شکرگزار بنیں!
انسان کو اللہ تعالیٰ نے بیشمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں سے کئی نعمتیں تو اتنی عظیم ہیں کہ اگر کوئی ایک نعمت ہم سے واپس لے لی جائے تو ہم اس نعمت کا نعم البدل کہیں سے نہیں لا سکتے۔ ہم اپنے اعضاء پہ ہی غور کر لیں کہ یہ ا للہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہیں۔ خدا نخواستہ کسی حادثے میں کوئی ایک نعمت بھی واپس لے لی جائے تو اس وقت انسان کو یہ سوچ آتی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت تھی۔ میں زندگی بھر استعمال کرتا رہا، اس نعمت کے حوالے سے تو کبھی اپنے رب کا شکر ادا کیا ہی نہیں تھا۔اللہ جل شانہ کی جس قدر نعمتیں ہر آن اور ہر دم انسان پر ہوتی ہیں، ان کا شکر ادا کرنا اور ان کا حق بجا لانا بھی انسان کے ذمے ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ شکر انسان کیسے ادا کرے؟ کیا ہم دن میں ''شکر الحمد للہ‘‘ کی تسبیح پڑھ لیں، اگر تسبیح پڑھ رہے ہیں تو یہ بھی اچھی بات ہے لیکن حقیقی شکر تب ہی ہو گا جب آپ دل کی گہرائیوں سے شکر ادا کریں گے، ہر نعمت کے قدر دان بن جائیں گے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''اگر تم نے شکر کیا تو میں تمہیں زیادہ عطا کروں گا‘‘۔
نبی کریم ﷺفرماتے ہیں:کہ قیامت کے دن کہا جائے گا، حمد کرنے والے کھڑے ہو جائیں، لوگوں کا ایک گروہ کھڑا ہو جائے گا، ان کیلئے جھنڈا لگایا جائے گا اور وہ تمام لوگ جنت میں جائیں گے۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ! حمد کرنے والے کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جو ہر دکھ سکھ میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ ہر حال میں اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا بہت بڑی بات ہے، ظاہر ہے انسان کے حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے انسان کی زندگی میں غم بھی آتے ہیں، امتحان اور آزمائشوں کے طوفان بھی آتے ہیں۔ ہر حالت میں جو اپنے رب تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے وہ ہی حقیقی قدردان ہوتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے تو شکر ادا کرنے والا خرچ کرتا ہے، بانٹا شروع کرتا ہے، دوسروں کا احساس کرتا ہے اور وہ اپنے عمل سے انسانیت کیلئے آسانیاں پیدا کرتا ہے۔ مال جمع کرنے والا کبھی شکر گزار بندہ نہیں بن سکتا، کیونکہ شکر گزاری مال کو اکٹھا کرنے میں نہیں بلکہ سخاوت میں ہے۔ جب بھی انسان رب تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کو ایک روحانی طاقت محسوس ہوتی ہے۔
زندگی کے روزمرہ کاموں میں، اپنے گھر، محلے،آفس میں ہر انسان کا شکریہ ادا کریں۔ ہم بڑے بڑے کام کروا لیتے ہیں لیکن شکریہ ادا کرنا بھول جاتے ہیں، آپ دو دن مسلسل ایک ہی بندے سے اُجرت کے ساتھ کوئی چھوٹا سا کام کروائیں، ایک دن شکریہ ادا نہ کریں اور دوسرے دن شکریہ ادا کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کے الفاظ سے سامنے والے شخص کا چہرہ جگمگا اٹھے گا اور آپ کو دیر تک ایسا سکون محسوس ہو گا کہ آپ کا دل و دماغ روشن ہو جائے گا۔ یاد رکھیں اگر آپ میں لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کی عادت نہیں تو آپ اپنے مالک کا شکر بھی ادا نہیں کر سکتے،کیونکہ حدیث رسول ﷺ ہے ''جو لوگوں کاشکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا‘‘ اس لئے ہمیں ہر وقت، ہر حال میں، ہر نعمت کا ہر شخص کا، شکر ادا کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کا شکر ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔
شکر گزاری، شکر ادا کرنا اور اس کا اظہار کرنا بظاہر چھوٹا سا عمل ہے لیکن یہ روح کے ساتھ ساتھ انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی بہت گہرا اثر ڈالتا ہے۔ بارہا ریسرچ سے یہ بات ثابت کی جاچکی ہے کہ شکر گزار ہونا: آپ کی خوشیوں کے ذائقے کو بڑھاتا ہے، بہتر اور پرسکون نیند کی وجہ بنتا ہے، جسم کو طاقت اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔
آج عہد کر کے شکر گزاری کی زندگی شروع کیجیے، مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ آپ خالق اور مخلوق دونوں میں محبوب ہو جائیں گے۔ آپ کے ساتھ ہر شخص تعلق بنانے کی کوشش کرے گا۔ ہر شخص آپ کی قدر کریگا۔ دنیا و آخرت کی تمام کامیابیوں کی راہ آپ کیلئے ہموار ہو جائے گی۔