دنیا بھر میں رمضان کیسے منایا جائے گا؟ دنیا بھر میں 1.80 ارب کے قریب مسلمان اس مقدس مہینے کا استقبال کر رہے ہیں
دنیا بھر میں رمضان المبارک کی خوشیوں کاآغاز ہوچکا ہے۔ دنیا بھر میں1.80ارب کے قریب مسلمان اس مقدس مہینے کے فیوض و برکات سے فیضاب ہورہے ہیں، یہ مہینہ عبادات، صدقات و خیرات کا مہینہ ہے۔حقوق اللہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی کوتاہیوں سے بھی نجات پانے کا مہینہ ہے۔اس مہینے میں لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے کے مواقع بھی زیادہ ملتے ہیں۔وہ اپنے بچھڑے ہوئے پیاروں کی قبروں پر ان کی رحمت کے لئے دعائیں مانگتے ہیں۔ اور رحمت خدا وندی کے لئے صدقہ و خیرات کو بھی بڑھا دیتے ہیں۔اس بار عالمی میڈیا میں '' فدیہ‘‘کا لفظ بھی ہماری پہچان بن کر ابھرا ہے۔غیر ملکیوں کا کہنا ہے کہ ''مسلمان غریبوں کی مالی اور غذائی امداد میں بھی پیش پیش ہیں‘‘۔
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی کئی ممالک نے کام کرنے کے شیڈول بدل ڈالے ہیں،متحدہ عرب امارات سمیت کئی خلیجی ممالک میں دفاتر میں کام کا دورانیہ دو گھنٹے کم کر دیا گیا ہے۔ٹرانسپورٹ (بسوں اور کشتیوں سمیت )کے شیڈول میں تبدیلی کے علاوہ تراویح کے اوقات میں پارکنگ فیس بھی ختم کر دی گئی ہے۔شارجہ اور امارات کے حکمرانوں نے بالاترتیب 206اور 439قیدیوں کی سزائیں معاف کر دی ہیں۔بعض اسلامی ممالک میں غیر ملکیوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ واحترام رمضان کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پبلک مقامات پر کھانے پینے اور کاروں یا گھروں میں موسیقی چلانے سے گریز کریں۔امارات میں حکم جاری کیاگیا ہے کہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اگر زیادہ لوگوں کو افطاری دی گئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گاحتیٰ کہ دفاتر کے اندر اور وڈیو میٹنگزکے دوران بھی کھانے سے روک دیا گیا ہے۔ روزہ داروں اور بے روزہ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آپس میں بحث کرنے سے بھی گریز کریں، ورنہ قانون حرکت میں آئے گا۔حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ رمضان عبادت کا مہینہ ہے، لہٰذا ادارے اور افراد مسلمانوں کا خیال رکھتے ہوئے انہیں عبادت کا موقع دیں۔غیر مسلم کی سربراہی میں چلنے والے اداروں کو افطاری کے دوران اجلاس منعقد کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ایک اسلامی ملک کی حکومت نے کیا زبردست تجویز پیش کی ہے، کہا ہے کہ '' اگرآپ سمجھتے ہیں کہ ایک دوسرے کا خیال کا کام کرنا اس کا خیال رکھنے کے مترادف ہے تو پلیز ایسا بھی کیجئے اور روزہ داروں کا ورک لوڈ اٹھایئے‘‘۔
نیکی کے اس عمل میں غیر اسلامی ممالک کے ادارے بھی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صحت عامہ کے برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز نے جہاں مسلمانوں کو رمضان کی مبارک بادد ی ہے وہیں اس ادارے نے ہیلتھ ٹپس سے بھی آگاہ کیا ہے ، ادارے نے اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا ہے ''گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی رمضان المبارک کورونا وائرس کے دور میں ہی آ رہا ہے،لہٰذاہم سب کو مزید احتیاط کی ضرورت ہے، ہم بھی ہر طرح سے مدد کیلئے چوکس رہیں گے‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ''کورونا ہونے یااس کی علامتوں کی صورت میں فوری طورپرمتعلقہ اداروں اور دینی شخصیات سے رابطہ قائم کیا جائے اور ضروری احتیاطیں عمل میں لائی جائیں‘‘۔
مجھے امریکہ اور برطانیہ میں آتشزدگی پر قابو پانے کا کام کرنے والے بعض اداروں کی ایک بات بہت ہی اچھی لگی۔ انہوں نے سحری کی تیاری کے دوران کسی بھی قسم کی آتشزدگی یا حادثے سے بچنے کے لئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔جیسا کہ لنکا شائر کے فائر اینڈ سکیو آپریشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بھی کہا ہے کہ ''سب سے پہلے ہماری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں،اور آپ دبائو نہ لیجئے کسی بھی خطرے کی صورت میں ہم مدد کو حاضر ہیں۔ تھکن کسی حادثے کا باعث بھی بن سکتی ہے، اس صورت میں ہم سے رابطہ کیجئے۔‘‘
مقامی اداروں نے مسلمانو ں کے نام خصوصی مراسلوں میں یقین دلایا ہے کہ '' یہ اچھی بات ہے کہ روزہ دار رات کے وقت سحری تیار کریں گے۔ لیکن وہ فکر نہ کریں ،وہ اکیلے نہیں ہوں گے، رات کو ہم بھی جاگ رہے ہوں گے ،(اللہ نہ کرے) لیکن کسی بھی حادثے یا آتشزدگی کی صورت میں ہمیں ضرور مطلع کیجئے گا ،ہم آپ کی مد دکو حاضر رہیں گے۔ہم نے آپ کی ضروریات کے پیش نظر اپنے ڈیوٹی ٹائم بدل لئے ہیں‘‘۔ جبکہ متعدد عالمی کاروباری کمپنیوں نے مسلمانوں کے لئے ہلا ل فوڈکے پیکج جاری کئے ہیں ، جن میں ہفتے بھر کی ضروریات کا سامان کچھ کم قیمت پر بھی مل سکتا ہے۔مرغی کا گوشت ہمارے ہاں تو بکرے کے گوشت کی طرح مہنگا ہوتا جا رہا ہے ابھی قیمت کافی کم ہے لیکن اگرروک ٹوک کا یہی عالم رہا (یعنی کوئی روک ٹوک نہ رہی ) تو مرغی خود اڑ سکے یا نہ اڑ سکے ،اس کی قیمت ضرور اڑان بھرتی رہے گی۔ لیکن ایک بڑی امریکی کمپنی نے رمضان پیکج میں اپنی قیمتیں خاصی گرا دی ہیں۔ پاکستان میں گرانی کرنے والوں کو اگر کچھ عقل آ گئی تو شائد یہاں بھی قیمتیں کم ہو جائیںویسے اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
سی بی سی نیوز میں کشمالا فدا نے کینیڈا میں اسلام اور رمضان میں دینی گہما گہمی پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، وہ لکھتی ہیں کہ ''کینیڈا میں مسلمانوں نے رمضان کا چاند دیکھتے ہی ہرے پتوں اور سنہرے ستاروں کی مدد سے ہلا ل بنا لیا ہے،کینیڈین بچے گھروں میں رمضان کی آمد کا چاند بنا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ سنسرین کے دو بیٹوں نے کئی دنوں کی محنت کے بعد رمضان کی آمد سے پہلے ہی ہلال کو مکمل کر لیا تھا، کینیڈا میں اکثر مسلمان رمضان کی آمد سے پہلے ہی اپنے اپنے گھروں کو اندر یا باہر سے سجا لیتے ہیں ‘‘۔ ہرے رنگ میں پاکستانی جھنڈے سے محبت جھلکتی ہے۔ اپنے پیارے پاکستان کی یاد کسی ایک لمحے کیلئے بھی ان کے دلوں سے نہیں نکلی۔ گزشتہ برس کی طرح اس مرتبہ بھی کینیڈا میں اس رمضان کی رونق نظر نہیں آئے گی۔البتہ مساجد میں رونق رہے گی ۔ کورونا ایس او پیز کے ساتھ حکومت نے مساجد کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ '' مساجد اللہ کا گھر ہیں، وہاں ہمیں ایک دوسرے سے ملنے جلنے کا موقع بھی ملے گا اس طرح مساجد باہمی روابط بڑھانے اور سماجی میل ملاپ کا بھی ذریعہ ہیں،وہاں ہمیں ایک دوسرے کے غم و خوشی سے آگاہی ملتی ہے جس سے ہمیں بھی ان کے ساتھ شریک ہونے کا موقع ملتا ہے۔ مساجد اسلامی معاشرے میں روح کی طرح ہیں۔
اب ملائیشیا چلتے ہیں۔ٹی این الگیش کے مضمون سے معلوم ہوا کہ رمضان بازار صرف ہمارے ملک ہی کی پہچان نہیں ہیں ، بلکہ یہ ملائیشیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں بھی خصوصی طور پر لگائے جاتے ہیں۔وہاں ان کا مقصد تازہ اور تمام اہم اشیاء کا ایک جگہ ہی مہیا کرنا ہے۔ ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں 65اور پاہانگ (Pahang) میں خوبصورتی سے سجائے گئے 30رمضان بازاروں کی لمبی قطاریں نظر آتی ہیں۔دیگر شہروں میں بھی رمضان بازار لگائے جا رہے ہیں۔جہاں کورونا ایس او پیز کی پابندی لازمی ہے۔ یہاں ایس او پیز کی پابندی کرانے کے لئے تاجروں سے کہا گیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں ان کابزنس لائسنس ہی منسوخ کر دیا جائے گا۔اسی لئے سب ڈرے ہوئے ہیں۔تاہم ان بازاروں کی انتظامیہ نے عوام کو انٹرنیٹ پر بھی خریداری کی سہولت مہیا کی ہے۔سٹیٹ ہائوسنگ و لوکل گورنمنٹ کمیٹی کے چیئرمین داتوک عبدالرحیم نے کہا کہ ''خلاف ورزی کرنے والے کو دوسرا موقع نہیں ملے گا‘‘۔چھ فٹ کا فاصلہ رکھنے کے لئے دو خریداروں کے درمیان پلاسٹک کی بنی ہوئی خصوصی رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ہیں۔
کورونا وائرس میں گھری ہوئی دنیا میں مسلمان اس رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بعد سب سے زیادہ اہمیت '' خد مت خلق‘‘ کو دے رہے ہیں ۔امریکہ ، کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، فرانس،افریقی ممالک سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں نے غرباء کی بلا امتیاز مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔''فاکس40.کام‘‘ نے خبر دی ہے کہ رمضان المبارک میں لوگ اپنے محدود سے اکائونٹس کوعوامی خدمت کیلئے بھرپور طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس مرتبہ دوسرے خطوں کے ساتھ ساتھ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سب سے اہم شہر سکرامنٹو میں بھی مسلمان غیر مسلموں کی امداد میں پیش پیش ہیں۔ وہاں نوجوان ''سروس آف گاڈ‘‘ (خدا کے نام پر خدمت ) والا مخصوص لباس زیب تن کرتے ہوئے لوگوں میں ہزاروں غذائی پیکٹ تقسیم کرتے ہیں‘‘۔ یہ نوجوان آتے ہیں اور ضرورت مندوں میں پیکٹ تقسیم کرنے کے بعد چپ چاپ نکل جاتے ہیں‘‘۔
ایک اور جریدے نے لکھا کہ '' اس مرتبہ مسلمانوں نے اس ماہ مبارک میں خود لوگوں کی خدمت کی صورت میں کورونا سے ایڈجسٹ کر لیا ہے۔چونکہ اس مہینے میں مسلمان زکوٰۃ اور صدقات کی صورت میں مقدور بھر سرمایہ خرچ کرتے ہیں لہٰذا ہمیں بہت سے مقامات پر ان کی امدادی سرگرمیاں نظر آ رہی ہیں‘‘۔ایک مضمون نگار نے اسی حوالے سے گزشتہ برس بھی لکھا تھا کہ
Members of the Muslim Community adjust traditions while helping the needy during holy month
سنگاپور میں بھی مسلمانوں نے غریبوں کی امداد کے فنڈز بڑھا دیئے ہیں۔ سنگاپور میں مادام ربیہ حامد نے دوسری خواتین کے ساتھ مل کر دس سال قبل مفت کھانوں کی فراہمی کا عمل شروع کیا تھا،اب یہ وہاں یہ ایک توانا نظام کی صورت میں دنیا کے سامنے ہے۔ اس تنظیم کے زیر اہتمام علاقے کے ممبر پارلیمنٹ مرالی پلائی نے رمضان کے وائوچرز تقسیم کرتے ہوئے سب کو رمضان کی مبارک باد بھی دی۔آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور ترکی سمیت دیگر ممالک میں بھی مسلمانوں نے گروپ کی شکل میں امداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
برطانیہ میں روزہ داروں کے لئے ''طبی گائیڈ‘‘ کا اجراء
برطانیہ میں طبی ماہرین نے روزہ داروں کے لئے ''طبی گائیڈ‘‘ بھی جاری کر دی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ '' دانش مندی کا تقاضاء ہے کہ سحری میں بہت زیادہ کھانے کی توانائی سے بھرپور غذائوں کا انتخاب کیا جائے، تاکہ دن بھر کے روزے کے بعد توانائی کی کوئی کمی نہ ہو ۔ کومپلیکس کاربو ہائیڈریٹس زیادہ مقدار میں کھانے سے انرجی کا خراج دھیرے دھیرے ہو گاجس سے توانائی دن بھر بحال رہے گی۔اس ضمن میں اجناس اور بیجوں والی غذائوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ گندم، باسمتی رائس، جو، دلیہ، مکئی، باجرا،پھلیاں اور مصور کی دال۔فائبر سے بھرپور غذائیں بھی آہستہ آہستہ ہضم ہوتی ہیں،سحری میں ان کا استعمال بھی مفید رہے گا۔ان غذائوں میں چوکر، اجناس اور تمام پھل شامل ہیں۔ بہت زیادہ پراسیسڈ کئے گئے فوڈ اور چینی والی غذائوں سے بچنے کی تجویز بھی اچھی ہے۔ سحری کھانا بہتر رہتا ہے اسے ترک نہیں کرنا چاہئے ۔البتہ سحری میں نشاستہ سے بھرپور غذائیں کھانے سے صحت بہتر رہے گی۔جیسا کہ دودھ، چپاتی، آلو،ابلے چاول، پاستاوغیرہ۔چائے اور کافی سے گریز کرنابہتر ہے کیونکہ کیفین سے جسم میں پانی کی کمی کے باعث ڈی ہائیڈریشن کا اندیشہ پیدا ہو سکتا ہے۔