لندن آئی اہل دنیا کیلئے اس صدی کا پرکشش تحفہ
لندن آئی جس کو عرفِ عام میں ہم لندن کی آنکھ بھی کہہ سکتے ہیں، ایک ایسا عجوبہ ہے جس کو سیاح جب تک اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لیں، ان کی لندن کی یاترا مکمل نہیں ہوتی یہ اہل لندن کی طرف سے اہل دنیا کیلئے اس صدی کا پرکشش تحفہ ہے۔ ویسے بھی لندن میں ان گنت پرکشش مقامات ہیں لیکن جب سے یہ منظر عام پر آیا ہے اس نے سب کی بلندیوں میں اپنا منفرد مقام حاصل کر لیا ہے۔
لندن آئی کا پہلے نام ملینیم وہیل تھا جو صدی کے آغاز میں عوام کیلئے کھولا گیا
لندن آئی دریائے ٹیمز کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔ اس کی بلندی 443فٹ ہے اور یہ براعظم یورپ کا سب سے بڑا وہیل (چکر) ہے۔ اس وہیل کا قطر 394فٹ ہے۔ اس میں 32ہنڈولے ہیں اور ہر ہنڈولے میں 25مسافر سوار ہو سکتے ہیں یعنی ایک وقت میں800مسافر اس میں سوار ہو کر لندن شہر کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ لندن شہر کے 32اضلاع ہیں اسی مناسبت سے وہیل کے ہنڈولوں کی تعداد 32ہے۔ آخری ہنڈولے کا نمبر33ہے، وہ اس طرح کہ 13نمبر کے ہندسے کو برطانیہ میں پسند کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا، اسی لئے 12نمبر کے ہنڈولے کے بعد اگلے ہنڈولے کا نمبر14ہے۔
لندن آئی کا افتتاح31دسمبر1999ء کو اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کیا تھا لیکن افتتاح تقریب کے اگلے دن کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس وہیل کو عوام کے لئے بند رکھا۔ سب سے پہلے یکم فروری 2000ء کو ایک مسافر نے اس پر سواری کی اور بعد ازاں 9 مارچ 2000ء کو اسے عوام کیلئے کھول دیا گیا۔ اس وہیل کو تیار کرنے پر 70ملین پائونڈ کا خرچ ہوا۔ اس وہیل کی تکمیل میں ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا۔ اس وہیل میں ہر سال 35لاکھ سے زائد مسافر سوار ہوتے ہیں۔ آپ کے سامنے سارا لندن آپ کی آنکھ کے کیمرے میں محفوظ ہو جاتا ہے۔
ہر ہنڈولے کا وزن 10ٹن ہے۔ وہیل کا پورا چکر 30منٹ میں مکمل ہوتا ہے۔ اس وہیل کے گھومنے کی رفتار10انچ فی سیکنڈ0.9=کلو میٹر (0.6میل) فی گھنٹہ ہے۔ ہر ہنڈولے کے اندر بیٹھنے کے لئے نشستیں ہیں۔ اس کے اندر ٓپ گھوم پھر سکتے ہیں۔
مسافروں کو اتارنے یا سوار کرانے کیلئے یہ رکتا نہیں بلکہ اس کے چلنے کی رفتار چیونٹی کی رفتار کے مشابہہ ہے۔ ہنڈولہ میں سب مسافر آرام سے سوار ہو سکتے ہیں اور چلتے چلتے اُتر بھی سکتے ہیں۔ البتہ معذور یا عمر رسیدہ افراد کے لئے اسے روکا بھی جا سکتا ہے۔ سب ہنڈولے ایئرکنڈیشنڈ ہیں۔ ان ہنڈولوں میں آپ اپنی یا اپنے بچوں کی سالگرہ کی یادگارتقریب منانا چاہیں تو منا سکتے ہیں۔
لندن آئی کا خواب تو اہل لندن نے دیکھا تھا لیکن اس خواب کی تعبیر کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یورپ کی دوسری برادری نے ہر ممکن مدد کی۔ وہ اس طرح کہ ہنڈولوں کے لیے سٹیل برطانیہ نے سپلائی کیا اور ہالینڈ میں ایک کمپنی نے جوڑنے میں اپنا کردار ادا کیا، تاریں اٹلی سے، بیرنگ جرمنی سے، چرخی اور اس کا دھرا چیک ری پبلک سے، ہنڈولوں میں کھڑکیوں کا شیشہ اٹلی کے شہر وینس سے استعمال ہوا۔ باقی الیکٹرک کا سازو سامان برطانیہ نے مہیا کیا۔ وہیل کا مرکزی دھرا(Hub)دوستونوں سے منسلک ہے جو دریائے ٹیمز پر 65ڈگری پر جھکے ہوئے ہیں۔
جس طرح پیرس میں ایفل ٹاور ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے بالکل اسی طرح لندن آئی بھی لندن کا ایک شاہکار ہے۔ ایفل ٹاور کے اوپر چڑھ کر آپ پیرس شہر کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ بالکل اسی طرح لندن آئی میں سوار ہو کر آپ لندن کا دلفریب نظارہ کر سکتے ہیں۔ پیرس کے ایفل ٹاور کی طرح لندن آئی بھی شہر کے لئے ایک خوبصورت علامت ہے۔
راقم نے جب لندن وزٹ کے موقع پر جہاز کے لیڈ کرنے سے قبل لندن آئی کا نظارہ کیا تو بہت محظوظ ہوا۔ لندن میں بہتے ہوئے ٹیمز کے ٹرننگ کو شمار کرتے کرتے جب لندن آئی پر نگاہ پڑی تو ٹیمز کی گنتی ہی بھول گیا اور لندن آئی کے ہنڈولے شمار کرنے شروع کردیئے۔ یہ اتنا خبوصورت شاہکار ہے کہ اس کو کسی کی نظر نہ لگے۔ 443فٹ کی بلندی کے ساتھ اس وقت یہ وہیل دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ کچھ لوگ اس وہیل میں پچیس تیس مرتبہ سوار ہو چکے ہیں اور انتظامیہ ان کے نام ریک ریکارڈ میں محفوظ کر لیتی ہے۔
مختلف یادگاری موقعوں پر اسے خوبصورت رنگ برنگی روشنیوں سے نہلا دیا جاتا ہے۔ ویسے خوبصورت منظر کو دیکھنے والی آنکھ اپنے کیمرہ میں اسے ہمیشہ کیلئے محفوظ کر لیتی ہے۔ لندن کا ٹرپ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک لندن آئی کے ہنڈولوں میں جھولے نہ لئے جائیں۔
لندن آئی میں سوار ہو کر چاروں اطراف تیس سال تک بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔ لندن آئی اس وقت '' مرلن انٹرٹیمنٹ گروپ‘‘ کی ملکیت ہے۔
لندن آئی تک پہنچنے کیلئے قریبی ٹیوب سٹیشن واٹر لو، چیئرنگ کراس اور ویسٹ منسٹر چند منٹ کے فاصلہ پر واقع ہیں۔