31مئی تمباکو نوشی سے نجات کا عالمی دن
صحت مند زندگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کے لیے سب سے قیمتی تحفہ ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے۔ یہ ایک فطری جذبہ بھی ہے۔ کوئی بھی انسان جانتے بوجھتے اپنی صحت سے غافل نہیں رہ سکتا لیکن اس کے باوجود بھی اس دنیا میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو جانتے بوجھتے اپنی زندگی کو سگریٹ کے دھوئیں میں اڑا دیتے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق سگریٹ نوشی ایسی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے جنہیں تھوڑی سی احتیاط کے ساتھ روکا جا سکتا ہے۔ وکی پیڈیا کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب دس کروڈ افراد تمباکونوشی کی عادت میں مبتلا ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت سگریٹ نوشی ہر دس بالغ افراد میں سے ایک کی ہلاکت کا سبب ہے۔ یعنی ہر سال تقریباً پانچ ملین لوگ سگریٹ نوشی کے باعث اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ اگر حالات اسی طرح رہے تو 25برسوں میں یہ تعداد دگنی یعنی ایک کروڑ ہو جائے گی۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 36فیصد مرد اور 9فیصد خواتین تمباکونوشی کی عادت میں مبتلا ہیں اور اس تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 1200بچے سگریٹ نوشی کا آغاز کرتے ہیں۔ نوجوانوں میں خصوصاً اس کے پھیلاؤ کی رفتار بہت تیز ہے۔ خصوصی طور پر طلباء میں بہت تیزی کے ساتھ تمباکونوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
اس منظر نامے میں اس بات کی بڑی اہمیت ہے کہ پوری دنیا مل کر عوام الناس میں تمباکونوشی کے حوالے سے آگاہی کے لیے کردار ادا کرے۔ تمام لوگوں کی توجہ کسی خاص جانب مرکوز کرنے کیلئے عالمی ایام نہایت اہم ہوتے ہے۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ کئی سال سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ''عالمی ادارہ صحت‘‘کی جانب سے 31 مئی کو دنیا بھر میں تمباکونوشی سے انکار کا دن منایا جاتا ہے۔ ابلاغ کے تمام ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے بڑے پیمانے پر عوام الناس میں تمباکونوشی سے انسانی صحت کو لاحق خطرات سے آگاہی کے پروگرام پیش کیے جاتے ہیں اور مختلف ممالک میں عوامی آگاہی کی مہمات چلائی جاتی ہیں۔
جب کوئی انسان تمباکونوشی کرتا ہے اور سات ہزار سے زائد کیمیائی مادے اس کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ کینسر سوسائٹی آئر لینڈ اور امریکن لنگ ایسوسی ایشن نے ان خطرناک اور مہلک ترین کیمیائی مادوں کی باقاعدہ نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ کس قدر انسانی صحت کیلئے خطرناک ہیں جنہیں تمباکو نوش جانتے بوجھتے اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جب کوئی انسان سگریٹ، پان ، نسوار، گٹکا ، شیشہ یا حقے کا استعمال کرتا ہے تو یہ تمام نقصان دہ کیمیائی مادے جن میں کارپن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی اکسائیڈ، سائنائڈف، ٹار وغیرہ شامل ہیں اس کے پھیپھڑوں اور جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔پھیپھڑوں کا کینسر90فیصد تمباکو کی وجہ سے ہوتا ہے۔
انسانی نفسیات پر تمباکونوشی کے اثرات
تمباکونوشی کے صرف انسانی جسم ہی نہیں ، نفسیات پر بھی انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ عام مشاہدہ ہے کہ تمباکو کا استعمال کرنے والے ذہنی تناؤ کو کم کرنے ، تھکاوٹ کو دور کرنے ، سکون کے حصول اور پریشانی سے نجات کو اس کا جواز بناتے ہیں۔ اکثر لوگ بے بنیاد طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ تمباکونوشی ان کے لیے آسودگی و سکون کا باعث ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی بوریت کو دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان بے بنیاد خیالات کو امریکی یونیورسٹی کی طبی تحقیق میں غلط ثابت کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق تمباکونوشی نفسیاتی دباؤ کم کرنے کی بجائے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
سیکنڈ ہینڈ سموکنگ:تمباکونوشی سے خود اس فرد کی زندگی اور صحت پر جو بُرے اثرات پڑتے ہیں ، وہ اپنی جگہ مسلمہ ہیں لیکن دوسری جانب دوسرے ایسے لوگ جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے، وہ بھی اس کا خمیازہ بھگتتے ہیں۔ اس عمل کو پیسو سموکنگ کہا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ گھر کا ایک فرد اگر تمباکونوشی کرتا ہے تو اس دوران اس کے اہل خانہ اور خاندان کے دیگر افراد بھی اس کے ہمراہ موجود ہوتے ہیں۔ اس کے دہرے اثرا ت ہوتے ہیں۔ ایک تو اس کے بچوں اور دیگر کم عمر افراد میں اس عمل کا شوق پیدا ہوتا ہے دوسرا وہ اس کے دھوئیں کے منفی اثرات کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوش کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
تمباکونوشی سے نجات:تمباکو کی عادت پڑنے کے بعد اس کو چھوڑنا آسان نہیں لیکن اگر انسان عزم کر لے تو سب کچھ ممکن ہے۔ تمباکونوشی سے نجات کیلئے سب سے زیادہ ضروری اور بنیادی چیز قوت ارادی ہے۔ یہ معلوم ہے کہ ماہِ رمضان میں تمباکونوش حضرات بھی سحری تا افطار اس عادت کو ترک کئے رکھتے ہیں۔اگر ذرا سی کوشش کی جائے تو اس عادت سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اسی بناء پر ماہِ رمضان المبارک کو تمباکونوشی سے نجات کے لیے ایک قیمتی موقع کے طور پر بیان کیا جاتا ہے ۔ دورانِ روزہ سگریٹ نوشی ترک کرنے سے 8 گھنٹے بعد خون میںنکوٹین اور کاربن مونوآکسائیڈ کی سطح نصف سے کم رہ جاتی ہے جبکہ 48 گھنٹے بعد جسم اور پھیپھڑے کاربن مونوآکسائیڈ سے پاک ہوجاتے ہیں۔ اس طرح اگر تھوڑی سی کوشش کی جائے تو اس عادت کو پختہ بنا کر رمضان کے بعد بھی اس تمباکوشی سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مصور انصاری بطور سینئر ماہر امراضِ سینہ و تنفس خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔متعلقہ شعبہ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں،ان کے مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں