یادرفتگاں:امجد بوبی پُر اثر دھنوں کے بے تاج بادشاہ
دنیائے موسیقی میں نئے رجحانات کو متعارف کروانے والے امجد بوبی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 19برس بیت گئے مگر وہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں اپنی دھنوں کی بدولت آج بھی زندہ ہیں۔
امجد بوبی کی بطور موسیقار پہلی فلم ''اک نگینہ‘‘ تھی جو 1969ء میں سینما گھروں کی زینت بنی۔ اس فلم میں شامل احمدرشدی کے گائے ہوئے دو گیت''مل گئی، مل گئی ہم کو پیار کی یہ منزل‘‘ اور ''دل نہیں تو کوئی شیشہ، کوئی پتھر ہی ملے‘‘ اور گلوکارہ آئرن پروین کا گایا ہوا گیت ''ساری سکھیوں کے بلم گورے، میرا بلم کالا‘‘ شامل تھے۔ اسی سال ان کی فلم ''میری بھابھی‘‘ کے گیت بھی بہت پسند کئے گئے ۔
انہیں بریک تھرو کیلئے دس سال تک انتظار کرنا پڑا۔ 1979ء میں فلم ''نقش قدم‘‘ ریلیز ہوئی تو اس میں شامل گلوکار اے نیئر کا گایا ہوا گیت ''کرتا رہوں گا یاد تجھے میں، یونہی صبح و شام، مٹ نہ سکے گا میرے دل سے بینا تیرا نام‘‘ ان کا پہلا سپرہٹ گیت تھا۔
امجد بوبی کو 80ء کی دھائی میں بڑا عروج ملا۔ اس دور کے وہ اردو فلموں کے مصروف ترین موسیقار تھے۔ 1984ء میں فلم ''بوبی‘‘ کیلئے بنایا ہوا ان کا گیت ''اک بار ملو ہم سے تو سو بار ملیں گے‘‘ بہت مقبول ہوا۔ یہ گیت غلام عباس کے علاوہ اداکارہ سلمیٰ آغا کی آواز میں بھی ریکارڈ کیا گیا تھا۔فلم مشکل (1995ء) میں مہناز اور تسکین جاوید کا الگ الگ گایا ہوا گیت ''دل ہوگیا ہے تیرا دیوانہ ، اب کوئی جچتا نہیں‘‘ایک سپرہٹ گیت تھا۔ فلم ''چیف صاحب‘‘ (1996ء) میں سجاد علی کا گیت ''بس بھئی بس زیادہ بات نہیں چیف صاحب‘‘ ایک سٹریٹ سانگ تھا۔ اس فلم کیلئے امجد بوبی نے گلوکار وارث بیگ سے نو گیت گوائے تھے۔ فلم ''گھونگھٹ‘‘ (1997ء) میں ارشد محمود کیلئے انہوں نے یہ سپرہٹ دھن بنائی تھی ''دیکھا جو چہرہ تیرا ، موسم بھی پیارا لگا‘‘۔ فلم ''سنگم‘‘ (1998ء) میں سائرہ نسیم اور وارث بیگ سے الگ الگ گوائے گئے گیت ''آ پیار دل میں جگا‘‘بھی سدا بہارتھے۔
امجد بوبی کی ایک وجہ شہرت پاکستانی فلموں کے گیتوں کی بمبئی میں ریکارڈنگ کروانا ہے جس نے انھیں پاکستانی موسیقاروں میں ممتاز کیا۔ انہووں نے جاوید شیخ کی فلم ' 'یہ دل آپ کا ہوا‘‘ کیلئے بھارتی گلوکار سونو نگم اور کویتا کرشنا مورتی سے گانے گوائے اور پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک نئے رجحان کو فروغ دیا۔ پاکستان کی فلمی صنعت کو امجد بوبی نے کئی مدھر دھنیں دینے کے ساتھ ساتھ اس فن میں نت نئے تجربات کرکے بلاشبہ خود کو جدّت پسند موسیقار ثابت کیا۔زارا شیخ اور شان کی فلم ''تیرے پیار میں‘‘ کا گانا ''ہاتھ سے ہاتھ کیا گیا‘ ‘ ان کی موسیقی سٹائل کی بھر پور نمائندگی کرتا ہے۔
امجد بوبی نے 36 سال فن موسیقی کی خدمت کی، فلمی صنعت کی ڈگمگاتی کشتی کو اپنے فن سے سنبھالا دیا،2 نگار ایورڈ بھی اپنے نام کیے۔ انہیں 1983ء اور 1997ء میں نگار ایوارڈ اور 1999ء میں بولان ایوارڈ دیا گیا۔
امجد بوبی نے ہمیشہ نئے ٹیلنٹ کو متعارف کروایا، موجودہ دور کے کئی مقبول گلوکار ان کی دریافت تھے۔ امجد بوبی نے مہدی حسن، مہناز، ناہید اختر، سلمی آغا، غلام عباس، اے نیئر، تحسین جاوید، حمیرا چنا، سائرہ نسیم، وارث بیگ، راشد محمود، شبنم مجید، فریحہ پرویز سمیت دیگر سنگرز سے ان کی زندگی کے بہترین گیت ریکارڈ کروائے۔
ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم ہدایتکار و اداکار جاوید شیخ کی ''کھلے آسمان کے نیچے‘‘ تھی۔ زندگی کے آخری ایام میں ان کا زیادہ وقت ممبئی میں گزرا۔ دل کا دورہ پڑنے سے 15 اپریل 2005ء کو لاہور میں وفات پائی۔