دنیا کی خوبصورت مساجد

اسپیشل فیچر
جامع الالفار مسجد، کولمبو(سری لنکا)
یہ ایک تاریخی مسجد ہے جو کولمبو میں کراس سٹریٹ پر واقع ہے۔ کولمبو سری لنکا کا دارالحکومت ہے جو اس جزیرے کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ہے۔ یہ مسجد اتنی خوبصورت ہے کہ شروع سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی ہے۔ اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اس کو دنیا کی بیس خوبصورت مساجد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ مسجد کو 1909ء میں کولمبو میں رہنے والے مسلمانوں نے تعمیر کیا تاکہ وہ پانچ وقت کی نماز، نماز جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کر سکیں۔ اس کے منفرد ڈیزائن میں سفید اور سرخ رنگ کے استعمال نے اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ اس مسجد کو دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ اس کے بنانے والوں کے دلوں میں دین اسلام سے کس قدر محبت تھی۔
مسجد بیت المکرم، ڈھاکہ(بنگلہ دیش)
یہ مسجد بنگلہ دیش کی قومی مسجد ہے، بیت المکرم بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں واقع ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1960ء میں ہوا اور اس وقت اس میں تیس ہزار نمازیوں کی گنجائش تھی۔ اس لحاظ سے یہ دنیا کی دس بڑی مساجد میں شمار کی جاتی ہے لیکن روز بروز مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر یہ مسجد چھوٹی پڑ رہی ہے۔ حکومت کا پروگرام ہے کہ اس مسجد کو توسیع دے کر مزید دس ہزار نمازیوں کی گنجائش پیدا کر لی جائے۔ توسیعی منصوبے کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد اس میں نمازیوں کی گنجائش چالیس ہزار ہو جائے گی۔مسجد بیت المکرم کے ڈیزائن میں یہ انفرادیت ہے کہ وہ کسی حد تک خانہ کعبہ سے مماثلت رکھتا ہے دوسرے اس مسجد کا عام روایتی مساجد کی طرح نہ تو کوئی گنبد ہے، نہ کہیں محرابیں نظر آتی ہیں۔ اس کے باوجود یہ مسجد اپنے منفرد ڈیزائن اور خوبصورتی کی وجہ سے نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ دنیائے اسلام میں ایک اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔
مسجد اُمُّ القریٰ، بغداد(عراق)
یہ مسجد سنی مسلک کے مسلمانوں کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس کا ڈیزائن صدر صدام حسین کی خلیجی جنگ (17جنوری تا 28فروری 1991ء) کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا تھا۔ یہ مسجد بغداد کے مغرب میں محلہ العادل میں تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کا سنگ بنیاد 28اپریل 1998ء کو صدام حسین کی 65ویں سالگرہ کے دن رکھا گیا اور 28اپریل 2001ء ہی کو مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر پر 7.5ملین ڈالر خرچ ہوئے۔اس مسجد کے چار مینار ہیں جو کلاشنکوف رائفل کی نالی سے مشابہت رکھتے ہیں۔ان میناروں کی بلندی 43میٹر ہے، مسجد کے ارد گرد 28فوارے ہیں، مسجد میں سفید چونے کے پتھر اور نیلے رنگ کی ٹائلیں استعمال کی گئی ہیں۔ صدام حسین نے اس مسجد کے ایک پہلو میں اپنی آخری آرام گاہ کیلئے جگہ کا انتخاب سوچ رکھا تھا۔ عراق پر اتحادیوں کے حملہ کے بعد جب صدام حسین کا زوال شروع ہوا تو اس مسجد کا انتظام سنی علماء کی انجمن نے اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ آج بھی یہ مسجد بغداد کے مسلمانوں کی ایک مرکزی عبادت گاہ سمجھی جاتی ہے۔