مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں کیسے معاون؟
''مصنوعی ذہانت‘‘ (AI) کا استعمال آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف کوششوں میں بھی معاونت کر سکتا ہے۔ موجودہ AI سسٹمز میں وہ صلاحیت شامل ہے جو موسم کی پیشگوئی کرسکتی ہے، برفانی تودوں کو ٹریک کرسکتی ہے اور آلودگی کی شناخت کرتی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم کے مطابق AI کو زراعت کو بہتر بنانے اور اس کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
AI ڈیٹا کو پروسیس کرنے اور انسانوں کو فیصلے کرنے میں مدد دے رہی ہے لیکن آب و ہوا کی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجز سے نمٹنے میں بھی AI کی صلاحیت قابل ذکر ہے۔ WHO کے مطابق تقریباً 4 ارب افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو آب و ہوا کی تبدیلی کیلئے انتہائی حساس ہیں۔ اندیشہ ہے کہ غذائیت کی کمی، ملیریا، اسہال اور گرمی کی شدت کی وجہ سے 2030ء اور 2050ء کے درمیان تقریباً اڑھائی لاکھ مزید اموات ہوں گی۔
AI آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے میں 8طریقوں سے مدد کر سکتا ہے، جو درج ذیل ہیں۔
برفانی تودوں کو پرکھنا
(1)AI جانتا ہے کہ برفانی تودے کہاں اور کتنی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔AIمیں برفانی تودوں میں تبدیلی کو انسان سے 10ہزار گنا تیزی سے ناپنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ یہ سائنسدانوںکو سمجھنے میں مدد دے گا کہ برفانی تودے پگھل کر سمندر میں کتنا پانی چھوڑ سکتے ہیں۔برطانوی سائنسدانوں کے مطابق AI سیٹلائٹ کی تصاویر کو دیکھ کر ایک سیکنڈ کے سوویں حصے میں بڑے انٹارکٹک برفانی تودوں کا نقشہ بنا سکتا ہے۔
جنگلات کی کٹائی کی نقشہ سازی
سیٹلائٹ تصاویر اور ماحولیاتی علم کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال جنگلات کی کٹائی کے اثرات کا نقشہ بنانے کیلئے بھی کیا جا رہا ہے۔ سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں واقع کمپنی ''Space Intelligence‘‘ کے مطابق وہ 30 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے اور اس نے سیٹلائٹ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے خلا سے 10 لاکھ ہیکٹر علاقے کا نقشہ بنایا ہے۔ کمپنی کی ٹیکنالوجی ایسے معیارات کی پیمائش کرتی ہے جو ماحولیات سے متعلق ہوتے ہیں۔
افریقہ میں ماحولیاتی خطرات کو بھانپنا
AI افریقہ میں ماحولیات کے خطرات کا سامنا کرنے والی کمیٹیوں کی بھی مدد کر رہا ہے۔ افریقہ میںAI کا استعمال اقوام متحدہ کے ایک منصوبے میں کیا جا رہا ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کی جا سکے۔AI ٹیکنالوجی کی موسمیاتی پیٹرنز کی پیشگوئی کی مدد سے حکام بہتر منصوبہ بندی کر سکیں گے کہ لوگ ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ کیسے خود کو ڈھالیں۔
کچرے کو ری سائیکل کرنا
AI کچرے کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے نمٹنے میں بھی مدد کر رہا ہے۔فضلہ میتھین کا بڑا ذریعہ ہے اور امریکہ کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کے مطابق عالمی گرین ہاؤس گیس کے اخراج کا 16فیصد ذمہ دار ہے۔ لندن میں قائم ایک سافٹ ویئر سٹارٹ اپ Greyparrot نے ایک AI سسٹم تیار کیا ہے جو کچرے کی پروسیسنگ اور ری سائیکلنگ کرتا ہے۔کمپنی نے 2022 ء میں کچرے کی 67 کیٹیگریز میں 32 ارب ویسٹ آئٹمز کا سراغ لگایا اور اس سٹارٹ اپ کا کہنا ہے کہ یہ اوسطاً 86 ٹن مواد کی نشاندہی کرتی ہے جسے ٹھکانے لگانا چاہیے۔
