الصالح مسجد صنعاء یمنالصالح مسجد صنعاء میں رمضان کے مبارک مہینے (ستمبر2008ء میں کھول دی گئی تھی۔ یہ مسجد صنعاء شہر میں اسلامی تعمیرات کا ایک بہت بڑا شاہکار ہے۔ یمن کے سابق صدر عبداللہ صالح نے اپنے ذاتی خرچ سے یہ مسجد تعمیر کروائی۔ یہ مسجد اپنے عالیشان چھ میناروں اور پانچ گنبدوں کی وجہ سے بہت شہرت کی حامل ہے۔ اس مسجد کے دو بڑے مینار328فٹ اور چار چھوٹے مینار67فٹ بلند ہیں۔مرکزی گنبد 130فٹ بلند ہے۔ مسجد کا کل رقبہ 27300مربع میٹر ہے جبکہ بڑے مرکزی ہال کا رقبہ13596مربع میٹر ہے۔ ہال کی چھت 24میٹر بلند ہے۔ مرکزی ہال میں 44 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ خواتین کیلئے علیحدہ انتظام کیا گیا ہے۔ مسجد کی تعمیر میں مقامی یمن کا پتھر استعمال کیا گیا ہے۔ اس مسجد کے ڈیزائن کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ یمن کے روایتی فن تعمیر اور جدید فن تعمیر کو اس طرح یک جا کردیا گیا ہے کہ مسجد کے حسن میں گرانقدر اضافہ ہو گیا ہے۔سلطان عمر علی سیف الدین مسجد برونائی شاہی مسجد سلطنت برونائی کے دارالحکومت بندرسری بیگوان میں واقع ہے۔ یہ ایشیائی بحرالکاہل کے خطے کی ایک خوبصورت مسجد شمار کی جاتی ہے اور برونائی کے 28ویں حکمران سلطان عمر علی سیف الدین سوم کے نام سے موسوم ہے۔ دنیائے اسلام کی یہ قابل دید مسجد 1958ء میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر میں مغل اور اطالوی فن تعمیر کا عکس نمایاں ہے۔یہ مسجد ایک مصنوعی جھیل میں تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے مرمریں مینار، نہری گنبد، سرسبز درخت، رنگ برنگ پھولوں سے لدے لان اور ان کے درمیان اٹھیلیاں کرتے ہوئے سینکڑوں فوارے، جنت اراضی کا نقشہ پیش کرتے ہیں۔ پاس ہی دریا کے اوپر مسجد میں داخل ہونے کیلئے ایک خوبصورت طویل پل بنایا گیا ہے۔ مسجد کے ایک طرف جھیل ہی میں ایک خوبصورت پل بحری جہاز کے مشابہ بنایا گیا ہے جس میں قرأت کے مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں۔ مسجد کے مینار 171 فٹ بلند ہیں۔ لفٹ کے ذریعے ان کے اوپر چڑھ کر شہر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ مسجد کا بڑا گنبد خالص سونے سے مزین ہے۔ اس میں استعمال ہونیوالا سنگ مر مر اٹلی سے، سنگ خارا شنگھائی سے، فانونس برطانیہ سے اور ہال میں بچھانے کیلئے قالین سعودی عرب سے منگوائے گئے تھے۔مسجد الکبیر کویتمسجد الکبیر ملک کی ایک خوبصورت اور سب سے بڑی مسجد ہے اس کو سرکاری مسجد کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ اسلامی فن تعمیر کا ایک خوبصورت شاہکار ہے۔ اس کا کل رقبہ 45ہزار مربع میٹر ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد 1979ء میں رکھا گیا اور یہ 1986ء میں مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر پر 14ملین کویتی دینار خرچ ہوئے۔ مسجد کا مرکزی ہال 236میٹر لمبا اور اتنا ہی چوڑا ہے۔ ہال میں قدرتی روشنی کیلئے 144کھڑکیاں نصب کی گئی ہیں۔21 دروازے ساگوان کی لکڑی کے ہیں۔ مسجد کے گنبد 141فٹ اونچا ہے جس کے اندر اسماء الحسنیٰ نہایت خوبصورتی سے تحریر کئے گئے ہیں۔ مسجد کا واحد مینار243فٹ اونچا ہے۔اس مسجد میں دس ہزار حضرات اور ایک ہزار خواتین بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد سے ملحقہ ایک لائبریری بھی بنائی گئی ہے، نیز صحن کے سامنے چھ سو کاروں کی پارکنگ کا انتظام بھی موجود ہے۔الا مین مسجد، بیروت لبنان یہ مسجد بیروت شہر کے مرکز میں واقع میدان شہداء میں تعمیر کی گئی ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق جریری کے ہاتھوں 2002ء میں رکھا گیا تھا ۔ مسجد کا افتتاح رفیق حریری کے صاحبزادے سعد حریری نے 17اکتوبر 2008ء کو کیا یہ مسجد 2007ء میں مکمل ہو چکی تھی۔ اس کا ڈیزائن استبول کی سلطان احمد مسجد سے متاثر ہو کر تیار کیا گیا تھا۔ مسجد کے گنبد اور مینار ہو بہو سلطان احمد مسجد کی نقل ہیں۔ اس کا کل رقبہ 115178مربع فٹ ہے۔ یہ مسجد یوں تو استنبول کی نیلی مسجد( سلطان احمد مسجد) کی عکاسی کرتی ہے لیکن اس کی تعمیر میں ڈیزائنر نے لبنانی فن تعمیر کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔مسجد کے چاروں مینار 236 فٹ بلند ہیں جو مسجد الحرام کے میناروں کے ڈیزائن سے متاثر ہو کر بنائے گئے ہیں جبکہ ان میں استعمال ہونے والا پتھر بھی سعودی عرب سے منگوایا گیا ہے۔مسجد کے مرکزی ہال میں اتنے شاندار فانوس لٹک رہے ہیں کہ جب وہ جلتے ہیں تو ہال بقعۂ نور بن جاتا ہے۔