سنان ابن ثابت: علم و تحقیق کے آسمان کا روشن ستارہ
حران کے مشہور طبیب ریاضی دان اور مترجم ثابت ابن قرہ(830ء تا 901ء) کا یہ لائق فرزند بغداد میں 880ء کے قریب تولد ہوا، (ایک اور ذرائع کے مطابق اس کا سن پیدائش 850ء ہے)۔ جس طرح اس کے والد نے طب اور ریاضی کے میدان میں نمایاں کارنامے سرانجام دیئے، اسی طرح بلکہ اس سے بہت بڑھ کر اس کا بیٹا بھی علم و تحقیق کے آسمان پر سورج بن کر چمکا۔ یہی نہیں بلکہ آگے سنان ابن ثابت کے بیٹے اور ثابت ابن قرہ کے پوتے ابراہیم ابن سنان نے بھی اپنے دادا اور والد سے حاصل کی ہوئی علمی میراث سے تشنگان علم و تحقیق کو خوب سیراب کیا۔ سائنس کی تاریخ میں شاذو نادر ہی ایسا اتفاق ہوتا ہے۔ مغربی دنیا میں اس کی مثال بیکرل خاندان میں ملتی ہے۔ اے سی بیکرل، اس کا بیٹا اے ای بیکرل اور پھر اس کا پوتا اے ایچ بیکرل تینوں اپنے اپنے دور کے مشہور سائنسدان گزرے ہیں۔
سنان ابن ثابت کا والد ثابت ابن قمرہ ممتاز سائنسدان محمد بن موسیٰ بن شاکر کے کہنے پر حران سے بغداد آئے اور پھر یہیں مستقل سکونت اختیار کر لی ۔یوں سنان ابن ثابت کو آغاز ہی سے بغداد کی علمی فضا میں اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کا موقع ملا۔ سنان نے ریاضی اور طب کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی۔
مشہور تاریخ نگار المسعودی، سنان ابن ثابت کے حوالے سے عباسی خلیفہ المعتضد (دور خلافت 892 تا 902ء) کے دربار کے طریق زندگی کا نقشہ بیان کرتا ہے۔ بظاہر 908ء سے پہلے سنان کا دربار سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پھر المقتدر(دور خلافت 908ء تا 932ء) کے عہد میں اسے دربار کے حکیم اور طبیب کی حیثیت مل گئی اور اسی طرح وہ خلیفہ القاہر(دور خلافت932ء تا 934ء) اور خلیفہ الراضٗی (دور خلافت 934ء تا 940ء) کے دور میں بھی دربار سے منسلک رہا۔ ایک دوسرے مستند ذریعے کے مطابق892ء میں ہی جب معتضد خلیفہ بنا تو سنان کے والد نے جو اس وقت افسر الاطبا کے عہدہ پر متمکن تھا، سنان کو اپنی جگہ مقرر کروا دیا تھا۔ اسی ماخذ کے مطابق 902ء میں معتضد کی وفات کے بعد مکتفی کے دور خلافت میں سنان بن ثابت کو تمام سرکاری شفا خانوں کا مہتمم اعلیٰ بنا دیا گیا۔ اس دور میں اس کے عمل کا دائرہ سفری شفاخانوں اور جیل میں طبی سہولتوں کے بہم پہنچانے تک محدود تھا اور پھر امن کے بعد مقتدر کے دور میں وہ نہ صرف اس عہدے پر فائز رہا بلکہ اب اس کی حیثیت ایک وزیر صحت کی سی ہو گئی۔ اس نے اپنی لیاقت اور قابلیت کی وجہ سے جلد ہی بغداد کے تمام اطباء میں اعلیٰ مقام حاصل کر لیا۔
931ء میں جب ایک عطائی کے غلط علاج کے باعث ایک مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تو مقتدر کے حکم کے مطابق سنان نے مطب کرنے والے تمام اطباء کا ایک امتحان لیا اور بغداد کے تقریباً ایک ہزار میں سے صرف سات سو کے قریب اطباء کو مطب کھولنے کی اجازت دی گئی۔ اس امتحان سے صرف ان چند ایک اطباء کو مستثنیٰ رکھا گیا جو پہلے ہی اچھی شہرت رکھتے تھے۔
