ام الامراض سے چھٹکارا
کہا جاتا ہے کہ قبض ام الامراض یعنی بیماریوں کی ماں ہے۔ اس کی وجہ سے بھوک سے لے کر نیند کے اوقات تک ہر چیز متاثر ہوتی ہے اور آج کل فاسٹ فوڈز کے دور میں یہ ایک عالم گیر بیماری بن گئی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بذات خودکوئی خطرناک بیماری نہیں، مگر یہ کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتی ہے، جن میں اپینڈی سائٹس، جوڑوں کا درد، گھٹیا، ہائی بلڈ پریشر، موتیا اور کینسر وغیرہ شامل ہیں۔ قبض کا مرض عموماً گرمی کے موسم میں زیادہ ہوتا ہے، جس سے ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ قبض غذا میں رقیق مادوں کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے، کیونکہ پانی بڑی آنت میں دوسرے مصارف کے لیے جذب ہو جاتا ہے۔ قبض کی چند وجوہات میں غذا میں فاضل اجزا کی کمی، بے وقت کھانا اور پھلوں اور سبزیوں کا کم استعمال شامل ہیں۔ اس لیے غذا میں پھلوں، سبزیوں اور میوہ جات کی مقدار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ ان سے کافی ریشہ حاصل ہوتا ہے۔ آنتوں کے عضلات کی سست حرکت سے بھی کوئی شخص قبض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ وٹامن بی کمپلیکس کی کمی بتائی جاتی ہے اور عموماً اس وٹامن کے زیادہ استعمال سے کچھ عرصے میں یہ شکایت رفع ہو جاتی ہے۔ یورپ اور امریکا میں بیشتر افراد بیکریوں، ریستورانوں اور سپر سٹوروں وغیرہ سے تیار شدہ غذا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا سبزیوں ترکاریوں کا استعمال کم ہے، اس لیے وہاں قبض کا مسئلہ عام ہے۔ اب مغرب میں قدرتی غذاؤں کی افادیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ہاں چوکر اور ریشے والے آٹے کی روٹی کا کم استعمال، بن، کباب، طرح طرح کی چاٹ اور سبزیوں اور پانی کا کم استعمال بھی اس کے اہم اسباب ہیں۔ قبض دور کرنے کے لیے زیادہ تر لوگ قبض کشا ادویات استعمال کرتے ہیں لیکن بعض ادویہ سے قبض دائمی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ قبض کشا ادویات کو مطلوبہ مقدار سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ان دواؤں کا زیادہ استعمال جسم کو ان کا عادی بنا دیتا ہے۔ قبض دور کرنے میں مندرجہ ذیل طریقے مفید پائے گئے ہیں۔ زیادہ ریشے والی غذاؤں کا استعمال سب سے اہم طریقہ علاج ہے۔ اناج کے دانوں، دالوں، پالک کا ساگ، پتوں والی سبزیاں، پھلیوں اور پودوں کی کونپلوں میں زیادہ ریشے ہوتے ہیں۔ ریشے والے اناج بہت مفید ہیں، ان میں بھوسی کے سیلولوز (نشاستہ دار مادہ) ہوتے ہیں اور جنہیں توڑا نہیں جا سکتا، جس طرح پھلوں اور سبزیوں کے سیلولوز ٹوٹ جاتے ہیں، پھر ریشے آنتوں کی نالیوں میں رکے ہوئے مواد کو بھی صاف کر دیتے ہیں۔ کھجور، انجیر اور خوبانی میں زیادہ ریشہ ہوتا ہے۔ انجیر کے چھوٹے چھوٹے بیج بھی آنتوں میں حرکت کے لیے مفید ہیں۔ خشک کھجور، چھوہارے اور انجیر زیادہ فائدہ مند ہیں لیکن انہیں استعمال سے پہلے رات کو پانی میں بھگو دیا جائے۔ پکے ہوئے سیب قبض اور ڈائریا دونوں کے لیے مفید ہیں۔ کیونکہ پک جانے سے ان کے سیلولوز نرم ہو جاتے ہیں۔ چقندر بھی سیلولوز کی زائد مقدار کی وجہ سے قبض کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کی سبزی یا سوپ رات کے وقت استعمال کیا جائے تو فائدہ دیتا ہے۔ روزانہ کم از کم سات، آٹھ گلاس پانی پینا چاہیے، زیادہ پانی پینے سے آنتوں کے عمل میں تحریک پیدا ہوتی ہے، صبح اٹھتے ہی ایک گلاس نیم گرم پانی میں ایک لیموں نچوڑ کر پیا جائے تو پیٹ میں کافی رقیقی شے پہنچنے سے بھی قبض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ تھوڑا سا پالک کا عرق ملانے سے اس کا اثر مزید تیز ہو جاتا ہے۔ قبض کی صورت میں تھوڑا تھوڑا کھانا کئی بار کھانا چاہیے تاکہ نظام ہضم پھول نہ جائے۔ کچھ لوگوں کو دودھ سے قبض ہو جاتا ہے اور کچھ لوگوں کو اس سے ڈائریا بھی لاحق ہو جاتا ہے لہٰذا ایسے افراد کے لیے دودھ سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے۔ قبض کی صورت میں ایسی غذا استعمال کرنے کو کہا جاتا ہے جس میں وٹامن بی اور قدرتی ریشہ یا فائبر ضرورت کے مطابق موجود ہوں۔ ان میں موجود امینو ایسڈ آنتوں کی حرکت بحال کرتے ہیں۔ غذا میں شکر کا استعمال زیادہ نہ ہو کیونکہ شکر وٹامن بی کی پیداوار میں رکاوٹ بنتی ہے۔ انڈے، گوشت وغیرہ سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ روٹی اور بسکٹس سے بھی قبض ہو سکتا ہے۔ ہاں! اگر ہو سکتے تو فائبر والے بسکٹ استعمال کریں۔ قبض کو ام الامراض اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سے امراض دیکھتے ہیں دیکھتے جسم میں بسیرا کر لیتے ہیں لہٰذا معالج کے مشورے سے جو بھی علاج مناسب ہو، فوراً شروع کر دینا چاہیے۔ قبض سے نجات کے لیے کئی ورزشیں بھی مفید ثابت ہوتی ہیں۔