سوشل میڈیاکا انسانی تعلقات پر اثر
اس بات میں شک نہیں کہ آج سوشل میڈیا کا استعمال ضرورت بن چکا ہے۔بچے ہوں ،بوڑھے ہوں یا جوان ہر عمر کے لوگ کمیونیکیشن کے لیے، اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ، معلومات میں ا ضافہ کے لیے ،تفریح کے لیے، سیاسی یا مذہبی لگائو ظاہر کرنے کے لیے یا بزنس کی پروموشن کیلئے اسے استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے منفی استعمال میں بھی تیزی سے اضافہ ہو ا ہے۔ اس لیے اس حوالے سے بہت احتیاط کی بھی ضرورت ہے۔ ضروری نہیں کہ جو معلومات سوشل میڈیا پر کو ئی فرد اپنی ظاہر کرتا ہے وہ درست بھی ہوں۔ بہرحال سوشل میڈیا کے اس بڑھتے ہوئے استعمال سے زندگی کے ایک اور پہلو پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور وہ ہے ـآپس کے تعلقات۔ رشتہ داروں ، تعلق داروں، دوست و احباب اور کولیگز میں اس کا بہت استعمال کیا جاتا ہے اور نہ صرف استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اس کی اہمیت بھی بڑھتی جارہی ہے۔ اگر آپ اپنے کسی دوست کی پوسٹ کو اگنور کرتے ہیں یا کسی مصروفیت کی وجہ سے اس کے واٹس ایپ پیغام کو دیکھ نہیں پاتے تو آپ کا دوست اس بات کو بہت محسوس کرتا ہے۔ بعض مرتبہ نہ صرف محسوس کرتا ہے بلکہ ناراض بھی ہو جاتا ہے جو کہ مناسب عمل نہیں ہے۔ اس لیے کہ اُس کے سامنے تصویر کا ایک رخ ہے اور وہ صرف واٹس ایپ کے ٹِک کے بلیو ہونے کا انتظار کررہا ہو تا ہے جو کہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دوست نے آپ کا میسج دیکھ لیا ہے۔ اسی طرح اگر وہ دیکھ کر بھی رپلائی نہیں کرتا تو آپ ناراض ہو تے ہیں اور اگر وہ میسج ہی نہیں دیکھتا تو بھی آپ ناراض ہوتے ہیں جبکہ ممکن ہے آپ کا دوست کسی کام میں مصروف ہو یا لاپروائی میں اس کا ہاتھ لگ گیا ہو یا پھر کسی بچے نے کلک کر دیا ہو اور آپ کا دوست اس بات سے بے خبر ہو جبکہ آپ خواہ مخوا ہ بدگمان ہو رہے ہوں۔ ایک دفعہ مجھے کسی عزیز کی عیادت کرنے ہسپتال جانے کا اتفاق ہوا تو دو نرسز اپنے کام کو جاری رکھتے ہوئے آپس میں باآواز بات چیت کررہی تھیں۔ ایک نرس اس بات پہ دکھ کا اظہارکر رہی تھی کہ میری فلا ں دوست نے میری پوسٹ کو ’’لائیک‘‘ نہیںکیا لہٰذا اب میں اس سے بات چیت نہیں کروں گی ۔دوسری طرف اگر آپ اپنے رشتہ داروں یا دوستوں میں سے بعض کو ایڈ کریں اور بعض کو نہ کریں تو اس پر بھی ناراضگی اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے جبکہ اسکی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ممکن ہے آپ اس لیے کسی کو ایڈ نہ کر رہے ہو ں کہ آپ کا اپنے دوست کے سیاسی یا مذہبی نظریات یا خیالات سے اختلاف ہو اور آپ کی پوسٹ دیکھنے سے وہ آپ سے ناراض ہو سکتا ہو یا آپ اس کی دل آزاری نہ کرنا چاہتے ہوں۔ اگر آپ اسے ایڈ نہ کریں تو وہ آپ سے ناراض ہو جاتا ہے اور دل میں آپ سے بدگمان ہو جاتا ہے۔ اور اگر کریں تو بھی اس کا امکان ہوتا ہے۔ صرف اس معمولی سی وجہ سے دلوں میں دوریاں اور نفرتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔یہ باتیں اب بہت عام ہو تی جارہی ہیں ہر شخص فیس بک ، ٹویٹر، واٹس ایپ کے معاملات کو محبت اور نفرت کا پیمانہ سمجھنے لگا ہے اور آپس کے تعلقات میں اسے بہت اہمیت دیتا ہے جو کہ قطعاً درست عمل نہیں ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم صرف اس ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھائیں نہ کہ اسے اپنی زندگی میں انسانوں سے بڑھ کر مقام دیں۔٭…٭…٭