اس کے والد ثابت ابن قرہ نے پیرانہ سالی میں اسلام قبول کر لیا تو سنان بھی مسلمان ہو گیا۔ اس وقت اس کی عمر (تاریخ پیدائش850ء کے لحاظ سے) 40سال تھی، یوں اس کے قبول اسلام کا سال تقریباً 890ء متعین ہوتا ہے۔ راضی کی وفات کے بعد اس نے واسط( کوفہ اور بصرہ کے درمیان ایک شہر کا نام) کے امیر ابوالحسین بحکم کی جسمانی صحت اور اخلاق و کردار کی دیکھ بھال شروع کردی۔ بغداد ہی میں 943ء میں اس کا انتقال ہوا۔
سنان کی تصانیف میں سے بدقسمتی سے اب کوئی بھی موجود نہیں۔ ابن القفطی کے بیان کے مطابق سنان کی تصنیفات کو تین سلسلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ پہلا تاریخی سیاسی، دوسرا ریاضیاتی اور تیسرا فلکیاتی۔ ابن القفطی کی فہرست میں سنان کی کسی طبی تصنیف کا نام نہیں ملتا۔ پہلی قسم کی کتابوں میں ایک رسالہ وہ ہے جس میں سنان ابن ثابت خلیفہ المعتضد کے دربار کے طریق زندگی کے بارے میں معلومات پیش کرتا ہے۔ اس رسالے میں وہ دوسری بہت سی باتوں کے علاوہ افلاطون کی کتاب ''ری پبلک‘‘ کے مطابق ایک فلاحی مملکت کا ڈھانچہ متعین کرکے دیتا ہے۔ السعودی اس کی اس پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ سنان کو چاہئے تھا کہ وہ خود کو اپنی قابلیت کے دائرے سے متعلق مضامین تک ہی محدود رکھتا۔ مثلاً اس کو اقلیدس کے علوم، المجسط، فلکیات، موسمیاتی، مظاہر، منطق، مابعد الطبیعیات اور سقراط، افلاطون اور ارسطو کے نظام فلسفہ تک محدود رہنا چاہئے تھا۔
دوسرے سلسلے کی کتابوں میں چار ریاضیاتی رسالے ہیں۔ ان میں ایک ''عضد الدولہ‘‘ کے نام منسوب کی گئی ہے۔ عضد الدولہ کی درخواست پر ابوسہل القوہی نے اس کی اس تصنیف کی ایک تفسیر کی اصلاح کی ہے۔ ریاضیاتی سلسلے کی دوسری کتاب ارشمیدس کی ''on triangles‘‘سے متعلق ہے سا سلسلے کی تیسری کتاب افلاطون کی کتاب''on Elements of Geometry‘‘کی تصحیح و اضافے کے بعد لکھی گئی ہے۔ یہاں ایک حل طلب مسئلہ یہ ہے کہ افلاطون کی یہ کتاب کہیں وہی تو نہیں جوآیا صوفیہ میں ''المفردات‘‘ کے نام سے پڑی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اوپر بیان کئے گئے پہلے دو رسالے سنان کے نہیں ہو سکتے کیونکہ ان میں مخاطب کی گئی شخصیات دسویں صدی کے دوسرے نصف میں بامِ عروج کو پہنچیں جبکہ سنان دسویں صدی کے پہلے نصف ہی میں انتقال کر گیا تھا۔
تیسرے سلسلے کی کتابوں میں سے ''کتاب الانواع‘‘ ( منسوب بہ المعتضد) کے مندرجات کے بارے میں صرف البیرونی کے اقتباسات کے ذریعے کچھ معلوم ہوا ہے۔ موخر الذکر کتاب کا حوالہ ابن القفطی نے اور ابن الندیم نے اپنی کتاب 'الفہرست‘ میں دیا ہے۔ محققین ان کی وجوہات پر مختلف رائے رکھتے ہیں۔ کچھ کے نزدیک یہ موسمیاتی خصوصیات ستاروں کے طلوع و غروب سے پیدا ہوتی ہیں۔ کچھ دوسرے محققین اس کو گزرے ہوئے ایام کے موسم کے تقابل کے لحاظ سے لیتے ہیں۔