سمندروں کی صفائی
AI سمندر کو صاف کر رہی ہے۔ہالینڈ میں ایک ماحولیاتی تنظیم ''The Ocean Cleanup ‘‘سمندر سے پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کیلئے AIاور دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہی ہے۔AI اس تنظیم کو دور دراز مقامات پر سمندری کچرے کا تفصیلی نقشے بنانے میں مدد دے رہی ہے۔ پلاسٹک کی آلودگی گیسوں کے اخراج کے ذریعے آب و ہوا کی تبدیلی میں حصہ ڈالتی ہے اور نیچر کو نقصان پہنچاتی ہے۔
آفات کی پیشگوئی
AI موسمیاتی آفات کی پیشگوئی میں مدد کرتا ہے۔ برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں ایک کمپنی جس کا نام Sipremo ہے، AI کا استعمال کرتے ہوئے یہ پیشگوئی کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ موسمیاتی آفات کہاں اور کب ہوں گی اور یہ کیسے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔یہ کمپنی مختلف صنعتوں کیلئے کام کرتی ہے جیسا کہ انشورنس، توانائی، لاجسٹکس اور کھیل، جہاں اس کا تجزیہ فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے کہ آیا ایونٹس کو ملتوی کرنا یا معطل کرنا چاہیے۔
گوگل کی AI تحقیقی لیبارٹری
گوگل کی AI تحقیقی لیبارٹری گوگل ڈیپ مائنڈکے مطابق وہ کئی شعبوں میں ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف کام کرنے کیلئے AI کا استعمال کر رہی ہے۔اس میں وہ مکمل فہرست بنانا بھی شامل ہے جس میں ایسے ڈیٹا سیٹس شامل ہوں گے جوAI کو ماحولیاتی تبدیلی کیلئے مزید کار آمد بناتے ہیں۔ گوگل کےAI ٹولز موسم کی پیشگوئی کو بہتر بنانے اور ہوا کی توانائی کے حصول میں بھی مدد کرتے ہیں۔
صنعتوں کو ڈی کاربونائز کرنا
AI صنعتوں کو ڈی کاربونائز کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔AI کو دھاتوں اور کان کنی، تیل اور گیس کی صنعتوں میں کمپنیوں کو اپنے آپریشنز کو ڈی کاربونائز کرنے میں مدد دینے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کیلیفورنیا میں قائم ویب سائٹ: https://eugenie.aiنے آلودگی کی ٹریکنگ کا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو سیٹلائٹ کی تصاویر کو اکٹھا کرتا پھر AI اس ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے تاکہ کمپنیوں کو اپنے اخراجات کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔
صنعتی شعبے دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً30فیصد پیدا کرتے ہیں۔رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق برازیل میں AI سے چلنے والے کمپیوٹرز ڈرونز کے ساتھ مل کر ریو ڈی جنیرو کے ساحلی شہر کے اردگرد پہاڑیوں پر دوبارہ جنگلات لگانے میں مدد کر رہے ہیں۔اس میں کمپیوٹرز ہدف اور گرائے جانے والے بیجوں کی تعداد کا تعین کرتے ہیں۔ یہ منصوبہ جنوری 2024ء میں شروع ہوا تھا ۔یہ ریو ڈی جنیرو کی مقامی حکومت اور سٹارٹ اپ ''Morfo‘‘ کے درمیان شراکت داری سے چل رہا ہے اور اس کا مقصد ان علاقوں میں بیج اگانا ہے جہاں انسانوں کا پہنچنا مشکل ہے۔ ایک ڈرون فی منٹ 180 بیج کی کیپسولز پھیلانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو روایتی جنگلات کاری کے لیے انسانی ہاتھوں کے استعمال سے 100 گنا تیز ہے۔