری داخلہ بلو چستان حمزہ شفقات اور ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورائیہ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے بتایا کہ رواں سال بلوچستان میں دہشتگردی کے خلاف 78 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنزکئے گئے ان کارروائیوں کے نتیجے میں 707 دہشتگرد ہلاک جبکہ 202 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے۔خاران میں ایک بڑی کارروائی کے دوران تین دہشتگرد گرفتار کئے گئے جن سے تفتیش کے بعد مزید نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات نے بتایا کہ رواں سال بہتر حکمت عملی کے باعث سیکورٹی فورسز پر حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم دہشت گرد عناصر نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔

ایڈیشنل چیف سیکر ٹری داخلہ حمزہ شفقات کے مطابق رواں سال کی ایک بڑی سفارتی کامیابی امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا ہے جس سے عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو تقویت ملی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردی کروانے والے عناصر کے خلاف انٹرپول کے ذریعے کارروائیاں کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے تانے بانے بھارت اور افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں اور ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے میں ملوث عناصر کا تعلق بھی افغانستان سے تھا۔صوبائی حکومت کے مطابق وفاق کی جانب سے این ایف سی سے ہٹ کربلوچستان کو 10 ارب روپے دئیے گئے ہیں جو سیکورٹی فورسز کو مضبوط بنانے پر خرچ کئے جائیں گے۔ 

سیاسی مبصرین کے مطابق دہشتگردی کے خلاف کئے گئے آپریشنز اور ہلاک دہشتگردوں کے اعداد و شمار اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ریاستی اداروں نے سیکورٹی کے محاذ پر بھرپور دباؤ برقرار رکھا ہوا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیکورٹی فورسز پر حملوں میں کمی ایک مثبت پیش رفت ہے تاہم عام شہریوں کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کے بدلتے ہوئے حربوں کی عکاسی کرتا ہے، جس سے نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔تجزیہ نگاروں کے نزدیک بی ایل اے کو عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا پاکستان کیلئے بڑی کامیابی ہے تاہم انٹرپول کے ذریعے کارروائیوں کی کامیابی کا انحصار عالمی تعاون اور سفارتی تسلسل پر ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ وفاقی مالی معاونت اور قومی شاہراہوں کے تحفظ کے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت بلوچستان میں پائیدار امن کیلئے سنجیدہ ہے لیکن دیرپا استحکام کیلئے سیکورٹی اقدامات کو سماجی، معاشی اور سیاسی اصلاحات کے ساتھ جوڑنا ناگزیر ہے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبے کے حوالے سے ایک سوشل میڈیا چینل پر چلنے والی خبروں پر حکومتی و اپوزیشن اراکین نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ اراکین نے ان خبروں کو فیک نیوز قرار دیتے ہوئے سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے معاملے کو سنگین قرار دیتے ہوئے تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو طلب کرنے کی تجویز دی۔ اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے منتخب نمائندوں کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان پر کرپشن ثابت ہو جائے تو وہ اسمبلی سے مستعفی ہو جائیں گے۔ سپیکر بلوچستان اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ریجنل ہیڈ کو طلب کیا ہے۔

وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کابلو چستان خشک سالی کے حوالے سے کہنا تھا کہ صوبے میں خشک سالی قدرتی عوامل کا نتیجہ ہے اور حکومت پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بلوچستان میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ شدید ہیں جبکہ صوبے کا ترقیاتی بجٹ 200 ارب روپے ہے اور مسائل اس سے کہیں زیادہ ہیں۔امن و امان پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے اور آئندہ سال صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 700 سے زائد دہشت گردوں کا مارا جانا ریاستی رٹ کے قیام کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے۔بلدیاتی انتخابات کے متعلق انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت انتخابات کرانا زیادہ مؤثر ہوگاجبکہ نئے صوبوں کے قیام پر قومی سطح پر اتفاقِ رائے کو ضروری قرار دیا۔دوسری جانب سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو ہٹانے یا رکھنے کا اختیار اپوزیشن کے پاس نہ ہونا صوبائی خودمختاری پر سوالیہ نشان ہے۔ ان کے مطابق اگر منتخب نمائندے محض نمائشی کردار تک محدود ہوں تو جمہوریت کا مفہوم کمزور پڑ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم اگر عوامی مفاد کے بجائے وقتی مفادات کیلئے کی جائیں تو وہ ریاست کو اندر سے کمزور کر دیتی ہیں۔

وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے ہائیڈروپونکس منصوبے کی منظوری دی گئی جو ابتدائی طور پر صوبے کے دس اضلاع میں شروع ہوگا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کم پانی میں زیادہ پیداوار جیسے جدید زرعی طریقے بلوچستان کیلئے نہایت موزوں ہیں۔اجلاس کے دوران آبپاشی اور ڈیمز منصوبوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ گوادر میں زیر تعمیر ڈیمز کو صرف آبنوشی کیلئے استعمال کیا جائے اور منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آبپاشی اور ڈیمز کے منصوبے بلوچستان کے زرعی مستقبل اور پائیدار ترقی کے ضامن ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بلوچستان میں امن و امان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور ریاستی رٹ مضبوط ہوئی ہے تاہم پائیدار امن کیلئے ضروری ہے کہ سیکورٹی اقدامات کے ساتھ ساتھ ترقی، شفاف طرز حکمرانی، معاشی مواقع اور عوامی اعتماد کی بحالی کو بھی یکساں اہمیت دی جائے یہی وہ راستہ ہے جو بلوچستان کو دیرپا استحکام اور خوشحالی کی جانب لے جا سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

فیض حمید کی سزا،بعد کا منظر نامہ

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا سنا دی گئی ہے جو کئی حلقوں کیلئے ایک واضح پیغام ہے۔ ریاست ملک میں عدم استحکام پھیلانے والے عناصر کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کر چکی ہے۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے امکانات

چیف الیکشن کمشنر کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے،لیکن حکومتِ پنجاب نے10 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔ پنجاب حکومت نے انتخابی بندوبست کرنا ہے جبکہ شیڈول کا اعلان الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

یہ شہر کب ٹھیک ہوگا؟

صوبائی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی نشست پر ہونے والے الیکشن میں مرحوم سراج درانی کے صاحبزادے آغا شہباز درانی نے شکار پور سے ضمنی الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

مسائل مل بیٹھ کر حل کرنا ہوں گے

پاکستان تحریک انصاف سخت مشکلات کا شکار نظرآرہی ہے۔ مالی مشکلات ہوں یا تنظیمی، ہرطرف سے قیادت کے گرد گھیرا تنگ ہوتا نظر آرہا ہے۔ پارٹی کے اندرٹوٹ پھوٹ دو سال قبل شروع ہوچکی تھی، اب یہ نقطہ عروج پر پہنچتی نظرآرہی ہے۔

آزاد کشمیر کی سیاست،(ن) لیگ کا مشاورتی اجلاس

12دسمبر کو لاہور مسلم لیگ (ن ) آزاد جموں و کشمیر کی سیاسی کمیٹی کااجلاس میاں محمد نواز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر میں آئندہ عام انتخابات اورمسلم لیگ (ن )آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

گھریلو اخراجات کیسے مینیج کریں؟

مہنگائی کے اس دور میں گھریلو اخراجات کو متوازن رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ محدود آمدن میں گھر کا نظام چلانا، بچوں کی ضروریات پوری کرنا، کھانے پینے، تعلیم، صحت اور دیگر معاملات کو سنبھالنا اکثر خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