جزائر ہوائی:بحرالکاہل کی جنت
جس طرح کسی مہتابی جھیل میں کنول کے پھول تیرتے ہوئے اچھے لگتے ہیں، بالکل اسی طرح بحراکاہل میں بکھرے ہوئے ہوائی کے جزیرے بھلے لگتے ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے سمندر بحرالکاہل میں ہوائی کے جزیرے ایک بڑے صحرا میں نخلستان کی مانند ہیں۔ امریکہ کے مغربی ساحل سے لے کر چین، جاپان اور روس کی بندرگاہ ولاڈی واسٹک تک بحرالکاہل پھیلا ہوا ہے اور اس کے تقریباً وسط میں ہوائی کے جزیروں کا وجود قدرت کا ایک حسین شاہکار ہے۔ ان جزائر کی خوبصورتی کی وجہ سے ہوائی کو بحرالکاہل کی ملکہ (Queen of Pacifie)اور بحرالکاہل کی ''جنت‘‘ (Paradise fo Pacifie)جیسے خوبصورت ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔
ہوائی کے جزیروں کی کل تعداد 132ہے لیکن ان میں صرف 8جزائر ایسے ہیں جن کو بڑے جزیرے کہا جاتا ہے۔ باقی سوا سو کے قریب جزیرے صرف نام کے ہی جزیرے ہیں، ان پر آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لئے عملاً ہوائی کی ریاست ان آٹھ جزیروں پر ہی مشتمل ہے۔دنیا کا سب سے بڑا سمندر بحرالکاہل جو کہ جنوب میں نیوزی لینڈ سے لے کر شمال میں آبنائے بیرنگ تک اور کیلیفورنیا سے لے کر چین، جاپان اور روس کے ساحلوں تک پھیلا ہوا ہے۔ یہی وہ سمندر ہے جس کی گہرائی (36400فٹ) دنیا کے سب سے بڑے پہاڑ کوہ ہمالیہ کی چوٹی مائونٹ ایورسٹ (29028فٹ) سے بھی زیادہ ہے اور یہی وہ سمندر ہے جس کے پیٹ میں ہزاروں آتش فشاں چھپے ہوئے ہیں۔ یہی آتش فشاں جب پھٹتے ہیں تو کئی طرح کے سونامی جنم لیتے ہیں۔ حقیقت میں جزائر ہوائی بھی آتش فشانوں کی ہی پیداوار ہیں۔ خطۂ جاپان سے لے کر ہوائی تک کا علاقہ آتش فشاں پہاڑوں کی آماجگاہ ہے۔ ہوائی کے جزیروں پر اور ان کے ارد گرد سیکڑوں آتش فشاں موجود ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا آتش فشاں پہاڑ جس کی بلندی 13679فٹ ہے، ہوائی ہی میں سرتانے کھڑا ہے۔ اسی مناسبت سے کسی شاعر کا ایک شعر یاد آ گیا جو جزائر ہوائی پر صادق آتا ہے۔
ہزاروں خار دامن میں چھپے رہتے ہیں غنچوں کے
بظاہر دیکھنے میں ہر کلی معصوم ہوتی ہے
کچھ ایسی ہی صورتحال جزائر ہوائی اور اس کے قریب و جوار کی ہے۔ دراصل بحرالکاہل کے اندر آتش فشانوں کا ایک جہاں آباد ہے۔
ریاست ہوائی امریکہ کی پچاسویں اور جونیئر ترین ریاست ہے۔ اس لئے اس کو کمسن ریاست بھی کہا جاتا ہے۔ ہوائی کو 21اگست 1959ء میں ریاست کا درجہ دیا گیا۔ اس سے قبل 60سال ہوائی امریکہ کی مقبوضہ کالونی رہی۔ ایک عرصہ سے ہوائی پر بادشاہوں کی حکومت رہی۔ 1810ء سے لے کر 1893ء تک ہوائی میں تجارت کی غرض سے آئے ہوئے امریکیوں اور یورپی تاجروں نے شاہی حکمران کے خلاف سازش کرکے اسے تخت سے محروم کر دیا۔1894ء سے لے کر 1898ء تک ہوائی ایک آزاد جمہوریہ رہی۔1898ء میں ہوائی کے جزائر امریکہ کے مقبوضات رہے اور 60 سال تک امریکہ نے ہوائی کو اپنی کالونی بنائے رکھا۔ امریکہ نے یہاں پر کاروباری سرگرمیوں کے علاوہ یہاں کی دفاعی حیثیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوائی میں دفاعی تنصیبات اور فوج بھی تعینات کردی۔
ہوائی کی ریاست کا کل رقبہ 642مربع میل اور 2010ء کے اعداد و شمار کے مطابق آبادی 136030 نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کا دارالخلافہ ہونولولو ہے جو جزیرہ اور آہو پر واقع ہے۔ ہوائی کے آٹھ جزائر میں سب سے بڑا جزیرہ ہوائی ہے جس کو Big Islandبڑا جزیرہ کہتے ہیں اور یہی وہ جزیرہ ہے جس پر زیادہ آتش فشاں پائے جاتے ہیں۔جزیرہ OAHU جزیرہ ہوائی سے رقبہ کے لحاظ سے چھوٹا لیکن آبادی سب جزیروں سے زیادہ (تقریباً دو تہائی) ہے۔ بڑی بندرگاہ پرل ہاربر اور بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی اسی جزیرہ پر موجود ہے۔
