ناہید اختر…دل کے تاروں کو چھونے والی آواز وہ 70ء کی دہائی میں بہت مقبول پلے بیک گلوکارہ تھیں‘ شاندار نغمات گائے
پاکستانی فلمی صنعت کے قیام کے بعد جن گلوکارائوں نے شاندار پلے بیک گائیکی کا مظاہرہ کر کے سب کو حیران کیا ان میں میڈم نور جہاں اور زبیدہ خانم کے نام سرفہرست ہیں۔ بعد میں مالا، نسیم بیگم، رونا لیلیٰ اور نیّرہ نور نے بھی اردو اور پنجابی زبان میں بہت اچھے نغمات گائے جنہیں آج تک یاد کیا جاتاہے۔ 70ء کے اوائل میں ایک نئی گلوکارہ نے پلے بیک گائیکی کا آغاز کیا اور بہت کم عرصے میں زبردست مقبولیت حاصل کر لی۔ ان کا نام ہے ناہید اختر۔26ستمبر1956ء کو پیدا ہونے والی ناہید اختر کی تین بہنیں اور چار بھائی ہیں۔ ناہید اختر کی گائیکی کے بہت سے رنگ ہیں۔ انہوں نے پاپ گیت بھی گائے‘ غزلیں بھی گائیں‘ لوک پنجابی گیت اور قوالیاں بھی گائیں۔ پھر اپنی تیکھی آواز کی وجہ سے وہ بہت مقبول ہوئیں۔ وہ شوخ گیت بھی گاتی تھیں اور المیہ گیت گانے میں بھی ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اس کے علاوہ ان کی یہ خوبی بھی بڑی زبردست تھی کہ وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں کیلئے گاتی تھیں۔ ان کی یہ خوش بختی تھی کہ انہیں پاکستان کے بہترین سنگیت کار ملے جنہوں نے ان کی آواز میں انتہائی خوبصورت گیت تخلیق کیے۔ ایم اشرف‘ اے حمید‘ ناشاد‘ کمال احمد‘ نثار بزمی‘ خلیل احمد‘ تصدق حسین‘ نذیر علی‘ ماسٹر رفیق علی‘ ماسٹر عنایت حسین‘ بخشی وزیر اور طافو جیسے باکمال موسیقاروں نے ان سے بڑے دلکش گیت گوائے جو اب بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ اس ذہین گلوکارہ نے بہت جلد اپنا ایک الگ مقام بنا لیا۔ بہت سے لوگ حیران تھے کہ ناہید اختر نے آخراتنی جلدی کیسے یہ مقام حاصل کر لیا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہ قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال تھیں۔ انہیں شہرت حاصل کرنے کیلئے کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ وہ جو کہتے ہیں کہ ’’نہیں محتاج زیور کا جسے خوبی خدا نے دی‘‘ کے مصداق وہ اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنا پر ترقی کی منازل طے کرتی رہیں۔ناہید اختر نے بڑے شاندار گانے گائے۔ خاص طور پر اے نیر اور رجب علی کے ساتھ گائے ہوئے ان کے دو گانے بہت مقبول ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایم اشرف وہ موسیقار تھے جن کی فلموں میں انہوں نے سب سے زیادہ گیت گائے۔ کچھ کا کہنا ہے کہ پلے بیک گائیکی میں ایم اشرف نے ان کی بڑی مدد کی اور وہ ناہید اختر کیلئے استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ ایم اشرف کی موسیقی میں ناہید اختر نے جو گیت گائے انہیں لازوال شہرت حاصل ہوئی۔ ان میں طربیہ اور المیہ دونوں قسم کے گیت شامل تھے۔ ایم اشرف کی جن فلموں میں ناہید اختر نے اپنی آواز کا جادو جگایا ان میں ’’ننھا فرشتہ‘ پھول میرے گلشن کا‘ شمع‘ زنجیر‘ اناڑی‘ دلربا‘ جب جب پھول کھلے‘ بے مثال‘ آرزو‘ صورت اور سیرت‘ نوکر‘ محبت زندگی ہے‘ پھول اور شعلے‘ دیکھا جائے گا‘ گونج اٹھی شہنائی‘ شبانہ‘ انسان اور فرشتہ‘ شمع محبت‘ اف یہ بیویاں‘ بیٹی‘ محبت ایک کہانی‘ درد‘ سسرال‘ اپنے ہوئے پرائے‘ پلے بوائے‘ ابھی تو میں جوان ہوں‘ آگ اور زندگی اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔ ان فلموں کیلئے گائے ہوئے ناہید اختر کے کئی گیت سپرہٹ ثابت ہوئے جو مندرجہ ذیل ہیں۔1-تو ہی بتا پگلی پون (پھول میرے گلشن کا)2- کسی مہرباں نے آ کے (شمع)3- بادامی نینوں والے (زنجیر)4- ترستا ہے یہ دل (آرزو)5- تت تورو تورو تارا تارا (محبت زندگی ہے)6- پیار کبھی کرنا نہ کم (دیکھا جائے گا)7- زندہ رہیں تو کیا ہے (خریدار)8- تیرے بنا دنیا میں (شبانہ)9- تیرا میرا کوئی نہ کوئی (پلے بوائے)10- تجھے پیار کرتے کرتے (میرا نام محبت ہے)ایم اشرف کے علاوہ ناہید اختر نے جن دوسرے سنگیت کاروں کے ساتھ کام کیا اور ان کی موسیقی میں جو گیت مقبول ہوئے ان کا ذکر بھی ذیل میں کیا جا رہا ہے۔1- دل دھڑکے ہائے اللہ2- ایسی چال میں چلوں3- اللہ ہی اللہ کیا کرو4- تیری خوشی کیلئے تیرا پیار چھوڑ چلے5- تمام عمر تجھے زندگی کا پیار ملے6- تھا یقیں کہ آئے گی یہ راتاں کبھی7- جس طرف آنکھ اٹھائوںاب ہم ناہید اختر کے ان پنجابی گیتوں کا ذکر کریں گے جنہوں نے ایک زمانے میں ہر طرف دھوم مچا دی تھی۔1- دل تینوں دے کے (کھلی کچہری)2- کنڈلاں دے والاں والیا (غیرت)3- ماہی میرے نال اے (نشان)4- میرا ڈگ مگ ڈولے (اندھا قانون)5- وے جا دل ضد نہ کر (چن پنجاب دا)6- ونگاں لال پیلیاں (چوڑیاں)7- میرا یار بڑا (شاہ زمان)ناہید اختر نے غزلیں بھی گائیں اور ان کی درج ذیل دو غزلوں کا بڑا تذکرہ کیا جاتا ہے۔1- ہم سے الفت کے تقاضے نبھائے نہ گئے2- زندہ رہیں تو کیا ہےناہید اختر نے کئی ٹی وی پروگرام بھی کیے جن میں ’’لوک تماشا‘ سخن ور‘ سنگت‘ سر سنگیت‘ سخن فہم‘ میری پسند اور رم جھم‘‘ شامل ہیں۔اس بے مثل گلوکارہ کو تین بار نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہیں کئی دیگر ایوارڈ بھی دئیے گئے۔ ان سب کے علاوہ ناہید اختر ’’پرائڈ آف پرفارمنس‘‘ اور ’’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘‘ بھی حاصل کر چکی ہیں۔ ناہید اختر نے کئی برس پہلے گلوکاری ترک کر دی اور ساری توجہ گھریلو امور کی طرف مبذول کر دی۔ حال ہی میں ان کے شوہر آصف علی پوتا کا انتقال ہو گیا۔ ایک شاندار گلوکارہ کی حیثیت سے انہوں نے جو خدمات سرانجام دیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