مالٹا :بہترین سیاحتی ملک
اس جزیرے کو قدرت نے بے پناہ حسن بخشا ہے
یورپ اور شمالی افریقہ کے درمیان واقع 122مربع میل رقبہ پر مشتمل جزیرہ مالٹا کا چپہ چپہ قابل دید ہے۔ کچھ تو اس جزیرے کو قدرت نے بے پناہ حسن بخشا ہے اور کچھ یہاں کے رہنے والوں نے بھی اسے خوبصورت بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بحراوقیانوس میں واقع اس جزیرہ کی آبادی 4لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
اس جزیرے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ لاکھوں سال پہلے یہ یورپ اور افریقہ کے درمیان پل کا کام دیتا تھا اور یہ جزیرہ نہیں تھا۔ یہاں کے باشندے مثلاً اہل قرطاجنہ سے ہیں اور مذہباً کیتھولک عیسائی ہیں۔ یہ جزیرہ سسلی کے جنوب میں 54میل اور شمالی افریقہ کے ساحل کے شمال میں 118میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
یوں تو مالٹا کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے لیکن سیاحت کا شوق رکھنے والا کوئی بھی شخص اس نام سے ناآشنا نہیں ہے کیونکہ یہاں وہ سب کچھ ہے جو کوئی بھی سیاح دیکھنے کی خواہش کر سکتا ہے۔ سرسبز پہاڑ، لہلہاتی وادیاں اور چاروں طرف پھیلا ہوا گہرا نیلا سمندر، یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ کوئی خوابوں کی سرزمین ہو۔ جزیرے کا شاید ہی کوئی ایسا مقام ہو جہاں سے سمندر نظر نہ آتا ہو۔ ایک سیاح کے مطابق یہ سمندر اتنا خوبصورت، نیلگوں اور پرسکون ہے کہ اس سے پیار کرنے کو دل چاہتا ہے۔
مالٹا بہت قدیم تاریخ رکھتا ہے۔ بعض مورخین کے مطابق ہزاروں سال پرانی تحریروں میں بھی اس جزیرے کا ذکر ملتا ہے۔ جزیرے کی عمارتیں بھی اس بات کی گواہ ہیں کہ یہاں تعمیر و ترقی کا عمل بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔ یہاں سیاحوں کی کثیر تعداد آتی ہے اس لئے یہاں بے شمار ہوٹل قائم ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ زیادہ تر ہوٹل قدیم عمارتوں میں قائم ہیں۔ ہوٹل کے علاوہ کافی شاپس اور ریستوران بھی مالٹا کے گلی کوچوں میں جا بجا کھلے ہیں۔مالٹا کے صدر اور وزیر اعظم کے دفاتر بھی یہاں کی قدیم ترین عمارتوں میں قائم ہیں۔ ملکی پارلیمنٹ ہائوس کی عمارت بھی صدیوں پرانی ہے۔ یورپ اور شمالی افریقہ کے عین درمیان میں واقع ہونے کی وجہ سے مالٹا کی ہمیشہ سے ہی بڑی اہمیت رہی ہے کیونکہ یہاں بیٹھ کر یورپ اور شمالی افریقہ کے بحری راستے کو بخوبی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مالٹا پر کنٹرول حاصل کر لینے کا مطلب دو براعظموں کے درمیان ہونے والی بحری تجارت پر بھی کنٹرول حاصل کر لینا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف ادوار میں یہاں مختلف قوموں کا قبضہ رہا ہے۔ یہاں کے آقائوں میں یونانی، کار تھیجین، رومن، اطالوی، عرب فرانسیسی اور برطانوی شامل رہے ہیں۔
