عظیم مسلم سائنسدان علی بن عیسیٰ امراض چشم کے ماہر

اسپیشل فیچر
علی بن عیسیٰ کا شمار عظیم مسلمان سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ وہ امراض چشم کے ماہرتھے۔ خصوصی مشاہدے، تجربے اور تحقیق کے بعد قوتِ بصارت کو قائم رکھنے نیز آنکھوں کیلئے مفید ترین دوائیں، مناسب غذائیں اور پرہیز تجویز کرکے ان کی مکمل فہرست بنا کر پیش کرنے والا، آنکھوں کے امراض اور اسباب و علامات پر بحث کرنے والا، آنکھوں کی حفاظت اور احتیاط کے طریقے بیان کرنے والا ایک ضخیم اور مکمل کتاب کا مصنف اور طبیب حاذق۔
ابتدائی زمانہ، علمی خدمات اور کارنامے
قابل ترین اور باصلاحیت حکما میں وہ سائنسداں جنہوں نے خاموشی کے ساتھ علمی اور فنی کام کئے ان میں علی بن عیسیٰ بھی ہے۔ بغداد میں اس دانشور نے گوشۂ گمنامی میں زندگی گزاری۔ اس کی زندگی کے حالات سے کتابیں خاموش ہیں لیکن اس کے تحقیقی کام ہمارے سامنے ہیں۔ علی بن عیسیٰ عباسی خلیفہ قائم باللہ کے عہد کا ایک ماہرِ امراض چشم تھا۔علی بن عیسیٰ نے اجزائے جسم میں صرف آنکھ کو منتخب کیا اور جسم کے اس نازک ترین لیکن اہم ترین حصے پر تحقیقی کام کئے۔ اس نے آنکھ کے امراض پر زبردست تحقیقات کیں اور پھر اپنے جملہ ذاتی تجربات اور مشاہدات اور نظریات اپنی ضخیم اور معیاری کتاب تذکرۃ الکحلین میں جمع کردیں۔ ہم یہاں تذکرہ الکحلین سے کچھ معلوم پیش کرتے ہیں۔تذکرہ الکحلین نہایت مفصل اور ضخیم کتاب ہے گویا یہ انسانی آنکھ کی انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اس کی تین جلدیں ہیں، کتاب کا بڑا حصہ امراض چشم کے اس ماہر ڈاکٹر کے ذاتی تجربات اور مشاہدات پر مبنی ہے۔
آنکھ کا ماہر سرجن:علی بن عیسیٰ ایک ماہر کی طرح اپنی معلومات پیش کرتا ہے۔ اس کی کتاب تذکرہ الکحلین کی پہلی جلد میں آنکھ کے حصوں کی مفصل تشریح اور منافع اعضاء یعنی ہر جزو اور ہر حصے کو بیان کیا ہے اور اس کے فوائد بتائے ہیں جس کو انگریزی میں اناٹومی اور فزیالوجی کہتے ہیں۔ اس ماہر سرجن نیخ آنکھ کی بناوٹ پتلی، حصے، روشنی سب پر سیر حاصل بحث کی ہے۔دوسری جلد میں آنکھ کی ان بیماریوں کا علاج ہے جو ظاہری طور پر نظر آ جاتی ہیں علی بن عیسیٰ نے آنکھ کی جملہ ظاہری بیماریوں کا بتایا، اسباب اور علامات تفصیل سے لکھے اور مکمل بحث کی۔
تذکرۃ الکحلین کی تیسری جلد نہایت اہم ہے۔ اس میں آنکھ کے ان جملہ امراض کو تفصل سے بیان کیا ہے جو آنکھ کے اندرونی حصوں میں کہیں پیدا ہو جاتے ہیں اور جن سے آنکھ کو نقصان پہنچتا ہے یا آئندہ کبھی پہنچ سکتا ہے۔ لیکن باہر سے دیکھنے میں کچھ پتا نہیں چلتا۔
تذکرہ الکحلین یا آنکھ کی انسائیکلو پیڈیا
کتاب تذکرہ الکحلین آنکھ سے متعلق ایک جامع کتاب ہے اسے انسائیکلوپیڈیا کا درجہ حاصل ہے۔ اس میں آنکھ سے متعلق جملہ معلومات بڑی تحقیق کے ساتھ جمع کر دی گئی ہیں۔ آنکھ کے تحفظ اور احتیاط کو بتایا گیا ہے، آنکھ کی روشنی اور قوت بصارت کو قائم رکھنے کے طریقے بیان کئے گئے ہیں۔اس کتاب میں امراض چشم پر بحث بڑی تفصیل اور تحقیق سے کی گئی ہے۔ یہ کتاب امراض چشم پر ضخیم اور معیاری ہے اس میں آنکھ سے متعلق جملہ مسائل پر نہایت عمدہ بحث ہے اور کم و بیش آنکھ کی ایک سو تیس بیماریوں کا ذکر ہے اور تفصیل سے ان کے اسباب اور ان کی علامتوں کو بتایا گیا ہے۔کتاب میں 143 ایسی دوائوں اور جڑی بوٹیوں کے نام، ان کی پہچان، ان کے خواص اور اثرات اور فوائد بیان کئے گئے ہیں جو آنکھوں کیلئے مفید ہیں اور ان کو آنکھ کے امراض اور شکایتوں کے سلسلے میں استعمال کیا جاتا ہے یا کیا جا سکتا ہے۔کتاب کے ایک حصے میں احتیاط اور پرہیزی غذائوں کا بھی مفصل بیان ہے۔ آنکھ کے مریضوں کیلئے جو غذائیں مفید اور اچھی ہیں ان کو بتایا گیا ہے اور جن غذائوں سے نقصان ہوتا ہے یا نقصان اور تکلیف کا اندیشہ ہے ان کو بھی لکھ دیا ہے۔ غذا پر اس ماہر مصنف نے اچھی بحث کی ہے اور مفید معلومات کا ذخیرہ پیش کردیا ہے۔علی بن عیسیٰ آنکھ کاا یک زبردست معالج تھا۔ اس نے دوائوں کے ذریعے امراض کا علاج کیا اور اس فن میں وہ ماہر تھا، اس نے دوائوں کے ذریعے علاج کو ترجیح دی۔ آپریشن کے ذریعے کسی مرض کا دور کرنا اور آنکھ کا آپریشن کرنا اس کے طریق علاج سے باہر تھا۔
تذکرۃ الکحلین یورپ میں
آنکھ کے سلسلے میں یہ کتاب مفصل، معیاری اور مستند تسلیم کی گئی۔ اس فن میں یہ دوسری قابل ِذکر کتاب ہے۔ 1499ء میںاس کتاب کا ترجمہ لاطینی زبان میںشائع ہوااور یورپ کے ڈاکٹروں نے اس کی اہمیت کو سمجھا۔ دورِ جدید کے دانشوروں نے اسے جب غور سے پڑھا تو اس کی افادیت کا احساس ہوا ۔ 1903ء میں اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔اس کے بعد اس مفید ترین کتاب کو 1904ء میں جرمن زبان کے قالب میں ڈھالا گیا۔