انفرادیت:ریاست ہوائی چند خصوصیات کی وجہ سے امریکہ کی باقی ریاستوں سے ممتاز اور انفرادی حیثیت کی حامل ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں۔(1)ہوائی امریکہ کی واحد ریاست ہے جو شمالی امریکہ میں نہیں بلکہ امریکہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔(2)ہوائی میں امریکہ کی دوسری ریاستوں کی طرح ''ڈے لائٹ سیونگ ٹائم‘‘ مستعمل نہیں ہے۔ (3) ریاست ہوائی میں دو زبانوں انگریزی اور ہوائی کو سرکاری زبانیں تسلیم کیا گیا ہے۔(4)یہ امریکہ کی واحد ریاست ہے جو جزائر پر مشتمل ہے۔ (5) ہوائی کی سرحدیں کسی دوسرے ملک بلکہ اپنے ملک کی بھی کسی ریاست سے نہیں ملتیں۔(6)آتش فشانوں کے لاوا اگلنے کی وجہ سے اس کا رقبہ بڑھتا رہتا ہے۔(7)ہوائی زبان کے صرف 12حروف تہجی ہیں۔
محل و قوع:ہوائی کی ریاست امریکہ کے مغربی ساحلی شہر سان فرانسسکو سے 2397میل، مغربی میں جاپان سے 3850 میل، چین کے ساحل سے 4900میل، فلپائن کے شہر منیلا سے 5293میل اور جنوب میں خط استوا سے 1800میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ جبکہ ہوائی خط سرطان پر واقع ہے۔ ہوائی کے چھوٹے بڑے 132جزیرے ہیں جو کہ جنوبی اور سب سے بڑے جزیرے ہوائی سے شمالی مغرب کی جانب ایک قوس کی شکل میں 1522میل کی لمبائی میں پھیلے ہوئے ہیں۔
نک نیم :اس ریاست کے کئی نک نیم ہیں جو درج ذیل ہیں:
الوہاسٹیٹ: الوہا Alohaہوائی زبان میں ہیلو کو کہتے ہیں اور یہ لفظ اس ریاست میں آنے والوں کیلئے خوش آمدید کے طور پر بولا جاتا ہے۔ یہ نک نیم سرکاری طور پر اس وقت رکھا گیا جب ہوائی کو 1959ء میں ریاست کا درجہ دیا گیا۔ ہونولولو کی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹاور کے اوپر بھی Aloha موٹے حروف میں لکھا ہوا ہے۔
بحرالکاہل کی جنت:ہوائی کو Paradise of Pacific اس کے خوبصورت محل وقوع کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ بلکہ کچھ سیاح تو اس کو بحرالکاہل کی ملکہ Queen of Pacificکے نام سے بھی پکارتے ہیں۔
پائن ایپل سٹیٹ:کیونکہ اس ریاست میں بہت زیادہ مقدار میں انناس پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے اس ریاست کو پائن ایپل سٹیٹ بھی کہتے ہیں اور دنیا کا 25فیصد اننا اس ریاست سے برآمد کیا جاتا ہے۔
رینبو( Rainbow) سٹیٹ:وہ اس وجہ سے کہ اس ریاست کے جزائر قوس قزح کی طرف ایک قوس کی شکل میں پھیلے ہوئے ہیں۔
کمسن ریاست:ہوائی کی ریاست امریکہ کی 50 ریاستوں میں سب سے آخر میں وفاق میں شامل ہوئی تھی۔ اس لئے اس ریاست کو کمسن ریاست کہا جاتا ہے۔
سینڈوچ آئی لینڈ:برطانوی جہاز راں کیپٹن جیمز کک 1778ء میں ہوائی کے جزائر میں لنگر انداز ہوا تو اس نے ان جزائر کو سینڈوچ آئی لینڈ کا نام دیا۔ دراصل کیپٹن جیمز کک کو مالی مدد دینے والا برطانیہ کا ایک سیاستدان اور حکومت کا اہم رکن تھا۔ اس سفر کے تمام خراجات اسی نے برداشت کئے تھے۔ اس لئے جیمز کک نے ہوائی کے جزائر کی دریافت کو اپنے Spensorکے نام پر سینڈوچ کے نام سے منسوب کیا۔مشہور امریکی مصنف مارک ٹوئن نے ہوائی کے جزائر کو دیکھ کر ان الفاظ میں تبصرہ کیا: "Hawaii is the Lovliest fleet of Islands, that lies anchored in any ocean" یعنی( ہوائی کے) جزائر خوبصورت جہازوں کے بیڑے کی مانند ایک خاص ترتیب سے کسی سمندر میں لنگر انداز ہیں۔ ہوائی کے جزائر کیونکہ براعظم امریکہ اور براعظم ایشیاء کے درمیان واقع ہیں اس لئے ان دونوں براعظموں کے کلچر کا حسین امتزاج ہوائی کے جزائر میں پایا جاتا ہے۔