870ء میں یہ جزیرہ عربوں کے قبضے میں آیا۔1595ء میں اسے سسلی کی حکومت نے فتح کر لیا۔1530ء میں سینٹ جان کے نائٹوں نے اسے تسخیر کر کے اپنا ہیڈ کوارٹر بنا لیا۔12جون 1798ء کو نپولین نے مصر جاتے ہوئے اس پر اچانک قبضہ کر لیا۔1814ء میں معاہدہ پیرس کی شرائط کے مطابق یہ برطانیہ کے قبضے میں آیا۔ ان سب اقوام کے یہاں آنے کا مقصد یورپ اور افریقہ کے درمیان ہونے والی بحری تجارت کو کنٹرول کرنا تھا۔ ان تمام اقوام کے اقتدار کے نشانات آج بھی یہاں بڑی کثرت سے ملتے ہیں۔ ہر قوم نے اپنے اپنے کلچر کے مطابق یہاں تعمیرات کیں۔ یہاں کوئی عمارت فرانسیسی طرز تعمیر کا نمونہ ہے تو اس کے بالکل ساتھ والی عمارت وکٹورین طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔ ساتھ ہی عربوں کا کلچر نظر آتا ہے۔
مالٹا پر عربوں کی حکومت کا عرصہ 200سال یعنی 870ء سے 1090ء تک محیط رہا۔ اس دوران عربوں نے یہاں بے شمار عمارتیں تعمیر کیں اور عربی زبان کو فروغ دیا۔ یہاں کی سرکاری زبان مالٹی (Maltese)ہے جو عربی سے اپنا رشتہ جوڑتی ہے۔ یہاں کے لوگ عربی بخوبی سمجھ لیتے ہیں۔ ''میڈنا‘‘(مدینہ) کا شہر بھی عربوں کا ہی تعمیر کردہ ہے جو ایک عرصے تک مالٹا کا دارالحکومت بھی رہا۔ اس شہر کے ارد گرد فصیل بھی تعمیر کی گئی تھی جس کا مقصد شہر کو حملہ آوروں سے محفوظ رکھنا تھا۔ اس شہر کو ''خاموش شہر‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
مالٹا کا دارالحکومت ویلٹا اس جزیرے کا واحد شہر ہے جسے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے تعمیر کیا گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہ شہر جرمن فضائیہ کا خاص نشانہ بنا رہا تھا کیونکہ اس شہر کی بندرگاہ سے اتحادیوں کے بحری جہاز تیل اور رسد حاصل کرتے تھے۔ ویلٹا کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کے بلند مقامات سے مالٹا کے دوسرے شہروں کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ 122 مربع میل رقبہ پر مشتمل مالٹا میں 5شہر اور 100سے زیادہ دیہات ہیں۔
مالٹا کے ساتھ دو اور جزیرے ''گوزو‘‘ اور ''کومینو‘‘ بھی مالٹا کا ہی حصہ ہیں۔ یہ تینوں جزائر آپس میں ''بوٹ سروس‘‘ اور تیز رفتار ہیلی کاپٹر سروس کے ذریعے منسلک ہیں۔ جزیرہ گوزو دوسرے دونوں جزائر سے زیادہ زرخیز ہے۔ اس جزیرے کو خوبصورت ساحلوں کی وجہ سے بھی بہت شہرت حاصل ہے۔ مالٹا دنیا کے ان چند ایک ممالک میں شامل ہے جہاں ہر موسم میں سیاحوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔ مالٹا پانی کی ہر قسم کی کھیلوں کیلئے بھی انتہائی مناسب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کھیلوں کے شوقین دنیا کے کونے کونے سے مالٹا کی جانب کھینچے چلے آتے ہیں۔ جزیرے کے ارد گرد واقع زیر آب آبی غاروں میں ایک الگ ہی دنیا آباد ہے۔ جب چھوٹی کشتیاں ان غاروں میں داخل ہوتی ہیں تو قدرت کی ہیبت دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ بوٹس کے نیچے بحراوقیانوس کا نیلا پانی اور ارد گرد بلندو بالا پتھریلی دیواریں دیکھنے والوں پر عجیب و غریب قسم کا تاثر چھوڑتی ہیں۔