ایسٹ انڈیا کمپنی کب بنی،کیسے ختم ہوئی،چند حیران کن حقائق
برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی ایک نجی کارپوریشن تھی جسے دسمبر 1600ء میں تشکیل دیا گیا تاکہ مصالحہ جات کی منافع بخش تجارت میں برطانوی موجودگی یقینی بنائی جا سکے۔ اس وقت تک اس تجارت پر ہسپانویوں اور پرتگالیوں کی اجارہ داری تھی۔ وقت کے ساتھ یہ کمپنی جنوبی ایشیا میں برطانوی سامراج کے انتہائی طاقت ور کارندے کی حیثیت کر گئی اور ہندوستان کے بڑے علاقے کی حقیقی حکمران بن گئی تھی۔ وسیع بدعنوانی اور دیگر وجوہ کی بنا پر تجارت پر کمپنی کی اجارہ داری اور سیاسی کنٹرول کو ختم کر دیا گیا، اور 1858ء میں ہندوستان میں اس کی جائیدادوں کو تاج برطانیہ نے قومیا لیا۔ 1874ء میں ایک ایکٹ کے تحت رسمی طور پر اسے تحلیل کر دیا گیا۔
۱۔ غلاموں کی تجارت
سترہویں اور اٹھارہویں صدی میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے غلاموں کی تجارت پر انحصار کیا۔ حجم میں یہ بحراوقیانوس کے آر پار غلاموں کی تجارت کرنے والی رائل افریقن کمپنی جیسی انٹرپرائزز کی نسبت چھوٹی تھی، تاہم ایسٹ انڈیا کمپنی کو غلاموں کو دور دراز علاقوں تک پہنچانے میں مہارت حاصل تھی۔
۲۔ اپنی فوج
کمپنی کی اپنی فوج تھی۔ 1800ء میں اس کے پاس دو لاکھ سپاہ تھی۔ اس وقت کی برطانوی فوج کے مقابلے میں یہ تعداد دگنی تھی۔ ان ہندوستانی ریاستوں کو زیرنگیں کرنے کے لیے کمپنی نے اپنی فوج استعمال کی جن کے ساتھ پہلے اس نے تجارتی معاہدے کر رکھے تھے۔ اس کا مقصد من مرضی کے ظالمانہ ٹیکس اور پابندیاں لاگو کرنا اور معاشی فائدے کے لیے مقامی ہنر مند اور غیر ہنرمند محنت کشوں کا استحصال کرنا تھا۔ 1857-58ء کی ناکام جنگ آزادی میں کمپنی کی فوج نے گھناؤنا کردار ادا کیا۔ اس جنگ کے خاتمے پر کمپنی کا بھی خاتمہ کر دیا گیا۔
۳۔ افیون کی فروخت
انیسویں صدی کے اوائل میں ہندوستان سے چائے اور دیگر سامان خریدنے کیلئے مالی وسائل پیدا کرنے کی خاطر کمپنی نے چین میں غیرقانونی طور پر افیون فروخت کرنا شروع کی۔ چین میں اس تجارت کی مزاحمت نے پہلی اور دوسری جنگ افیون (1839-42، 1856-60ء) کو جنم دیا۔ دونوں جنگوں میں برطانویوں کو کامیابی حاصل ہوئی۔
۴۔ کم خرچ
کمپنی کا انتظام و انصرام انتہائی مؤثر اور کم خرچ تھا۔ شروعاتی 20 برسوں میں یہ اپنے گورنر سر تھامس سمیتھ کے گھر سے چلائی جاتی رہی جس میں کام کرنے والا عملہ صرف چھ افراد پر مشتمل تھا۔ 1700ء میں اسے لندن کے ایک چھوٹے سے دفتر سے چلایا جاتا تھا جس میں 35 مستقل ملازمین کام کرتے تھے۔ 1785ء میں، جب یہ لاکھوں کی آبادی کے علاقوں کو کنٹرول کرتی تھی، لندن میں اس کا مستقل عملہ 159 افراد پر مشتمل تھا۔
۵۔ اختیارات کا غلط استعمال
اختیارات کے غلط استعمال اور 1770ء میں بنگال میں آنے والے بڑے قحط کے بعد کمپنی کے مالیہ اراضی میں بہت کمی آئی۔ اس کمی کے بعد اس نے دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے 1772ء میں10 لاکھ پاؤنڈ کے فوری قرضے کی درخواست دی۔ اگرچہ برطانوی حکومت نے کمپنی کی مدد کی لیکن اس پر سخت تنقید ہوئی اور پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے بعد حکومت نے اس کے انتظام و انصرام کی نگرانی شروع کر دی۔ بعد ازاں انڈین ایکٹ 1784ء کے ذریعے ہندوستان میں اس کی سیاسی پالیسی کو بھی حکومتی کنٹرول میں لایا گیا۔